Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اذۡكُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰهِ عَلَيۡكُمۡؕ هَلۡ مِنۡ خَالِـقٍ غَيۡرُ اللّٰهِ يَرۡزُقُكُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَالۡاَرۡضِؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۖ فَاَنّٰى تُؤۡفَكُوۡنَ‏ ﴿3﴾
لوگو! تم پر جو انعام اللہ تعا لٰی نے کئے ہیں انہیں یاد کرو ۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے جاتے ہو؟
يايها الناس اذكروا نعمت الله عليكم هل من خالق غير الله يرزقكم من السماء و الارض لا اله الا هو فانى تؤفكون
O mankind, remember the favor of Allah upon you. Is there any creator other than Allah who provides for you from the heaven and earth? There is no deity except Him, so how are you deluded?
Logo! Tum per jo inam Allah Taalaa ney kiye hain unhen yaad kero. Kiya Allah kay siwa aur koi bhi khaliq hai jo tumhen aasman aur zamin say rozi phonchaye? Uss ka siwa koi mabood nahi. Pus tum kahan ultay jatay ho?
اے لوگو ! یاد کرو ان نعمتوں کو جو اللہ نے تم پر نازل کی ہیں ۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ۔ پھر آخر تم کہاں اوندھے چلے جارہے ہو؟
اے لوگو! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو ( ف۵ ) کیا اللہ کے سوا اور بھی کوئی خالق ہے کہ آسمان اور زمین سے تمہیں روزی دے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، تو تم کہاں اوندھے جاتے ہو ( ف۷ )
لوگو ، تم پر اللہ کے جو احسانات ہیں انہیں یاد 6 رکھو ۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رز ق دیتا ہو؟ کوئی معبود اس کے سوا نہیں ، آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے 7 ہو؟
اے لوگو! اپنے اوپر اﷲ کے انعام کو یاد کرو ، کیا اﷲ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :6 یعنی احسان فراموش نہ بنو ۔ نمک حرامی نہ اختیار کرو ۔ اس حقیقت کو نہ بھول جاؤ کہ تمہیں جو کچھ بھی حاصل ہے اللہ کا دیا ہوا ہے ۔ دوسرے الفاظ میں یہ فقرہ اس بات پر متنبہ کر رہا ہے کہ جو شخص بھی اللہ کے سوا کسی کی بندگی و پرستش کرتا ہے ، یا کسی نعمت کو اللہ کے سوا کسی دوسری ہستی کی عطا بخشش سمجھتا ہے ، یا کسی نعمت کے ملنے پر اللہ کے سوا کسی اور کا شکر بجا لاتا ہے ، یا کوئی نعمت مانگنے کے لیے اللہ کے سوا کسی اور سے دعا کرتا ہے ، وہ بہت بڑا احسان فراموش ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :7 پہلے فقرے اور دوسرے فقرے کے درمیان ایک لطیف خلا ہے جسے کلام کا موقع و محل خود بھر رہا ہے ۔ اس کو سمجھنے کے لیے یہ نقشہ چشم تصور کے سامنے لایئے کہ تقریر مشرکین کے سامنے ہو رہی ہے ۔ مقرر حاضرین سے پوچھتا ہے کہ کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جس نے تم کو پیدا کیا ہو اور جو زمین و آسمان سے تمہاری رزق رسانی کا سامان کر رہا ہو؟ یہ سوال اٹھا کر مقرر چند لمحے جواب کا انتظار کرتا ہے ۔ مگر دیکھتا ہے کہ سارا مجمع خاموش ہے ۔ کوئی نہیں کہتا کہ اللہ کے سوا کوئی اور بھی خالق و رازق ہے ۔ اس سے خود بخود یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ حاضرین کو بھی اس امر کا اقرار ہے کہ خالق و رازق اللہ کے سوا کوئی نہیں ہے ۔ تب مقرر کہتا ہے کہ معبود بھی پھر اس کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا ۔ آخر تمہیں یہ دھوکا کہاں سے لگ گیا کہ خالق و رازق تو ہو صرف اللہ ، مگر معبود بن جائیں اس کے سوا دوسرے ۔
اس بات کی دلیل یہاں ہو رہی ہے کہ عبادتوں کے لائق صرف اللہ ہی کی ذات ہے کیونکہ خالق و رازق صرف وہی ہے ۔ پھر اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرنا فاش غلطی ہے ۔ دراصل اس کے سوا لائق عبادت اور کوئی نہیں ۔ پھر تم اس واضح دلیل اور ظاہر برہان کے بعد کیسے بہک رہے ہو؟ اور دوسروں کی عبادت کی طرف جھکے جاتے ہو؟ واللہ اعلم ۔