وَاِذَا تُتۡلٰى عَلَيۡهِمۡ اٰيٰتُنَا بَيِّنٰتٍ قَالُوۡا مَا هٰذَاۤ اِلَّا رَجُلٌ يُّرِيۡدُ اَنۡ يَّصُدَّكُمۡ عَمَّا كَانَ يَعۡبُدُ اٰبَآؤُكُمۡ ۚ وَقَالُوۡا مَا هٰذَاۤ اِلَّاۤ اِفۡكٌ مُّفۡتَـرً ىؕ وَقَالَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَهُمۡ ۙ اِنۡ هٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِيۡنٌ ﴿43﴾
اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے ( اس کے سوا کوئی بات نہیں ) ، اور کہتے ہیں کہ یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے اور حق ان کے پاس آچکا پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے ۔
و اذا تتلى عليهم ايتنا بينت قالوا ما هذا الا رجل يريد ان يصدكم عما كان يعبد اباؤكم و قالوا ما هذا الا افك مفترى و قال الذين كفروا للحق لما جاءهم ان هذا الا سحر مبين
And when our verses are recited to them as clear evidences, they say, "This is not but a man who wishes to avert you from that which your fathers were worshipping." And they say, "This is not except a lie invented." And those who disbelieve say of the truth when it has come to them, "This is not but obvious magic."
Aur jab unn kay samney humari saaf saaf aayaten parhi jati hain to kehtay hain yeh aisa shaks hai jo tumehn tumharay baap dada kay maboodon say rok dena chahata hai ( iss kay siwa koi baat nahi ) aur kehtay hain kay yeh to ghara hua jhoot hai aur haq inn kay pass aa chuka phir bhi kafir yehi kehtay rahey kay yeh to khula hua jadoo hai.
اور جب ہماری آیتیں جو مکمل وضاحت کی حامل ہیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو یہ ( ہمارے پیغمبر کے بارے میں ) کہتے ہیں کہ : کچھ نہیں ، یہ شخص بس یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو ان معبودوں سے برگشتہ کردے جنہیں تمہارے باپ دادے پوجتے آئے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ : یہ ( قرآن ) کچھ بھی نہیں ، ایک من گھڑت جھوٹ ہے ۔ اور جب ان کافروں کے پاس حق کا پیغام آیا تو انہوں نے اس کے بارے میں یہ کہا کہ : یہ تو ایک کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں ( ف۱۱۱ ) پڑھی جائیں تو کہتے ہیں ( ف۱۱۲ ) یہ تو نہیں مگر ایک مرد کہ تمہیں روکنا چاہتے ہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے ( ف۱۱۳ ) اور کہتے ہیں ( ف۱۱٤ ) یہ تو نہیں مگر بہتان جوڑا ہوا ، اور کافروں نے حق کو کہا ( ف۱۱۵ ) جب ان کے پاس آیا یہ تو نہیں مگر کھلا جادو ،
ان لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو ان معبودوں سے برگشتہ کر دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ یہ ( قرآن ) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا ۔ ان کافروں کے سامنے جب حق آیا تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ تو صریح جادو ہے ۔
اور جب اُن پر ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں: یہ ( رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) تو ایک ایسا شخص ہے جو تمہیں صرف اُن ( بتوں ) سے روکنا چاہتا ہے جن کی تمہارے باپ دادا پوجا کیا کرتے تھے ، اور یہ ( بھی ) کہتے ہیں کہ یہ ( قرآن ) محض من گھڑت بہتان ہے ، اور کافر لوگ اس حق ( یعنی قرآن ) سے متعلق جبکہ وہ اِن کے پاس آچکا ہے ، یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تو محض کھلا جادو ہے
کافر عذاب الٰہی کے مستحق کیوں ٹھہرے؟
کافروں کی وہ شرارت بیان ہو رہی ہے جس کے باعث وہ اللہ کے عذابوں کے مستحق ہوئے ہیں کہ اللہ کا کلام تازہ بتازہ اس کے افضل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سنتے ہیں ، قبول کرنا ، ماننا اس کے مطابق عمل کرنا تو ایک طرف ، کہتے ہیں کہ دیکھو یہ شخص تمہیں تمہارے پرانے اچھے اور سچے دین سے روک رہا ہے اور اپنے باطل خیالات کی طرف تمہیں بلا رہا ہے یہ قرآن تو اس کا خود تراشیدہ ہے آپ ہی گھڑ لیتا ہے اور یہ تو جادو ہے اور اس کا جادو ہونا کچھ ڈھکا چھپا نہیں ، بالکل ظاہر ہے ۔ پھر فرماتا ہے کہ ان عربوں کی طرف نہ تو اس سے پہلے کوئی کتاب بھیجی گئی ہے نہ آپ سے پہلے ان میں کوئی رسول آیا ہے ۔ اس لئے انہیں مدتوں سے متنا تھی کہ اگر اللہ کا رسول ہم میں آتا اگر کتاب اللہ ہم میں اترتی تو ہم سب سے زیادہ مطیع اور پابند ہو جاتے ۔ لیکن جب اللہ نے ان کی یہ دیرینہ آرزو پوری کی تو جھٹلانے اور انکار کرنے لگے ، ان سے اگلی امتوں کے نتیجے ان کے سامنے ہیں ۔ وہ قوت و طاقت ، مال و متاع ، اسباب دنیوی ان لوگوں سے بہت زیادہ رکھتے تھے ۔ یہ تو ابھی ان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے لیکن میرے عذاب کے بعد نہ مال کام آئے ، نہ اولاد اور کنبے قبییل کام آئے ۔ نہ قوت و طاقت نے کوئی فائدہ دیا ۔ برباد کر دیئے گئے جیسے فرمایا ( وَلَقَدْ مَكَّنّٰهُمْ فِيْمَآ اِنْ مَّكَّنّٰكُمْ فِيْهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَّاَبْصَارًا وَّاَفْـــِٕدَةً 26ۧ ) 46- الأحقاف:26 ) یعنی ہم نے انہیں قوت و طاقت دے رکھی تھی ۔ آنکھیں اور کان بھی رکھتے تھے ، دل بھی تھے لیکن میری آیتوں کے انکار پر جب عذاب آیا اس وقت کسی چیز نے کچھ فائدہ نہ دیا اور جس کے ساتھ مذاق اڑاتے تھے اس نے انہیں گھیر لیا ۔ کیا یہ لوگ زمین میں چل پھر کر اپنے سے پہلے لوگوں کا انجام نہیں دیکھتے جو ان سے تعداد میں زیادہ طاقت میں بڑھے ہوئے تھے ۔ مطلب یہ ہے کہ رسولوں کے جھٹلانے کے باعث پیس دیئے گئے ، جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیئے گئے ۔ تم غور کر لو! دیکھ لو کہ میں نے کس طرح اپنے رسولوں کی نصرت کی اور کس طرح جھٹلانے والوں پر اپنا عذاب اتارا ؟