Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
يُوۡلِجُ الَّيۡلَ فِى النَّهَارِ وَيُوۡلِجُ النَّهَارَ فِى الَّيۡلِ ۙ وَسَخَّرَ الشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ ‌ۖ  كُلٌّ يَّجۡرِىۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ لَـهُ الۡمُلۡكُ ؕ وَالَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖ مَا يَمۡلِكُوۡنَ مِنۡ قِطۡمِيۡرٍؕ‏ ﴿13﴾
وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام میں لگا دیا ہے ۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے ۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ۔
يولج اليل في النهار و يولج النهار في اليل و سخر الشمس و القمر كل يجري لاجل مسمى ذلكم الله ربكم له الملك و الذين تدعون من دونه ما يملكون من قطمير
He causes the night to enter the day, and He causes the day to enter the night and has subjected the sun and the moon - each running [its course] for a specified term. That is Allah , your Lord; to Him belongs sovereignty. And those whom you invoke other than Him do not possess [as much as] the membrane of a date seed.
Woh raat ko din mein aur din ko raat mein dakhil kerta hai aur aftab aur mahtab ko ussi ney kaam mein laga diya hai. Her aik miyaad-e-moyyan per chal raha hai. Yehi hai Allah tum sab ka palney wala ussi ki saltanat hai. Jinhen tum iss kay siwa pukar rahey ho woh to khajoor ki guthli kay chilkay kay bhi malik nahi.
وہ رات کو دن میں داخل کردیتا ہے اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہے ۔ ( ان میں سے ) ہر ایک کسی مقررہ میعاد تک کے لیے رواں دواں ہے ۔ یہ ہے اللہ جو تمہارا پروردگار ہے ، ساری بادشاہی اسی کی ہے ۔ اور اسے چھوڑ کر جن ( جھوٹے خداؤں ) کو تم پکارتے ہو ، وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی کوئی اختیار نہیں رکھتے ۔
رات لاتا ہے دن کے حصہ میں ( ف٤۰ ) اور دن لاتا ہے رات کے حصہ میں ( ف٤۱ ) اور اس نے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے ( ف٤۲ ) یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے ، اور اس کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو ( ف٤۳ ) دانہ خُرما کے چھلکے تک کے مالک نہیں ،
وہ دن کے اندر رات اور رات کے اندر دن کو پروتا ہوا لے آتا 30 ہے ۔ چاند اور سورج کو اس نے مسخر کر رکھا 31 ہے ۔ یہ سب کچھ ایک وقت مقرر تک چلے جا رہا ہے ۔ وہی اللہ ( جس کے یہ سارے کام ہیں ) تمہارا رب ہے ۔ بادشاہی اسی کی ہے ۔ اسے چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پر کاہ 32 کے مالک بھی نہیں ہیں ۔
وہ رات کو دن میں داخل فرماتا ہے اور دن کو رات میں داخل فرماتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو ( ایک نظام کے تحت ) مسخرّ فرما رکھا ہے ، ہر کوئی ایک مقرر میعاد کے مطابق حرکت پذیر ہے ۔ یہی اﷲ تمہارا رب ہے اسی کی ساری بادشاہت ہے ، اور اس کے سوا تم جن بتوں کو پوجتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے باریک چھلکے کے ( بھی ) مالک نہیں ہیں
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :30 یعنی دن کی روشنی آہستہ آہستہ گھٹنی شروع ہوتی ہے اور رات کی تاریکی بڑھتے بڑھتے آخر کار پوری طرح چھا جاتی ہے ۔ اسی طرح رات کے آخر میں پہلے افق پر ہلکی سے روشنی نمودار ہوتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ روز روشن نکل آتا ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :31 ایک ضابطہ کا پابند بنا رکھا ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :32 اصل میں لفظ قِطْمِیْر استعمال کیا گیا ہے جس سے مراد وہ پتلی سی جھلی ہے جو کھجور کی گٹھلی پر ہوتے ہے ۔ لیکن اصل مقصود یہ بتانا ہے کہ مشرکین کے معبود کسی حقیر سے حقیر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں ۔ اسی لیے ہم نے لفظی ترجمہ چھوڑ کر مرادی ترجمہ کیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرما رہا ہے کہ اس نے رات کو اندھیرے والی اور دن کو روشنی والا بنایا ہے ۔ کبھی کی راتیں بڑی کبھی کے دن بڑے ۔ کبھی دونوں یکساں ۔ کبھی جاڑے ہیں کبھی گرمیاں ہیں ۔ اسی نے سورج اور چاند کو تھمے ہوئے اور چلتے پھرتے ستاروں کو مطیع کر رکھا ہے ۔ مقدار معین پر اللہ کی طرف سے مقرر شدہ چال پر چلتے رہتے ہیں ۔ پوری قدرتوں والے اور کامل علم والے اللہ نے یہ نظام قائم کر رکھا ہے جو برابر چل رہا ہے اور وقت مقررہ یعنی قیامت تک یونہی جاری رہے گا ۔ جس اللہ نے یہ سب کیا ہے وہی دراصل لائق عبادت ہے اور وہی سب کا پالنے والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی بھی لائق عبادت نہیں ۔ جن بتوں کو اور اللہ کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں خواہ وہ فرشتے ہی کیوں نہ ہوں اور اللہ کے پاس بڑے درجے رکھنے والے ہی کیوں نہ ہوں لیکن سب کے سب اس کے سامنے محض مجبور اور بالکل بےبس ہیں ۔ کھجور کی گٹھلی کے اوپر کے باریک چھلکے جیسی چیز کا بھی انہیں اختیار نہیں ۔ آسمان و زمین کی حقیر سے حقیر چیز کے بھی وہ مالک نہیں ، جن جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری آواز سنتے ہی نہیں ۔ تمہارے یہ بت وغیرہ بےجان چیزیں کان والی نہیں جو سن سکیں ۔ بےجان چیزیں بھی کہیں کسی کی سن سکتی ہیں اور بالفرض تمہاری پکار سن بھی لیں تو چونکہ ان کے قبضے میں کوئی چیز نہیں اسلئے وہ تمہاری حاجت برآری کر نہیں سکتے ۔ قیامت کے دن تمہارے اس شرک سے وہ انکاری ہو جائیں گے ۔ تم سے بیزار نظر آئیں گے ۔ جیسے فرمایا ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ Ĉ۝ ) 46- الأحقاف:5 ) ، یعنی اس سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کی پکار کو نہ قبول کر سکیں بلکہ ان کی دعا سے وہ محض بےخبر اور غافل ہیں اور میدان محشر میں وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادتوں سے منکر ہو جائیں گے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81؀ۙ ) 19-مريم:81 ) یعنی اللہ کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہو سکے گا بلکہ وہ ان کی عبادتوں سے بھی منکر ہو جائیں گے اور ان کے مخالف اور دشمن بن جائیں گے ۔ بھلا بتاؤ تو اللہ جیسی سچی خبریں اور کون دے سکتا ہے؟ جو اس نے فرمایا وہ یقینا ہو کر ہی رہے گا ۔ جو کچھ ہونے والا ہے اس سے اللہ تعالیٰ پورا خبردار ہے اسی جیسی خبر کوئی اور نہیں دے سکتا ۔