Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَآبِّ وَالۡاَنۡعَامِ مُخۡتَلِفٌ اَ لۡوَانُهٗ كَذٰلِكَ ؕ اِنَّمَا يَخۡشَى اللّٰهَ مِنۡ عِبَادِهِ الۡعُلَمٰٓؤُا ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيۡزٌ غَفُوۡرٌ‏ ﴿28﴾
اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں کہ ان کی رنگتیں مختلف ہیں اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں واقعی اللہ تعالٰی زبردست بڑا بخشنے والا ہے ۔
و من الناس و الدواب و الانعام مختلف الوانه كذلك انما يخشى الله من عباده العلمؤا ان الله عزيز غفور
And among people and moving creatures and grazing livestock are various colors similarly. Only those fear Allah , from among His servants, who have knowledge. Indeed, Allah is Exalted in Might and Forgiving.
Aur issi tarah aadmiyon aur janwaron aur chopayon mein bhi baaz aisay hain kay unn ki rangaten mukhtalif hain Allah say uss kay wohi banday dartay hain jo ilm rakhtay hain waqaee Allah Taalaa zabardast bara bakhsney wala hai.
اور انسانوں اور جانوروں اور چاپایوں میں بھی ایسے ہیں جن کے رنگ مختلف ہیں ۔ اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں ۔ ( ٨ ) یقینا اللہ صاحب اقتدار بھی ہے ، بہت بخشنے والا بھی ۔
اور آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں کے رنگ یونہی طرح طرح کے ہیں ( ف۷۵ ) اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں ( ف۷٦ ) بیشک اللہ بخشنے والا عزت والا ہے ،
اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اور مویشیوں کے رنگ بھی مختلف 48 ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے 49 ہیں ۔ بے شک اللہ زبردست اور درگزر فرمانے والا 50 ہے ۔
اور انسانوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی اسی طرح مختلف رنگ ہیں ، بس اﷲ کے بندوں میں سے اس سے وہی ڈرتے ہیں جو ( ان حقائق کا بصیرت کے ساتھ ) علم رکھنے والے ہیں ، یقیناً اﷲ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :48 اس سے یہ سمجھانا مقصود ہے کہ خدا کی پیدا کردہ کائنات میں کہیں بھی یک رنگی و یکسانی نہیں ہے ۔ ہر طرف تنُّوع ہی تنُّوع ہے ایک ہی زمین اور ایک ہی پانی سے طرح طرح کے درخت نکل رہے ہیں اور ایک درخت کے دو پھل تک اپنے رنگ ، جسامت اور مزے میں یکساں نہیں ہیں ۔ ایک ہی پہاڑ کو دیکھو تو اس میں کئی کئی رنگ تمہیں نظر آئیں گے اور اس کے مختلف حصوں کی مادی ترکیب میں بڑا فرق پایا جائے گا ۔ انسانوں اور جانوروں میں ایک ماں باپ کے دو بچے تک یکساں نہ ملیں گے ۔ اس کائنات میں اگر کوئی مزاجوں اور طبیعتوں اور ذہنیتوں کی یکسانی ڈھونڈے اور وہ اختلافات دیکھ کر گھبرا اٹھے جن کی طرف اوپر ( آیت نمبر 19 تا 22 میں ) اشارہ کیا گیا ہے تو یہ اس کے اپنے فہم کی کوتاہی ہے ۔ یہی تنوع اور اختلاف تو پتہ دے رہا ہے کہ اس کائنات کو کسی زبردست حکیم نے بے شمار حکمتوں کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کا بنانے والا کوئی بے نظیر خلاق اور بے مثل صناع ہے جو ہر چیز کا کوئی ایک ہی نمونہ لے کر نہیں بیٹھ گیا ہے ، بلکہ اس کے پاس ہر شے کے لیے نئے سے نئے ڈیزائن اور بے حد و حساب ڈیزائن ہیں ۔ پھر خاص طور پر انسانی طبائع اور اذہان کے اختلاف پر کوئی شخص غور کرے تو اسے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی اتفاقی حادثہ نہیں ہے بلکہ درحقیقت حکمت تخلیق کا شاہکار ہے ۔ اگر تمام انسان پیدائشی طور پر اپنی افتاد طبع اور اپنی خواہشات ، جذبات ، میلانات اور طرز فکر کے لحاظ سے یکساں بنا دیے جاتے اور کسی اختلاف کی کوئی گنجائش نہ رکھی جاتی تو دنیا میں انسان کی قسم کی ایک نئی مخلوق پیدا کرنا ہی میرے سے لا حاصل ہو جاتا ۔ خالق نے جب اس زمین پر ایک ذمہ دار مخلوق اور اختیارات کی حامل مخلوق وجود میں لانے کا فیصلہ کیا تو اس فیصلے کی نوعیت کا لازمی تقاضا یہی تھا کہ اس کی ساخت میں ہر قسم کے اختلافات کی گنجائش رکھی جاتی ۔ یہ چیز اس بات کی سب سے بڑی شہادت ہے کہ انسان کسی اتفاقی حادثے کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ ایک عظیم الشان حکیمانہ منصوبے کا نتیجہ ہے اور ظاہر ہے کہ حکیمانہ منصوبہ جہاں بھی پایا جائے گا وہاں لازماً اس کے پیچھے ایک حکیم ہستی کار فرما ہوگی ۔ حکیم کے بغیر حکمت کا وجود صرف ایک احمق ہی فرض کر سکتا ہے ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :50 یعنی وہ زبردست تو ایسا ہے کہ نافرمانوں کو جب چاہے پکڑ لے ، کسی میں یارا نہیں کہ اس کی پکڑ سے بچ نکلے ، مگر یہ اس کی شان عفو و در گزر ہے جس کی بنا پر ظالموں کو مہلت ملے جا رہی ہے ۔