Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
وَالۡقَمَرَ قَدَّرۡنٰهُ مَنَازِلَ حَتّٰى عَادَ كَالۡعُرۡجُوۡنِ الۡقَدِيۡمِ‏ ﴿39﴾
اور چاند کی ہم نےمنزلیں مقرر کر رکھی ہیں ، یہاں تک کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہو جاتا ہے ۔
و القمر قدرنه منازل حتى عاد كالعرجون القديم
And the moon - We have determined for it phases, until it returns [appearing] like the old date stalk.
Aur chand ki hum ney manzilen muqarrar ker rahkhi hain yahan tak kay woh lot ker purani tehni ki tarah hojata hai.
اور چاند ہے کہ ہم نے اس کی منزلیں ناپ تول کر مقرر کردی ہیں ، یہاں تک کہ وہ جب ( ان منزلوں کے دورے سے ) لوٹ کر آتا ہے تو کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح ( پتلا ) ہو کر رہ جاتا ہے ۔ ( ١٥ )
اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کیں ( ف۵۱ ) یہاں تک کہ پھر ہوگیا جیسے کھجور کی پرانی ڈال ( ٹہنی ) ( ف۵۲ )
اور چاند ، اس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے 34 ۔
اور ہم نے چاند کی ( حرکت و گردش کی ) بھی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں یہاں تک کہ ( اس کا اہلِ زمین کو دکھائی دینا گھٹتے گھٹتے ) کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح ہوجاتا ہے
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :34 یعنی مہینے کے دوران میں چاند کی گردش ہر روز بدلتی رہتی ہے ۔ ایک دن وہ ہلال بن کر طلوع ہوتا ہے ۔ پھر روز بروز بڑھتا چلا جاتا ہے ، یہاں تک کہ چودھویں رات کو بدر کامل بن جاتا ہے ۔ اس کے بعد روز گھٹتا چلا جاتا ہے ۔ حتی کہ آخر کار پھر اپنی ابتدائی ہلالی شکل پر واپس پہنچ جاتا ہے ۔ یہ چکر لاکھوں برس سے پوری باقاعدگی کے ساتھ چل رہا ہے اور چاند کی ان مقررہ منزلوں میں بھی فرق نہیں آتا ۔ اسی وجہ سے انسان حساب لگا کر ہمیشہ یہ معلوم کر سکتا ہے کہ کس روز چاند کس منزل میں ہو گا ۔ اگر اس کی حرکت کسی ضابطہ کی پابند نہ ہوتی تو یہ حساب لگانا ممکن نہ ہوتا ۔