Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَالَّذِىۡۤ اَوۡحَيۡنَاۤ اِلَيۡكَ مِنَ الۡكِتٰبِ هُوَ الۡحَـقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيۡنَ يَدَيۡهِؕ اِنَّ اللّٰهَ بِعِبَادِهٖ لَخَبِيۡرٌۢ بَصِيۡرٌ‏ ﴿31﴾
اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی بھی تصدیق کرتی ہےاللہ تعالٰی اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے ۔
و الذي اوحينا اليك من الكتب هو الحق مصدقا لما بين يديه ان الله بعباده لخبير بصير
And that which We have revealed to you, [O Muhammad], of the Book is the truth, confirming what was before it. Indeed, Allah , of His servants, is Acquainted and Seeing.
Aur yeh kitab jo hum ney aap kay pass wahee kay tor per bheji hai yeh bilkul theek hai jo kay apnay say pehli kitabon ki bhi tasdeeq kerti hai. Allah Taalaa apnay bandon ki poori khabar rakhney wala khoob dekhney wala hai.
اور ( اے پیغمبر ) ہم نے تمہارے پاس وحی کے ذریعے جو کتاب بھیجی ہے وہ سچی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے ۔ یقینا اللہ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ، ہر چیز کو دیکھنے والا ہے ۔
اور ہو کتاب جو ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ( ف۷۸ ) وہی حق ہے اپنے سے اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی ہوئی ، بیشک اللہ اپنے بندوں سے خبردار دیکھنے والا ہے ( ف۷۹ )
۔ ( اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) جو کتاب ہم نے تمہاری طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی ہے وہی حق ہے ، تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے ان کتابوں کی جو اس سے پہلے آئی53 تھیں ۔ بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا 54 ہے ۔
اور جو کتاب ( قرآن ) ہم نے آپ کی طرف وحی فرمائی ہے ، وہی حق ہے اور اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے ، بیشک اﷲ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر ہے خوب دیکھنے والا ہے
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :53 مطلب یہ ہے کہ وہ کوئی نرالی بات نہیں پیش کر رہی ہے جو پچھلے انبیاء کی لائی ہوئی تعلیمات کے خلاف ہو ، بلکہ اسی ازلی و ابدی حق کو پیش کر رہی ہے جو ہمیشہ سے تمام انبیاء پیش کرتے چلے آرہے ہیں ۔ سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :54 اللہ کی ان صفات کو یہاں بیان کرنے کا مقصود اس حقیقت پر متنبہ کرنا ہے کہ بندوں کے لیے خیر کس چیز میں ہے ، اور ان کی ہدایت و رہنمائی کے لیے کیا اصول موزوں ہیں ، اور کون سے ضابطے ٹھیک ٹھیک ان کی مصلحت کے مطابق ہیں ، ان امور کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا ، کیونکہ بندوں کی فطرت اور اس کے تقاضوں سے وہی باخبر ہے ، اور ان کے حقیقی مصالح پر وہی نگاہ رکھتا ہے ۔ بندے خود اپنے آپ کو اتنا نہیں جانتے جتنا ان کا خالق ان کو جانتا ہے ۔ اس لیے حق وہی ہے اور وہی ہو سکتا ہے جو اس نے وحی کے ذریعہ سے بتا دیا ہے ۔
فضائل قرآن قرآن اللہ کا حق کلام ہے اور جس طرح اگلی کتابیں اس کی خبر دیتی رہی ہیں یہ بھی ان اگلی سچی کتابوں کی سچائی ثابت کر رہا ہے ۔ رب خبیر و بصیر ہے ۔ ہر مستحق فضیلت کو بخوبی جانتا ہے ۔ انبیاء کو انسانوں پر اس نے اپنے وسیع علم سے فضیلت دی ہے ۔ پھر انبیاء میں بھی آپس میں مرتبے مقرر کر دیئے ہیں اور علی الاطلاق حضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ سب سے بڑا کر دیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنے تمام انبیاء پر درود و سلام بھیجے ۔