Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنۡ تَدۡعُوۡهُمۡ لَا يَسۡمَعُوۡا دُعَآءَكُمۡ‌ ۚ وَلَوۡ سَمِعُوۡا مَا اسۡتَجَابُوۡا لَـكُمۡ ؕ وَيَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ يَكۡفُرُوۡنَ بِشِرۡكِكُمۡ ؕ وَلَا يُـنَـبِّـئُكَ مِثۡلُ خَبِيۡرٍ‏ ﴿14﴾
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں اور اگر ( با لفرض ) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے بلکہ قیامت کے دن تمہارے اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالٰی جیسا خبردار خبریں نہ دے گا ۔
ان تدعوهم لا يسمعوا دعاءكم و لو سمعوا ما استجابوا لكم و يوم القيمة يكفرون بشرككم و لا ينبك مثل خبير
If you invoke them, they do not hear your supplication; and if they heard, they would not respond to you. And on the Day of Resurrection they will deny your association. And none can inform you like [one] Acquainted [with all matters].
Agar tum enhen pukaro to woh tumhari pukar suntay hi nahi aur agar ( bil-farz ) sunn bhi len to faryad rasi nahi keren gay bulkay qayamat kay din tumharay iss shirk ka saaf inkar ker jayen gay. Aap ko koi bhi haq-taalaa jaisa khabardaar khabren na deyga.
اگر تم ان کو پکارو گے تو وہ تمہاری پکار سنیں گے ہی نہیں ، اور اگر سن بھی لیں تو تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکیں گے ۔ اور قیامت کے دن وہ خود تمہارے شرک کی تردید کریں گے ۔ اور جس ذات کو تمام باتوں کی مکمل خبر ہے اس کی برابر تمہیں کوئی اور صحیح بات نہیں بتائے گا ۔
تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں ، ( ف٤٤ ) اور بالفرض سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روانہ کرسکیں ( ف٤۵ ) اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک سے منکر ہوں گے ( ف٤٦ ) اور تجھے کوئی نہ بتائے گا اس بتانے والے کی طرح ( ف٤۷ )
انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے 33 سکتے ۔ اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں34 گے ۔ حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے 35 سکتا ۔ ع2
۔ ( اے مشرکو! ) اگر تم انہیں پکارو تو وہ ( بت ہیں ) تمہاری پکار نہیں سُن سکتے اور اگر ( بالفرض ) وہ سُن لیں تو تمہیں جواب نہیں دے سکتے ، اور قیامت کے دن وہ تمہارے شِرک کا بالکل انکار کر دیں گے ، اور تجھے خدائے باخبر جیسا کوئی خبردار نہ کرے گا
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :33 اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ تمہاری دعا کے جواب میں پکار کر کہہ نہیں سکتے کہ تمہاری دعا قبول کی گئی یا نہیں کی گئی ۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ تمہاری درخواستوں پر کوئی کاروائی نہیں کر سکتے ۔ ایک شخص اگر اپنی درخواست کسی ایسے شخص کے پاس بھیج دیتا ہے جو حاکم نہیں ہے تو اس کی درخواست رائگاں جاتی ہے ، کیونکہ وہ جس کے پاس بھیجی گئی ہے اس کے ہاتھ میں سرے سے کوئی اختیار ہی نہیں ہے ، نہ رد کرنے کا اختیار اور نہ قبول کرنے کا اختیار ۔ البتہ اگر وہی درخواست اس ہستی کے پاس بھیجی جائے جو واقعی حاکم ہو ، تو اس پر لازماً کوئی نہ کوئی کارروائی ہوگی ، قطع نظر اس سے کہ وہ قبول کرنے کی شکل میں ہو یا رد کرنے کی شکل میں ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :34 یعنی وہ صاف کہہ دیں گے کہ ہم نے ان سے کبھی یہ نہیں کہا تھا کہ ہم خدا کے شریک ہیں ، تم ہماری عبادت کیا کرو ۔ بلکہ ہمیں یہ خبر بھی نہ تھی کہ یہ ہم کو اللہ رب العالمین کا شریک ٹھہرا رہے ہیں اور ہم سے دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ ان کی کوئی دعائیں نہیں پہنچی اور ان کی کسی نذر و نیاز کی ہم تک رسائی نہیں ہوئی ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :35 خبردار سے مراد اللہ تعالیٰ خود ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ دوسرا کوئی شخص تو زیادہ سے زیادہ عقلی استدلال سے شرک کی تردید اور مشرکین کے معبودوں کی بے اختیاری بیان کرے گا ۔ مگر ہم حقیقت حال سے براہ راست با خبر ہیں ۔ ہم علم کی بنا پر تمہیں بتا رہے ہیں کہ لوگوں نے جن جن کو بھی ہماری خدائی میں با اختیار ٹھہرا رکھا ہے وہ سب بے اختیار ہیں ۔ ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے جس سے وہ کسی کا کوئی کام بنا سکیں یا بگاڑ سکیں ۔ اور ہم براہ راست یہ جانتے ہیں کہ قیامت کے روز مشرکین کے یہ معبود خود ان کے شرک کی تردید کریں گے ۔