Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قُلْ لَّا تُسۡـــَٔلُوۡنَ عَمَّاۤ اَجۡرَمۡنَا وَلَا نُسۡــَٔـلُ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ‏ ﴿25﴾
کہہ دیجئے کہ! ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی باز پرس ہم سے کی جائے گی ۔
قل لا تسلون عما اجرمنا و لا نسل عما تعملون
Say, "You will not be asked about what we committed, and we will not be asked about what you do."
Keh dijiye! Kay humaray kiye huye gunahon ki babat tum say koi sawal na kiya jayega na tumharay aemaal ki baaz purs hum say ki jayegi.
کہو کہ : ہم نے جو جرم کیا ہو ، اس کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا ، اور تم جو عمل کرتے ہو ، اس کے بارے میں ہم سے سوال نہیں ہوگا ۔
تم فرماؤ ہم نے تمہارے گمان میں اگر کوئی جرم کیا تو اس کی تم سے پوچھ نہیں ، نہ تمہارے کوتکوں کا ہم سے سوال ( ف۷٤ )
ان سے کہو ، جو قصور ہم نے کیا ہو اس کی کوئی بازپرس تم سے نہ ہوگی اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی کوئی جواب طلبی ہم سے نہیں کی جائے گی 44 ۔
فرما دیجئے: تم سے اس جرم کی باز پرس نہ ہوگی جو ( تمہارے گمان میں ) ہم سے سرزد ہوا اور نہ ہم سے اس کا پوچھا جائے گا جو تم کرتے ہو
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :44 اوپر کی بات سامعین کو پہلے ہی سوچنے پر مجبور کر چکی تھی ۔ اس پر مزید ایک فقرہ یہ فرما دیا گیا تاکہ وہ اور زیادہ تفکر سے کام لیں ۔ اس سے ان کو یہ احساس دلایا گیا کہ ہدایت اور گمراہی کے اس معاملے کا ٹھیک ٹھیک فیصلہ کرنا ہم میں سے ہر ایک کے اپنے مفاد کا تقاضا ہے ۔ فرض کرو کہ ہم گمراہ ہیں تو اپنی اس گمراہی کا خمیازہ ہم ہی بھگتیں گے ، تم پر اس کی کوئی پکڑ نہ ہو گی ۔ اس لیے یہ ہمارے اپنے مفاد کا تقاضا ہے کہ کوئی عقیدہ اختیار کرنے سے پہلے خوب سوچ لیں کہ کہیں ہم غلط راہ پر تو نہیں جا رہے ہیں ۔ اسی طرح تم کو بھی ہماری کسی غرض کے لیے نہیں بلکہ خود اپنی ہی خیر خواہی کی خاطر ایک عقیدے پر جمنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لینا چاہیے کہ کہیں تم کسی باطل نظریے پر تو اپنی زندگی کی ساری پونجی نہیں لگا رہے ہو ۔ اس معاملے میں اگر تم نے ٹھوکر کھائی تو تمہارا اپنا ہی نقصان ہو گا ، ہمارا کچھ نہ بگڑے گا ۔