Surah

Information

Surah # 33 | Verses: 73 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 90 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَٮِٕنۡ لَّمۡ يَنۡتَهِ الۡمُنٰفِقُوۡنَ وَ الَّذِيۡنَ فِى قُلُوۡبِهِمۡ مَّرَضٌ وَّالۡمُرۡجِفُوۡنَ فِى الۡمَدِيۡنَةِ لَـنُغۡرِيَـنَّكَ بِهِمۡ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُوۡنَكَ فِيۡهَاۤ اِلَّا قَلِيۡلًا ۛۚ  ۖ‏ ﴿60﴾
اگر ( اب بھی ) یہ منافق اور وہ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور وہ لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی ( تباہی ) پر مسلط کر دیں گے پھر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس ( شہر ) میں رہ سکیں گے ۔
لىن لم ينته المنفقون و الذين في قلوبهم مرض و المرجفون في المدينة لنغرينك بهم ثم لا يجاورونك فيها الا قليلا
If the hypocrites and those in whose hearts is disease and those who spread rumors in al-Madinah do not cease, We will surely incite you against them; then they will not remain your neighbors therein except for a little.
Agar ( abb bhi ) yeh munafiq aur woh jin kay dilon mein beemari hai aur woh log jo madiney mein ghalat afwahen uraney walay hain baaz na aayen to hum aap ko unn ( ki tabahee ) per musallat ker den gay phir to woh chand din hi aap kay sath iss ( shehar ) mein reh saken gay.
اگر وہ لوگ باز نہ آئے جو منافق ہیں جن کے دلوں میں روگ ہے اور جو شہر میں شرانگیز افواہیں پھیلاتے ہیں تو ہم ضرور ایسا کریں گے کہ تم ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوگے ، پھر وہ اس شہر میں تمہارے ساتھ نہیں رہ سکیں گے ، البتہ تھوڑے دن ۔
اگر باز نہ آئے منافق ( ف۱۵۳ ) اور جن کے دلوں میں روگ ہے ( ف۱۵٤ ) اور مدینہ میں جھوٹ اڑانے والے ( ف۱۵۵ ) تو ضرور ہم تمہیں ان پر شہ دیں گے ( ف۱۵٦ ) پھر وہ مدینہ میں تمہارے پاس نہ رہیں گے مگر تھوڑے دن ( ف۱۵۷ )
اگر منافقین ، اور وہ لوگ جن کے دلوں میں خرابی ہے 113 ، اور وہ جو مدینہ میں ہیجان انگیز افواہیں پھیلانے والے ہیں 114 ، اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تمہیں اٹھا کھڑا کریں گے ، پھر وہ اس شہر میں مشکل ہی سے تمہارے ساتھ رہ سکیں گے ۔
اگر منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بُغض اور گستاخی کی ) بیماری ہے ، اور ( اسی طرح ) مدینہ میں جھوٹی افواہیں پھیلانے والے لوگ ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایذاء رسانی سے ) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان پر ضرور مسلّط کر دیں گے پھر وہ مدینہ میں آپ کے پڑوس میں نہ ٹھہر سکیں گے مگر تھوڑے ( دن )
سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :113 دل کی خرابی سے مراد یہاں دو قسم کی خرابیاں ہیں ۔ ایک یہ کہ آدمی اپنے آپ کو مسلمانوں میں شمار کرنے کے باوجود اسلام اور مسلمانوں کا بدخواہ ہو ۔ دوسرے یہ کہ آدمی بدنیتی ، آوارگی اور مجرمانہ ذہنیت میں مبتلا ہو اور اس کے ناپاک رجحانات اس کی حرکات و سکنات سے پھوٹے پڑتے ہوں ۔ سورة الْاَحْزَاب حاشیہ نمبر :114 اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں میں گھبراہٹ پھیلانے اور ان کے حوصلے پست کرنے کے لیے آئے دن مدینے میں اس طرح کی خبریں اڑایا کرتے تھے کہ فلاں جگہ مسلمانوں کو بڑی زک پہنچی ہے اور فلاں جگہ مسلمانوں کے خلاف بڑی طاقت جمع ہو رہی ہے اور عنقریب مدینہ پر اچانک حملہ ہونے والا ہے ۔ اس کے ساتھ ان کا ایک مشغلہ یہ بھی تھا کہ وہ خاندان نبوت اور شرفائے مسلمین کی خانگی زندگی کے متعلق طرح طرح کے افسانے گھڑتے اور پھیلاتے تھے تاکہ اس سے عوام میں بدگمانیاں پیدا ہوں اور مسلمانوں کے اخلاقی اثر کو نقصان پہنچے ۔