Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَا جُنَاحَ عَلَيۡهِنَّ فِىۡۤ اٰبَآٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآٮِٕهِنَّ وَلَاۤ اِخۡوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اِخۡوَانِهِنَّ وَلَاۤ اَبۡنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَلَا نِسَآٮِٕهِنَّ وَلَا مَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُنَّ ۚ وَاتَّقِيۡنَ اللّٰهَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ شَهِيۡدًا‏ ﴿55﴾
ان عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی ( میل جول کی ) عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں ( لونڈی غلام ) کے سامنے ہوں ( عورتو! ) اللہ سے ڈرتی رہو ۔ اللہ تعالٰی یقیناً ہرچیز پر شاہد ہے ۔
لا جناح عليهن في اباىهن و لا ابناىهن و لا اخوانهن و لا ابناء اخوانهن و لا ابناء اخوتهن و لا نساىهن و لا ما ملكت ايمانهن و اتقين الله ان الله كان على كل شيء شهيدا
There is no blame upon women concerning their fathers or their sons or their brothers or their brothers' sons or their sisters' sons or their women or those their right hands possess. And fear Allah . Indeed Allah is ever, over all things, Witness.
Unn aurton per koi gunah nahi kay woh apnay bapon aur apnay beton aur bhaiyon aur bhatijon aur bhanjon aur apni ( mail jol ki ) aurton aur milkiyat kay matehaton ( londi, ghulam ) kay samney hon. ( aurton! ) Allah say darti raho. Allah Taalaa yaqeenan her cheez per shahid hai.
نبی کی بیویوں کے لیے اپنے اپنے باپ ( کے سامنے بے پردہ آنے ) میں کوئی گناہ نہیں ہے ، نہ اپنے بیٹوں کو ، نہ اپنے بھائیوں کے ، نہ اپنے بھتیجوں کے ، نہ اپنے بھانجوں کے ، اور نہ اپنی عورتوں کے ۔ ( ٤٦ ) اور نہ اپنی کنیزوں کے ( سامنے آنے میں کوئی گناہ ہے ) اور ( اے خواتین ! ) تم اللہ سے ڈرتی رہو ۔ یقین جانو کہ اللہ ہر بات کا مشاہدہ کرنے والا ہے ۔
ان پر مضائقہ نہیں ( ف۱٤۲ ) ان کے باپ اور بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنے دین کی عورتوں ( ف۱٤٤ ) اور اپنی کنیزوں میں ( ف۱٤۵ ) اور اللہ سے ڈرتی ہو ، بیشک اللہ ہر چیز اللہ کے سامنے ہے ،
ازواج نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ ، ان کے بیٹے ، ان کے بھائی ، ان کے بھتیجے ، ان کے بھانجے 102 ، ان کے میل جول کی عورتیں 103 اور ان کے مملوک 104 گھروں میں آئیں ۔ ( اے عورتو! ) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہئے ۔ اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے 105
ان پر ( پردہ نہ کرنے میں ) کوئی گناہ نہیں اپنے ( حقیقی ) آباء سے ، اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے ، اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی ( مسلِم ) عورتوں اور نہ اپنی مملوک باندیوں سے ، تم اللہ کا تقوٰی ( برقرار ) رکھو ، بیشک اللہ ہر چیز پر گواہ و نگہبان ہے
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :102 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورہ نور حواشی نمبر ۳۸ تا ٤۲ ۔ اس سلسلے میں علامہ آلوسی کی یہ تشریح بھی قابل ذکر ہے کہ بھائیوں ، بھانجوں ، اور بھتیجوں کے حکم میں وہ سب رشتہ دار آجاتے ہیں جو ایک عورت کے لیے حرام ہوں ، خواہ وہ نَسَبی رشتہ دار ہوں یا رضاعی ۔ اس فہرست میں چچا اور ماموں کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کہ وہ عورت کے لیے بمنزلۂ والدین ہیں ۔ یا پھر ان کے ذکر کو اس لیے ساقط کر دیا گیا کہ بھانجوں اور بھتیجوں کا ذکر آ جانے کے بعد ان کے ذکر کی حاجت نہیں ہے ، کیونکہ بھانجے اور بھتیجے سے پردہ نہ ہونے کی جو وجہ ہے وہی چچا اور ماموں سے پردہ نہ ہونے کی وجہ بھی ہے ۔ ( رعحالمعانی ) سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :103 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورۂ نور حاشیہ نمبر ٤۳ ۔ سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :104 تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سُورۂ نور حاشیہ نمبر ٤٤ ۔ سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :105 اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اس حکم قطعی کے آ جانے کے بعد آئندہ کسی ایسے شخص کو گھروں میں بے حجاب آنے کی اجازت نہ دی جائے جو ان مستثنیٰ رشتہ داروں کے دائرے سے باہر ہو ۔ دوسرا مطلب یہ بھی کہ خواتین کو یہ روش ہرگز نہ اختیار کرنی چاہیے کہ وہ شوہر کی موجودگی میں تو پردے کی پابندی کریں مگر جب وہ موجود نہ ہو تو غیر محرم مردوں کے سامنے پردہ اٹھا دیں ۔ ان کا یہ فعل چاہے ان کے شوہر سے چھپا رہ جائے خدا سے تو نہیں چھپ سکتا ۔
پردہ کی تفصیلات چونکہ اوپر کی آیتوں میں اجنبیوں سے پردے کا حکم ہوا تھا اس لئے جن قریبی رشتہ داروں سے پردہ نہ تھا ان کا بیان اس آیت میں کر دیا ۔ سورہ نور میں بھی اسی طرح فرمایا کہ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں ، باپوں ، سسروں ، لڑکوں ، خاوند کے لڑکوں ، بھائیوں ، بھتیجوں ، بھانجوں ، عورتوں اور ملکیت جن کی ان کے ہاتھوں میں ہو ۔ ان کے سامنے یا کام کاج کرنے والے غیر خواہشمند مردوں یا کمسن بچوں کے سامنے ۔ اس کی پوری تفسیر اس آیت کے تحت میں گذر چکی ہے ۔ چچا اور ماموں کا ذکر یہاں اس لئے نہیں کیا گیا کہ ممکن ہے وہ اپنے لڑکوں کے سامنے ان کے اوصاف بیان کریں ۔ حضرت شعبی اور حضرت عکرمہ تو ان دونوں کے سامنے عورت کا دوپٹہ اتارنا مکروہ جانتے تھے ۔ نسائھن سے مراد مومن عورتیں ہیں ۔ ماتحت سے مراد لونڈی غلام ہیں ۔ جیسے کہ پہلے ان کا بیان گذر چکا ہے اور حدیث بھی ہم وہیں وارد کر چکے ہیں ۔ سعید بن مسیب فرماتے ہیں اس سے مراد صرف لونڈیاں ہی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو ۔ اللہ ہر چیز پر شاہد ہے ۔ چھپا کھلا سب اسے معلوم ہے ۔ اس موجود اور حاضر کا خوف رکھو اور اس کا لحاظ کرتی رہو ۔