Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَتۡلُوۡنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاَنۡفَقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰهُمۡ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً يَّرۡجُوۡنَ تِجَارَةً لَّنۡ تَبُوۡرَۙ‏ ﴿29﴾
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سےپوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہوگی ۔
ان الذين يتلون كتب الله و اقاموا الصلوة و انفقوا مما رزقنهم سرا و علانية يرجون تجارة لن تبور
Indeed, those who recite the Book of Allah and establish prayer and spend [in His cause] out of what We have provided them, secretly and publicly, [can] expect a profit that will never perish -
Jo log kitabullah ki tilawat kertay hain aur namaz ki pabandi rakhtay hain aur jo kuch hum ney unn ko ata farmaya hai uss mein say posheedah aur ailaniya kharach kertay hain woh aisi tijarat kay umeedwaar hain jo kabhi khasaray mein na hogi.
جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں ، اور جنہوں نے نماز کی پابندی کر رکھی ہے ، اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس میں سے وہ ( نیک کاموں میں ) خفیہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی نقصان نہیں اٹھائے گی ۔
بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں ( ف۷۷ ) جس میں ہرگز ٹوُٹا ( نقصان ) نہیں ،
جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ، اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ، یقینا وہ ایک ایسی تجارت کے متوقع ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہوگا ۔
بیشک جو لوگ اﷲ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں ، پوشیدہ بھی اور ظاہر بھی ، اور ایسی ( اُخروی ) تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارے میں نہیں ہوگی
کتاب اللہ کی تلاوت کے فضائل ۔ مومن بندوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں کہ وہ کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول رہا کرتے ہیں ۔ ایمان کے ساتھ پڑھتے رہتے ہیں عمل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ نماز کے پابند زکوٰۃ خیرات کے عادی ظاہر و باطن اللہ کے بندوں کے ساتھ سلوک کرنے والے ہوتے اور وہ اپنے اعمال کے ثواب کے امیدوار اللہ سے ہوتے ہیں ۔ جس کا ملنا یقینی ہے ۔ جیسے کہ اس تفسیر کے شروع میں فضائل قرآن کے ذکر میں ہم نے بیان کیا ہے کہ کلام اللہ شریف اپنے ساتھی سے کہے گا کہ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور تو تو سب کی سب تجارتوں کے پیچھے ہے ۔ انہیں ان کے پورے ثواب ملیں گے بلکہ بہت بڑھا چڑھا کر ملیں گے جس کا خیال بھی نہیں ۔ اللہ گناہوں کا بخشنے والا اور چھوٹے اور تھوڑے عمل کا بھی قدر دان ہے ۔ حضرت مطرف رحمتہ اللہ علیہ تو اس آیت کو قاریوں کی آیت کہتے تھے ۔ مسند کی ایک حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس پر بھلائیوں کی ثناء کرتا ہے جو اس نے کی نہ ہوں اور جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اسی طرح برائیوں کی ۔ لیکن یہ حدیث بہت ہی غریب ہے ۔