Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَيَوۡمَ يَحۡشُرُهُمۡ جَمِيۡعًا ثُمَّ يَقُوۡلُ لِلۡمَلٰٓٮِٕكَةِ اَهٰٓؤُلَاۤءِ اِيَّاكُمۡ كَانُوۡا يَعۡبُدُوۡنَ‏ ﴿40﴾
اور ان سب کو اللہ اس دن جمع کرکے فرشتوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے ۔
و يوم يحشرهم جميعا ثم يقول للملىكة اهؤلاء اياكم كانوا يعبدون
And [mention] the Day when He will gather them all and then say to the angels, "Did these [people] used to worship you?"
Aur inn sab ko Allah uss din jama kerkay farishton say daryaft farmaye ga kay kiya yeh log tumhari ibadat kertay thay.
اور وہ دن نہ بھولو جب اللہ ان سب کو جمع کرے گا ، پھر فرشتوں سے کہے گا کہ : کیا یہ لوگ واقعی تمہاری عبادت کیا کرتے تھے ؟
اور جس دن ان سب کو اٹھائے گا ( ف۱۰٤ ) پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ تمہیں پوجتے تھے ( ف۱۰۵ )
اور جس دن وہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے 61 ؟
اور جس دن وہ سب کو ایک ساتھ جمع کرے گا پھر فرشتوں سے ارشاد فرمائے گا: کیا یہی لوگ ہیں جو تمہاری عبادت کیا کرتے تھے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :61 قدیم ترین زمانے سے آج تک ہر دور کے مشرکین فرشتوں کو دیوی اور دیوتا قرار دے کر ان کے بت بناتے اور ان کی پرستش کرتے رہے ہیں ۔ کوئی بارش کا دیوتا ہے تو کوئی بجلی کا اور کوئی ہوا کا ۔ کوئی دولت کی دیوی ہے تو کوئی علم کی اور کوئی موت و ہلاکت کی ۔ اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ قیامت کے روز ان فرشتوں سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم ہی ان لوگوں کے معبود بنے ہوئے تھے؟ اس سوال کا مطلب محض دریافت حال نہیں ہے بلکہ اس میں یہ معنی پوشیدہ ہیں کہ کیا تم ان کی اس عبادت سے راضی تھے؟ کیا تم نے یہ کہا تھا کہ لوگو ہم تمہارے معبود ہیں ، تم ہماری پوجا کیا کرو؟ یا تم نے یہ چاہا کہ یہ لوگ تمہاری پوجا کریں؟ قیامت میں یہ سوال صرف فرشتوں ہی سے نہیں بلکہ تمام ان ہستیوں سے کیا جائے گا جن کی دنیا میں عبادت کی گئی ہے ۔ چنانچہ سورہ فرقان میں ارشاد ہوا ہے : وَیَوْمَ یَحْشُرُھُمْ وَمَا یَعبُدُوْن مِنْ دُوْنِ اللہِ فَیَقُوْلُءَاَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِیْ ھٰٓؤُلَآءِ اَمْ ھُمْ ضَلُّوا السَّبِیْلَ ۔ ( آیت 17 ) جس روز اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اور ان ہستیوں کو جن کی یہ اللہ کے سوا عبادت کرتے ہیں جمع کریگا ، پھر پوچھے گا کہ تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود راہ راست سے بھٹک گئے تھے؟
مشرکین سے سوال ۔ مشرکین کو شرمندہ لاجواب اور بےعذر کرنے کیلئے ان کے سامنے فرشتوں سے سوال ہو گا ۔ جن کی مصنوعی شکلیں بنا کر یہ مشرک دنیا میں پوجتے رہے کہ وہ انہیں اللہ سے ملا دیں ۔ سوال ہو گا کہ کیا تم نے انہیں اپنی عبادت کرنے کو کہا تھا ؟ جیسے سورہ فرقان میں ہے ( ءَ اَنْتُمْ اَضْلَلْتُمْ عِبَادِيْ هٰٓؤُلَاۗءِ اَمْ هُمْ ضَلُّوا السَّبِيْلَ 17؀ۭ ) 25- الفرقان:17 ) یعنی کیا تم نے انہیں گمراہ کیا تھا ؟ یہ خود ہی بہکے ہوئے تھے؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے یہی سوال ہو گا کہ کیا تم لوگوں سے کہہ آئے تھے کہ اللہ کو چھوڑ کر میری اور میری ماں کی عبادت کرنا ؟ آپ جواب دیں گے کہ اللہ تیری ذات پاک ہے جو کہنا مجھے سزا وار نہ تھا ، اسے میں کیسے کہدیتا ؟ اسی طرح فرشتے بھی اپنی برات ظاہر کریں گے اور کہیں گے تو اس سے بہت بلند اور پاک ہے تیرا کوئی شریک ہو ۔ ہم تو خود تیرے بندے تھے ہم ان سے بیزار رہے اور اب بھی ان سے الگ ہیں ۔ یہ شیاطین کی پرستش کرتے تھے ۔ شیطانوں نے ہی ان کے لئے بتوں کی پوجا کو مزین کر رکھا تھا اور انہیں گمراہ کر دیا تھا ان میں سے اکثر کا شیطان پر ہی اعتقاد تھا ۔ جیسے فرمان باری ہے ( اِنْ يَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖٓ اِلَّآ اِنَاثًا ۚ وَاِنْ يَّدْعُوْنَ اِلَّا شَيْطٰنًا مَّرِيْدًا ١١٧؁ۙ ) 4- النسآء:117 ) یعنی یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر عورتوں کی پرستش کرتے ہیں اور سرکش شیطان کی عبادت کرتے ہیں ۔ جس پر اللہ کی پھٹکار ہے ، پس جن جن سے تم مشرکو! لو ( امید ) لگائے ہوئے تھے ، ان میں سے ایک بھی آج تمہیں کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا ۔ اس شدت و کرب کے وقت یہ سارے جھوٹے معبود تم سے یک سو ہو جائیں گے کیونکہ انہیں کسی کے کسی طرح کے نفع و ضرر کا اختیار تھا ہی نہیں ۔ آج ہم خود مشرکوں سے فرما دیں گے کہ لو جس عذاب جہنم کو جھٹلا رہے تھے آج اس کا مزہ چکھو ۔