سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :38
بھری ہوئی کشتی سے مراد ہے حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ۔ اور نسل انسانی کو اس پر سوار کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ اس کشتی میں بظاہر تو حضرت نوح علیہ السلام کے چند ساتھی ہی بیٹھے ہوئے تھے مگر درحقیقت قیامت تک پیدا ہونے والے تمام انسان اس پر سوار تھے ۔ کیونکہ طوفان نوح ( علیہ السلام ) میں ان کے سوا باقی پوری اولاد آدم کو غرق کر دیا گیا تھا اور بعد کی انسانی نسل صرف انہی کشتی والوں سے چلی ۔