Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
هُوَ الَّذِىۡ يُصَلِّىۡ عَلَيۡكُمۡ وَمَلٰٓٮِٕكَتُهٗ لِيُخۡرِجَكُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ ؕ وَكَانَ بِالۡمُؤۡمِنِيۡنَ رَحِيۡمًا‏ ﴿43﴾
وہی ہے جو تم پر اپنی رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے ( تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں ) تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالٰی مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے ۔
هو الذي يصلي عليكم و ملىكته ليخرجكم من الظلمت الى النور و كان بالمؤمنين رحيما
It is He who confers blessing upon you, and His angels [ask Him to do so] that He may bring you out from darknesses into the light. And ever is He, to the believers, Merciful.
Wohi hai jo tum per apni rehmaten bhejta hai aur uss kay farishtay ( tumahray liye dua-e-rehmat kertay hain ) takay woh tumhen andheron say ujalay ki taraf ley jaye aur Allah Taalaa momino per boht hi meharbaan hai.
وہی ہے جو خود بھی تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ، تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے ، اور وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے ۔
وہی ہے کہ درود بھیجتا ہے تم پر وہ اور اس کے فرشتے ( ف۱۰۷ ) کہ تمہیں اندھیریوں سے اجالے کی طرف نکالے ( ف۱۰۸ ) اور وہ مسلمانوں پر مہربان ہے ،
وہی ہے جو تم پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے ملائکہ تمہارے لے دعائے رحمت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی میں نکال لائے ، وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے 79
وہی ہے جو تم پر درود بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ، تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لے جائے اور وہ مومنوں پر بڑی مہربانی فرمانے والا ہے
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :79 اس سے مقصود مسلمانوں کو یہ احساس دلانا ہے کہ کفار و منافقین کی ساری جلن اور کڑھن اس رحمت ہی کی وجہ سے ہے جو اللہ کے اس رسول کی بدولت تمہارے اوپر ہوئی ہے ۔ اسی کے ذریعہ سے ایمان کی دولت تمہیں نصیب ہوئی ، کفر و جاہلیت کی تاریکیوں سے نکل کر تم اسلام کی روشنی میں آئے ۔ اور تمہارے اندر یہ بلند اخلاقی و اجتماعی اوصاف پیدا ہوئے جن کے باعث تم علانیہ دوسروں سے برتر نظر آتے ہو ۔ اسی کا غصہ ہے جو حاسد لوگ اللہ کے رسول پر نکال رہے ہیں ۔ اس حالت میں کوئی ایسا رویہ اختیار نہ کر بیٹھنا جس سے تم خدا کی اس رحمت سے محرم ہو جاؤ ۔ صلوٰۃ کا لفظ جب علیٰ کے صلے کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کے حق میں استعمال ہوتا ہے تو اس کے معنی رحمت ، مہربانی اور شفقت کے ہوتے ہیں ۔ اور جب ملائکہ کی طرف سے انسانوں کے حق میں استعمال ہوتا ہے تو اس کے معنی دعائے رحمت کے ہوتے ہیں ، یعنی ملائکہ انسانوں کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ تو ان پر فضل فرما اپنی عنایات سے انہیں سرفراز کر ایک مفہوم یُصَلِّیْ عَلَیکُمْ کا یہ بھی ہے کہ یشیع عنکم الذکر الجمیل فی عباداللہ ، یعنی اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے بندوں کے درمیان ناموری عطا فرماتا ہے اور تمہیں اس درجے کو پہنچا دیتا ہے کہ خلق خدا تمہاری تعریف کرنے لگتی ہے اور ملائکہ تمہاری مدح و ثنا کے چرچے کرتے ہیں ۔