Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَكَذَّبَ الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِهِمۡۙ وَمَا بَلَـغُوۡا مِعۡشَارَ مَاۤ اٰتَيۡنٰهُمۡ فَكَذَّبُوۡا رُسُلِىۡ فَكَيۡفَ كَانَ نَكِيۡرِ‏ ﴿45﴾
اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ہماری باتوں کو جھٹلایا تھا اور انہیں ہم نے جو دے رکھا تھا یہ تو اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے ، پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا ، ( پھر دیکھ کہ ) میرا عذاب کیسا ( سخت ) تھا ۔
و كذب الذين من قبلهم و ما بلغوا معشار ما اتينهم فكذبوا رسلي فكيف كان نكير
And those before them denied, and the people of Makkah have not attained a tenth of what We had given them. But the former peoples denied My messengers, so how [terrible] was My reproach.
Aur inn say pehlay kay logon ney bhi humari baaton ko jhutlaya tha aur unhen jo hum ney dey rakha tha yeh to uss kay daswen hissay ko bhi nahi phonchay pus unhon ney meray rasoolon ko jhutlaya ( phir dekh kay ) mera azab kaisa ( sakht ) tha.
اور ان سے پہلے لوگوں نے بھی ( پیغمبروں ) کو جھٹلایا تھا ، اور یہ ( عرب کے مشرکین ) تو اس سازوسامان کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے ہیں جو ہم نے ان ( پہلے لوگوں ) کو دے رکھا تھا ، پھر بھی انہوں نے میرے پیغمبروں کو جھٹلایا ، تو ( دیکھ لو کہ ) میری دی ہوئی سزا کیسی ( سخت ) تھی ۔
اور ان سے اگلوں نے ( ف۱۱۷ ) جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں کو بھی نہ پہنچے جو ہم نے انہیں دیا تھا ( ف۱۱۸ ) پھر انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو کیسا ہوا میرا انکا کرنا ( ف۱۱۹ )
ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں ۔ جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا اس کے عشر عشیر کو بھی یہ نہیں پہنچے ہیں ۔ مگر جب انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی65 ۔ ع5
اور اِن سے پہلے لوگوں نے بھی ( حق کو ) جھٹلایا تھا اور یہ اس کے دسویں حصّے کو بھی نہیں پہنچے جو کچھ ہم نے اُن ( پہلے گزرے ہوؤں ) کو دیا تھا پھر انہوں نے ( بھی ) میرے رسولوں کو جھٹلایا ، سو میرا انکار کیسا ( عبرت ناک ثابت ) ہوا
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :65 یعنی مکے کے لوگ تو اس قوت و شوکت اور اس خوشحالی کے عشر عشیر کو بھی نہیں پہنچے ہیں جو ان قوموں کو حاصل تھی ۔ مگر دیکھ لو کہ جب انہوں نے ان حقائق کو ماننے سے انکار کیا جو انبیاء علیہم السلام نے ان کے سامنے پیش کیے تھے ، اور باطل پر اپنے نظام زندگی کی بنیاد رکھی تو آخر کار وہ کس طرح تباہ ہوئیں اور ان کی قوت و دولت ان کے کسی کام نہ آسکی ۔