Surah

Information

Surah # 34 | Verses: 54 | Ruku: 6 | Sajdah: 0 | Chronological # 58 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قُلۡ اِنۡ ضَلَلۡتُ فَاِنَّمَاۤ اَضِلُّ عَلٰى نَـفۡسِىۡ ۚ وَاِنِ اهۡتَدَيۡتُ فَبِمَا يُوۡحِىۡۤ اِلَىَّ رَبِّىۡ ؕ اِنَّهٗ سَمِيۡعٌ قَرِيۡبٌ‏ ﴿50﴾
کہہ دیجئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے ( کا وبال ) مجھ پر ہی ہے اور اگر میں راہ ہدایت پر ہوں توبہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا ہے وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے ۔
قل ان ضللت فانما اضل على نفسي و ان اهتديت فبما يوحي الي ربي انه سميع قريب
Say, "If I should err, I would only err against myself. But if I am guided, it is by what my Lord reveals to me. Indeed, He is Hearing and near."
Keh dijiye! kay agar mein behak jaon to meray behakney ( ka wabaal ) mujh per hi hai aur agar mein raahe-hidayat per hun to ba-sabab iss wahee kay jo mera perwerdigar mujhay kerta hai woh bara hu sunnay wala aur boht hi qareeb hai.
کہہ دو کہ : اگر میں راستے سے بھٹکا ہوں تو میرے بھٹکنے کا نقصان مجھی کو ہوگا ، اور اگر میں نے سیدھا راستہ پالیا ہے تو یہ اس وحی کی بدولت ہے جو میرا رب مجھ پر نازل کر رہا ہے ۔ وہ یقینا سب کچھ سننے والا ، ہر ایک سے قریب ہے ۔
م فرماؤ اگر میں بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا ( ف۱۳۱ ) اور اگر میں نے راہ پائی تو اس کے سبب جو میرا رب میری طرف وحی فرماتا ہے ( ف۱۳۲ ) بیشک وہ سننے والا نزدیک ہے ( ف۱۳۳ )
کہو اگر میں گمراہ ہوگیا ہوں تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہے ، اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو اس وحی کی بنا پر ہوں جو میرا رب میرے اوپر نازل کرتا ہے ، وہ سب کچھ سنتا ہے اور قریب ہی ہے 71 ۔
فرما دیجئے: اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے کا گناہ ( یا نقصان ) میری اپنی ہی ذات پر ہے ، اور اگر میں نے ہدایت پا لی ہے تو اس وجہ سے ( پائی ہے ) کہ میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے ۔ بیشک وہ سننے والا ہے قریب ہے
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :71 اس زمانے کے بعض لوگوں نے اس آیت سے یہ استدلال کیا ہے کہ اس کی رو سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم گمراہ ہو سکتے تھے ، بلکہ ہو جایا کرتے تھے ، اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زبان سے یہ کہلوا دیا کہ اگر میں گمراہ ہوتا ہوں تو اپنی گمراہی کا خود ذمہ دار ہوتا ہوں اور راہ راست پر میں بس اس وقت ہوتا ہوں جب میرا رب مجھ پر وحی ( یعنی آیات قرآنی ) نازل کرتا ہے ۔ اس غلط تاویل سے یہ ظالم گویا یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی معاذ اللہ ہدایت و ضلالت کا مجموعہ تھی اور اللہ تعالیٰ نے کفار کے سامنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اعتراف اس لیے کروا رہا تھا کہ کہیں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بالکل ہی راہ راست پر سمجھ کر آپ کی مکمل پیروی نہ اختیار کر بیٹھے حالانکہ جو شخص بھی سلسلہ کلام پر غور کرے گا وہ جان لے گا کہ یہاں اگر میں گمراہ ہو گیا ہوں کے الفاظ اس معنی میں نہیں کہے گئے ہیں کہ معاذ اللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فی الواقع گمراہ ہو جاتے تھے ، بلکہ پوری بات اس معنی میں کہی گئی ہے کہ اگر میں گمراہ ہو گیا ہوں ، جیسا کہ تم مجھ پر الزام لگا رہے ہو ، اور میرا یہ نبوت کا دعویٰ اور میری یہ دعوت توحید اسی گمراہی کا نتیجہ ہے جیسا کہ تم گمان کر رہے ہو ، تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہی پڑے گا ، اس کی ذمہ داری میں تم نہ پکڑے جاؤ گے ۔ لیکن اگر میں ہدایت پر ہوں ، جیسا کہ درحقیقت ہوں ، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ مجھ پر میرے رب کی طرف سے وحی آتی ہے جس کے ذریعہ سے مجھے راہ راست کا علم حاصل ہو گیا ہے ۔ میرا رب قریب ہی موجود ہے اور سب کچھ سن رہا ہے ، اسے معلوم ہے کہ میں گمراہ ہوں یا اس کی طرف سے ہدایت یافتہ ۔