Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً‌ۚ فَاَخۡرَجۡنَا بِهٖ ثَمَرٰتٍ مُّخۡتَلِفًا اَلۡوَانُهَاؕ وَمِنَ الۡجِبَالِ جُدَدٌۢ بِيۡضٌ وَّحُمۡرٌ مُّخۡتَلِفٌ اَلۡوَانُهَا وَغَرَابِيۡبُ سُوۡدٌ‏ ﴿27﴾
کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالٰی نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگتو ں کے پھل نکالے اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ ۔
الم تر ان الله انزل من السماء ماء فاخرجنا به ثمرت مختلفا الوانها و من الجبال جدد بيض و حمر مختلف الوانها و غرابيب سود
Do you not see that Allah sends down rain from the sky, and We produce thereby fruits of varying colors? And in the mountains are tracts, white and red of varying shades and [some] extremely black.
Kiya aap ney iss baat per nazar nahi ki kay Allah Taalaa ney aasman say pani utara phir hum ney iss kay zariyey say mukhtalif rangaton kay phal nikalay aur paharon kay mukhtalif hissay hain safaid aur surukh kay inn ki bhi rangaten mukhtalif hain aur boht gehray siyah.
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر ہم نے اس کے ذریعے رنگ برنگ کے پھل اگائے؟ اور پہاڑوں میں بھی ایسے ٹکڑے ہیں جو رنگ برنگ کے سفید اور سرخ ہیں ، اور کالے سیاہ بھی ۔
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ( ف۷۳ ) تو ہم نے اس سے پھل نکالے رنگ برنگ ( ف۷٤ ) اور پہاڑوں میں راستے ہیں سفید اور سرخ رنگ رنگ کے اور کچھ کالے بھوچنگ ( سیاہ کالے )
کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر اس کے ذریعہ سے ہم طرح طرح کے پھل نکال لاتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں ۔ پہاڑوں میں بھی سفید ، سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں ۔
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر ہم نے اس سے پھل نکالے جن کے رنگ جداگانہ ہیں ، اور ( اسی طرح ) پہاڑوں میں بھی سفید اور سرخ گھاٹیاں ہیں ان کے رنگ ( بھی ) مختلف ہیں اور بہت گہری سیاہ ( گھاٹیاں ) بھی ہیں
رب کی قدرتیں ۔ رب کی قدرتوں کے کمالات دیکھو کہ ایک ہی قسم کی چیزوں میں گوناگوں نمونے نظر آتے ہیں ۔ ایک پانی آسمان سے اترتا ہے اور اسی سے مختلف قسم کے رنگ برنگے پھل پیدا ہو جاتے ہیں ۔ سرخ سبز سفید وغیرہ ۔ اسی طرح ہر ایک کی خوشبو الگ الگ ہر ایک کا ذائقہ جداگانہ جیسے اور آیت میں ( وَفِي الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّجَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّزَرْعٌ وَّنَخِيْلٌ صِنْوَانٌ وَّغَيْرُ صِنْوَانٍ يُّسْقٰى بِمَاۗءٍ وَّاحِدٍ ۣ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰي بَعْضٍ فِي الْاُكُلِ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ Ć۝ ) 13- الرعد:4 ) ، یعنی کہیں انگور ہے ، کہیں کھجور ہے ، کہیں کھیتی ہے وغیرہ اسی طرح پہاڑوں کی پیدائش بھی قسم قسم کی ہے کوئی سفید ہے کوئی سرخ ہے کوئی کالا ہے ۔ کسی میں راستے اور گھاٹیاں ہیں ۔ کوئی لمبا ہے کوئی ناہموار ہے ، ان بےجان چیزوں کے بعد جاندار چیزوں پر نظر ڈالو ۔ انسانوں کو جانوروں کو چوپایوں کو دیکھو ان میں بھی قدرت کی وضع وضع کی گلکاریاں پاؤ گے ۔ بربرحبشی طماطم بالکل سیاہ فام ہوتے ہیں ۔ مقالیہ رومی بالکل سفید رنگ عرب درمیانہ ہندی ان کے قریب قریب ۔ چنانچہ اور آیت میں ہے ( وَمِنْ اٰيٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَاَلْوَانِكُمْ ۭ اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّــلْعٰلِمِيْنَ 22؀ ) 30- الروم:22 ) تمہاری بول چال کا اختلاف تمہاری رنگتوں کا اختلاف بھی ایک عالم کے لئے تو قدرت کی کامل نشانی ہے ۔ اسی طرح چوپائے اور دیگر حیوانات کے رنگ روپ بھی علیحدہ علیحدہ ہیں ۔ بلکہ ایک ہی قسم کے جانوروں میں ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں ۔ بلکہ ایک ہی جانور کے جسم پر کئی کئی قسم کے رنگ ہوتے ہیں ۔ سبحان اللہ سب سے اچھا خالق اللہ کیسی کچھ برکتوں والا ہے ۔ مسند بزار میں ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ سے سوال کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ رنگ آمیزی بھی کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں ایسا رنگ رنگتا ہے جو کبھی ہلکا نہ پڑے ۔ سرخ زرد اور سفید ۔ یہ حدیث مرسل اور موقوف بھی مروی ہے ۔ اس کے بعد ہی فرمایا کہ جتنا کچھ خوف اللہ سے کرنا چاہئے اتنا خوف تو اس سے صرف علماء ہی کرتے ہیں کیونکہ وہ جاننے بوجھنے والے ہوتے ہیں ۔ حقیقتاً جو شخص جو قدر اللہ کی ذات سے متعلق معلومات زیادہ رکھے گا اسی قدر اس عظیم قدیر علیم اللہ کی عظمت وہیبت اس کے دل میں بڑھے گی اور اسی قدر اس کی خشیت اس کے دل میں زیادہ ہو گی ۔ جو جانے گا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ قدم قدم پر اس سے ڈرتا رہے گا ۔ اللہ کے ساتھ سچا علم اسے حاصل ہے جو اس کی ذات کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہرائے اس کے حلال کئے ہوئے کو حلال اور اس کے حرام بتائے کاموں کو حرام جانے اس کے فرمان پر یقین کرے اس کی نصیحت کی نگہبانی کرے اس کی ملاقات کو برحق جانے اپنے اعمال کے حساب کو سچ سمجھے ۔ خشیت ایک قوت ہوتی ہے جو بندے کے اور اللہ کی نافرمانی کے درمیان حائل ہو جاتی ہے عالم کہتے ہی اسے ہیں جو در پردہ بھی اللہ سے ڈرتا رہے اور اللہ کی رضا اور پسند کو چاہے رغبت کرے اور اس کی ناراضگی کے کاموں سے نفرت رکھے ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں باتوں کی زبادتی کا نام علم نہیں علم نام ہے بہ کثرت اللہ سے ڈرنے کا ۔ حضرت امام مالک کا قول ہے کہ کثرت روایات کا نام علم نہیں علم تو ایک نور ہے جسے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے دل میں ڈال دیتا ہے ۔ حضرت احد بن صالح مصری فرماتے ہیں علم کثرت روایات کا نام نہیں بلکہ علم اس کا جس کی تابعداری اللہ کی طرف سے فرض ہے یعنی کتاب و سنت اور جو اصحاب اور ائمہ سے پہنچا ہو وہ روایت سے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ نور جو بندے کے آگے آگے ہوتا ہے وہ علم کو اور اس کے مطلب کو سمجھ لیتا ہے ۔ مروی ہے کہ علماء کی تین قسمیں ہیں عالم باللہ ، عالم بامر اللہ اور عالم باللہ وبامر اللہ عالم باللہ ، عالم بامر اللہ نہیں اور عالم با مر اللہ عالم باللہ نہیں ۔ ہاں عالم باللہ و بامر اللہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو اور حدود فرائض کو جانتا ہو ۔ عالم باللہ وہ ہے جو اللہ سے ڈرتا ہو لیکن حدود فرائض کو نہ جانتا ہو ۔ عالم بامر اللہ وہ ہے جو حدود فرائض کو تو جانتا ہو لیکن اس کا دل اللہ کے خوف سے خالی ہو ۔