Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَاِنۡ يُّكَذِّبُوۡكَ فَقَدۡ كُذِّبَتۡ رُسُلٌ مِّنۡ قَبۡلِكَؕ وَاِلَى اللّٰهِ تُرۡجَعُ الۡاُمُوۡرُ‏ ﴿4﴾
اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں ۔ تمام کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جا تےہیں ۔
و ان يكذبوك فقد كذبت رسل من قبلك و الى الله ترجع الامور
And if they deny you, [O Muhammad] - already were messengers denied before you. And to Allah are returned [all] matters.
Aur gar yeh aap ko jhutlayen to aap say pehlay kay tamam rasool bhi jhutlaye ja chukay hain. Tamam kaam Allah hi ki taraf lotaye jatay hain.
اور ( اے پیغمبر ) اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلا رہے ہیں تو تم سے پہلے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا گیا ہے ۔ اور تمام معاملات آخر کار اللہ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے ۔
اور اگر یہ تمہیں جھٹلائیں ( ف۸ ) تو بیشک تم سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے ( ف۹ ) اور سب کام اللہ ہی کی طرف سے پھرتے ہیں ( ف۱۰ )
اب اگر ( اے نبی ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے 8 ہیں ( تو یہ کوئی نئی بات نہیں ) ، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں ، اور سارے معاملات آخرکار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے 9 ہیں ۔
اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کتنے ہی رسول جھٹلائے گئے ، اور تمام کام اﷲ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :8 یعنی تمہاری اس بات کو نہیں مانتے کہ اللہ کے سوا عبادت کا مستحق کوئی نہیں ہے ، اور تم پر یہ الزام رکھتے ہیں کہ تم نبوت کا ایک جھوٹا دعویٰ لے کر کھڑے ہو گئے ہو ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :9 یعنی فیصلہ لوگوں کے ہاتھ میں نہیں ہے کہ جسے وہ جھوٹا کہہ دیں وہ حقیقت میں جھوٹا ہو جائے فیصلہ تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ وہ آخر کار بتا دے گا کہ جھوٹا کون تھا اور جو حقیقت میں جھوٹے ہیں انہیں ان کا انجام بھی دکھا دے گا ۔
مایوسی کی ممانعت ۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اگر آپ کے زمانے کے کفار آپ کی مخالفت کریں اور آپ کی بتائی ہوئی توحید اور خود آپ کی سچی رسالت کو جھٹلائیں ۔ تو آپ شکستہ دل نہ ہو جایا کریں ۔ اگلے نبیوں کے ساتھ بھی یہی ہوتا رہا ۔ سب کاموں کا مرجمع اللہ کی طرف ہے ۔ وہ سب کو ان کے تمام کاموں کے بدلا دے گا اور سزا جزا سب کچھ ہو گی ، لوگو قیامت کا دن حق ہے وہ یقیناً آنے والا ہے وہ وعدہ اٹل ہے ۔ وہاں کی نعمتوں کے بدلے یہاں کے فانی عیش پر الجھ نہ جاؤ ۔ دنیا کی ظاہری عیش کہیں تمہیں وہاں کی حقیقی خوشی سے محروم نہ کر دے ۔ اسی طرح شیطان مکار سے بھی ہوشیار رہنا ۔ اس کے چلتے پھرتے جادو میں نہ پھنس جانا ۔ اس کی جھوٹی اور چکنی چپڑی باتوں میں آ کر اللہ رسول کے حق کلام کو نہ چھوڑ بیٹھنا ۔ سورہ لقمان کے آخر میں بھی یہی فرمایا ہے ۔ پس غرور یعنی دھوکے باز یہاں شیطان کو کہا گیا ہے ۔ جب مسلمانوں اور منافقوں کے درمیان قیامت کے دن دیوار کھڑی کر دی جائے گی جس میں دروازہ ہو گا ۔ جس کے اندرونی حصے میں رحمت ہو گی اور ظاہری حصے میں عذاب ہو گا اس وقت منافقین مومنین سے کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھی نہ تھے؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں ساتھ تو تھے لیکن تم نے تو اپنے تئیں فتنے میں ڈال دیا تھا اور سوچتے ہی رہے شک شبہ دور ہی نہ کیا خواہشوں کو پورا کرنے میں ڈوبے رہے ۔ یہاں تک کہ اللہ کا حکم آپہنچا اور دھوکے باز شیطان نے تمہیں بہلا وے میں ہی رکھا ۔ اس آیت میں بھی شیطان کو غرور کہا گیا ہے ، پھر شیطانی دشمنی کو بیان کیا کہ وہ تو تمہیں مطلع کر کے تمہاری دشمنی اور بربادی کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے ۔ پھر تم کیوں اس کی باتوں میں آجاتے ہو؟ اور اس کے دھوکے میں پھنس جاتے ہو؟ اس کی اور اس کی فوج کی تو عین تمنا ہے کہ وہ تمہیں بھی اپنے ساتھ گھسیٹ کر جہنم میں لے جائے ۔ اللہ تعالیٰ قوی و عزیز سے ہماری دعا ہے کہ وہ ہمیں شیطان کا دشمن ہی رکھے اور اس کے مکر سے ہمیں محفوظ رکھے اور اپنی کتاب اور اپنے نبی کی سنتوں کی پیروی کی توفیق عطا فرمائے ۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے اور دعاؤں کا قبول فرمانے والا ہے ۔ جسطرح اس آیت میں شیطان کی دشمنی کا بیان کیا گیا ہے ۔ اسی طرح سورہ کہف کی آیت ( وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِيْسَ ۭ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖ ۭ اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗٓ اَوْلِيَاۗءَ مِنْ دُوْنِيْ وَهُمْ لَكُمْ عَدُوٌّ ۭ بِئْسَ لِلظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا 50؀ ) 18- الكهف:50 ) میں بھی اس کی دشمنی کا ذکر ہے ۔