Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
مَا يَفۡتَحِ اللّٰهُ لِلنَّاسِ مِنۡ رَّحۡمَةٍ فَلَا مُمۡسِكَ لَهَاۚ وَمَا يُمۡسِكۡ ۙ فَلَا مُرۡسِلَ لَهٗ مِنۡۢ بَعۡدِهؕ وَهُوَ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ‏ ﴿2﴾
اللہ تعالٰی جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے سو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں اور وہی غالب حکمت والا ہے ۔
ما يفتح الله للناس من رحمة فلا ممسك لها و ما يمسك فلا مرسل له من بعده و هو العزيز الحكيم
Whatever Allah grants to people of mercy - none can withhold it; and whatever He withholds - none can release it thereafter. And He is the Exalted in Might, the Wise.
Allah Taalaa jo rehmat logon kay liye khol day so uss ka koi band kerney wala nahi aur jiss ko band kerday so uss kay baad iss ka koi jaari kerney wala nahi aur wohi ghalib hikmat wala hai.
جس رحمت کو اللہ لوگوں کے لیے کھول دے ، کوئی نہیں ہے جو اسے روک سکے اور جسے وہ روک لے تو کوئی نہیں ہے جو اس کے بعد اسے چھڑا سکے ۔ اور وہی ہے جو اقتدار کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
اللہ جو رحمت لوگوں کے لیے کھولے ( ف٤ ) اس کا کوئی روکنے والا نہیں ، اور جو کچھ روک لے تو اس کی روک کے بعد اس کا کوئی چھوڑنے والا نہیں ، اور وہی عزت و حکمت والا ہے ،
اللہ جس رحمت کا دروازہ بھی لوگوں کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد پھر کوئی دوسرا کھولنے والا 4 نہیں ۔ وہ زبردست اور حکیم 5 ہے ۔
اﷲ انسانوں کے لئے ( اپنے خزانۂ ) رحمت سے جو کچھ کھول دے تو اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے ، اور جو روک لے تو اس کے بعد کوئی اسے چھوڑنے والا نہیں ، اور وہی غالب ہے بڑی حکمت والا ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :4 اس کا مقصود بھی مشرکین کی اس غلط فہمی کو رفع کرنا ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے کوئی انہیں روزگار دلانے والا اور کوئی ان کو اولاد عطا فرمانے والا اور کوئی ان کے بیماروں کو تندرستی بخشنے والا ہے ۔ شرک کے یہ تمام تصورات بالکل بے بنیاد ہیں اور خالص حقیقت صرف یہ ہے کہ جس قسم کی رحمت بھی بندوں کو پہنچتی ہے محض اللہ عز وجل کے فضل سے پہنچتی ہے ۔ کوئی دوسرا نہ اس کے عطا کرنے پر قادر ہے اور نہ روک دینے کی طاقت رکھتا ہے ۔ یہ مضمون قرآن مجید اور احادیث میں بکثرت مقامات پر مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان در در کی بھیک مانگنے اور ہر آستانے پر ہاتھ پھیلانے سے بچے اور اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ اس کی قسمت کا بننا اور بگڑنا ایک اللہ کے سوا کسی دوسرے کے اختیار میں نہیں ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :5 زبردست ہے ، یعنی سب پر غالب اور کامل اقتدار اعلیٰ کا مالک ہے ۔ کوئی اس کے فیصلوں کو نافذ ہونے سے نہیں روک سکتا ۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ حکیم بھی ہے ۔ جو فیصلہ بھی وہ کرتا ہے سراسر حکمت کی بنا پر کرتا ہے ۔ کسی کو دیتا ہے تو اس لیے دیتا ہے کہ حکمت اسی کی مقتضی ہے ۔ اور کسی کو نہیں دیتا تو اس لیے نہیں دیتا کہ اسے دینا حکمت کے خلاف ہے ۔
اللہ تعالیٰ کا چاہا ہوا سب کچھ ہو کر رہتا ہے بغیر اس کی چاہت کے کچھ بھی نہیں ہوتا ۔ جو وہ دے اسے کوئی روکنے والا نہیں ۔ اور جسے وہ روک لے اسے کوئی دینے والا نہیں ۔ نماز فرض کے سلام کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ یہ کلمات پڑھتے ۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم فضول گوئی اور کثرت سوال اور مال کی بربادی سے منع فرماتے تھے اور آپ لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے اور ماؤں کی نافرنیاں کرنے اور خود لینے اور دوسروں کو نہ دینے سے بھی روکتے تھے ( بخاری ۔ مسلم وغیرہ ) صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اسی آیت جیسی آیت ( وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا هُوَ ۭ وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ 17؀ ) 6- الانعام:17 ) ہے ۔ اور بھی اس کی نظیر کی آیتیں بہت سی ہیں ۔ حضرت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بارش برستی تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہم پر فتح کے تارے سے بارش برسائی گئی ۔ پھر اسی آیت کی تلاوت کرتے ( ابن ابی حاتم )