Surah

Information

Surah # 36 | Verses: 83 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 41 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 45, from Madina
اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا خَلَقۡنَا لَهُمۡ مِّمَّا عَمِلَتۡ اَيۡدِيۡنَاۤ اَنۡعَامًا فَهُمۡ لَهَا مٰلِكُوۡنَ‏ ﴿71﴾
کیا وہ نہیں دیکھتے کے ہم نے اپنے ہاتھوں بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے ( بھی ) پیدا کردئے جن کے یہ مالک ہوگئے ہیں ۔
او لم يروا انا خلقنا لهم مما عملت ايدينا انعاما فهم لها ملكون
Do they not see that We have created for them from what Our hands have made, grazing livestock, and [then] they are their owners?
Kiya woh nahi dekhtay kay hum ney apnay hathon banaee hui cheezon mein say unn kay liye chopaye ( bhi ) peda ker diye jin kay yeh malik hogaye hain.
اور کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے ، اور یہ ان کے مالک بنے ہوئے ہیں؟
اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کے بنائے ہوئے چوپائے ان کے لیے پیدا کیے تو یہ ان کے مالک ہیں ،
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں 60 میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں ۔
کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دستِ قدرت سے بنائی ہوئی ( مخلوق ) میں سے اُن کے لئے چوپائے پیدا کیے تو وہ ان کے مالک ہیں
سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :60 ہاتھوں کا لفظ اللہ تعالیٰ کے لیے بطور استعارہ استعمال ہوا ہے ۔ اس کے یہ معنی نہیں ہیں کہ معاذاللہ وہ ذات پاک جسم رکھتی ہے اور انسانوں کی طرح ہاتھوں سے کام کرتی ہے ۔ بلکہ اس سے یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ ان چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے خود بنایا ہے ، ان کی تخلیق میں کسی دوسرے کا ذرہ برابر دخل نہیں ہے ۔
چوپائیوں کے فوائد ۔ اللہ تعالیٰ اپنے انعام و احسان کا ذکر فرما رہا ہے ۔ کہ اس نے خود ہی یہ چوپائے پیدا کئے اور انسان کی ملکیت میں دے دئیے ، ایک چھوٹا سا بچہ بھی اونٹ کی نکیل تھام لے اونٹ جیساقوی اور بڑا جانور اس کے ساتھ ساتھ ہی سو اونٹوں کی ایک قطار ہو ایک بچے کے ہانکنے سے سیدھے چلتی رہتی ہے ۔ اس ماتحتی کے علاوہ بعض لمبے لمبے مشقت والے سفر بآسانی جلدی جلدی طے ہوتے ہیں خود سوار ہوتے ہیں اسباب لادتے ہیں بوجھ ڈھونے کے کام آتے ہیں ۔ اور بعض کے گوشت کھائے جاتے ہیں ، پھر صوف اور ان کے بالوں کھالوں وغیرہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں ۔ دودھ پیتے ہیں ، بطور علاج پیشاب کام میں آتے ہیں اور بھی طرح طرح کے فوائد حاصل کئے جاتے ہیں ۔ کیا پھر ان کو نہ چاہے کہ ان نعمتوں کے منعم حقیقی ، ان احسانوں کے محسن ، ان چیزوں کے خالق ، ان کے حقیقی مالک کا شکر بجا لائیں ؟ صرف اسی کی عبادت کریں؟ اس کی توحید کو مانیں اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کریں ۔