Surah

Information

Surah # 35 | Verses: 45 | Ruku: 5 | Sajdah: 6 | Chronological # 43 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَهُمۡ يَصۡطَرِخُوۡنَ فِيۡهَا ‌ۚ رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا نَـعۡمَلۡ صَالِحًـا غَيۡرَ الَّذِىۡ كُـنَّا نَـعۡمَلُؕ اَوَلَمۡ نُعَمِّرۡكُمۡ مَّا يَتَذَكَّرُ فِيۡهِ مَنۡ تَذَكَّرَ وَجَآءَكُمُ النَّذِيۡرُؕ فَذُوۡقُوۡا فَمَا لِلظّٰلِمِيۡنَ مِنۡ نَّصِيۡرٍ‏ ﴿37﴾
اور وہ لوگ اس میں چلائیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے ( اللہ کہے گا ) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا سو مزہ چکھو کہ ( ایسے ) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
و هم يصطرخون فيها ربنا اخرجنا نعمل صالحا غير الذي كنا نعمل او لم نعمركم ما يتذكر فيه من تذكر و جاءكم النذير فذوقوا فما للظلمين من نصير
And they will cry out therein, "Our Lord, remove us; we will do righteousness - other than what we were doing!" But did We not grant you life enough for whoever would remember therein to remember, and the warner had come to you? So taste [the punishment], for there is not for the wrongdoers any helper.
Aur woh log iss mein chillayen gay aey humaray parwerdigar! Hum ko nikal ley hum achay kaam keren gay bar-khilaf unn kaamon kay jo kiya kertay thay ( Allah kahey ga ) kiya hum ney tum ko itni umar na di thi kay jiss ko samjhna hota woh samjh sakta aur tumharay pass daraney wala bhi phoncha tha so maza chakho kay ( aisay ) zalimon ka koi madadgaar nahi.
اور وہ اس دوزخ میں چیخ پکار مچائیں گے کہ : اے ہمارے پروردگار ! ہمیں باہر نکال دے تاکہ ہم جو کام پہلے کیا کرتے تھے انہیں چھوڑ کر نیک عمل کریں ۔ ( ان سے جواب میں کہا جائے گا کہ ) بھلا کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ جس کسی کو اس میں سوچنا سمجھنا ہوتا ، وہ سمجھ لیتا؟ اور تمہارے پاس خبردار کرنے والا بھی آیا تھا ۔ ( ١٠ ) اب مزا چکھو ، کیونکہ کوئی نہیں ہے جو ایسے ظالموں کا مددگار بنے ۔
اور وہ اس میں چلاتے ہوں گے ( ف۸۷ ) اے ہمارے رب! ہمیں نکال ( ف۸۸ ) کہ ہم اچھا کام کریں اس کے خلاف جو پہلے کرتے تھے ( ف۸۹ ) اور کیا ہم نے تمہیں وہ عمر نہ دی تھی جس میں سمجھ لیتا جسے سمجھنا ہوتا اور ڈر سنانے والا ( ف۹۰ ) تمہارے پاس تشریف لایا تھا ( ف۹۱ ) تو اب چکھو ( ف۹۲ ) کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ،
وہ وہاں چیخ چیخ کر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ، ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں ان اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے ۔ ( انہیں جواب دیا جائے گا ) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا 63 تھا ؟ اور تمہارے پاس متنبہ کرنے والا بھی آ چکا تھا ۔ اب مزا چکھو ۔ ظالموں کا یہاں کوئی مدد گار نہیں ہے ۔ ع4
اور وہ اس دوزخ میں چِلّائیں گے کہ اے ہمارے رب! ہمیں ( یہاں سے ) نکال دے ، ( اب ) ہم نیک عمل کریں گے ان ( اَعمال ) سے مختلف جو ہم ( پہلے ) کیا کرتے تھے ۔ ( ارشاد ہوگا: ) کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو شخص نصیحت حاصل کرنا چاہتا ، وہ سوچ سکتا تھا اور ( پھر ) تمہارے پاس ڈر سنانے والا بھی آچکا تھا ، پس اب ( عذاب کا ) مزہ چکھو سو ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہ ہوگا
سورة فَاطِر حاشیہ نمبر :63 اس سے مراد ہر وہ عمر ہے جس میں آدمی اس قابل ہو سکتا ہو کہ اگر وہ نیک و بد اور حق و باطل میں امتیاز کرنا چاہے تو کر سکے اور گمراہی چھوڑ کر ہدایت کی طرف رجوع کرنا چاہے تو کر سکے ۔ اس عمر کو پہنچنے سے پہلے اگر کوئی شخص مر چکا ہو تو اس آیت کی رو سے اس پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا ۔ البتہ جو اس عمر کو پہنچ چکا ہو وہ اپنے عمل کے لیے لازماً جواب دہ قرار پائے گا ، اور پھر اس عمر کے شروع ہو جانے کے بعد جتنی مدت بھی وہ زندہ رہے اور سنبھل کر راہ راست پر آنے کے لیے جتنے مواقع بھی اسے ملتے چلے جائیں اتنی ہی اس کی ذمہ داری شدید تر ہوتی چلے جائے گی ، یہاں تک کہ جو شخص بڑھاپے کو پہنچ کر بھی سیدھا نہ ہو اس کے لیے کسی عذر کی گنجائش باقی نہ رہے گی ۔ یہی بات ہے جو ایک حدیث میں حضرت ابو ہریرہ اور حضرت سہل بن سَعد ساعِدی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل فرمائی ہے کہ جو شخص کم عمر پائے اس کے لیے تو عذر کا موقع ہے ، مگر 60 سال اور اس سے اوپر عمر پانے والے کے لیے کوئی عذر نہیں ہے ( بخاری ، احمد ، نَسائی ، ابن جریر اور ابن ابی حاتم وغیرہ ) ۔