سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :34
یعنی مہینے کے دوران میں چاند کی گردش ہر روز بدلتی رہتی ہے ۔ ایک دن وہ ہلال بن کر طلوع ہوتا ہے ۔ پھر روز بروز بڑھتا چلا جاتا ہے ، یہاں تک کہ چودھویں رات کو بدر کامل بن جاتا ہے ۔ اس کے بعد روز گھٹتا چلا جاتا ہے ۔ حتی کہ آخر کار پھر اپنی ابتدائی ہلالی شکل پر واپس پہنچ جاتا ہے ۔ یہ چکر لاکھوں برس سے پوری باقاعدگی کے ساتھ چل رہا ہے اور چاند کی ان مقررہ منزلوں میں بھی فرق نہیں آتا ۔ اسی وجہ سے انسان حساب لگا کر ہمیشہ یہ معلوم کر سکتا ہے کہ کس روز چاند کس منزل میں ہو گا ۔ اگر اس کی حرکت کسی ضابطہ کی پابند نہ ہوتی تو یہ حساب لگانا ممکن نہ ہوتا ۔