Surah

Information

Surah # 37 | Verses: 182 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 56 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
يُطَافُ عَلَيۡهِمۡ بِكَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِيۡنٍۢ ۙ‏ ﴿45﴾
جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا ۔
يطاف عليهم بكاس من معين
There will be circulated among them a cup [of wine] from a flowing spring,
Jaari sharab kay jaam ka unn per dor chal raha hoga.
ایسی لطیف شراب کے جام ان کے لیے گردش میں آئیں گے ۔
ان پر دورہ ہوگا نگاہ کے سامنے بہتی شراب کے جام کا ( ف٤٤ )
شراب24 کے چشموں 25 سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے 26 ۔
اُن پر چھلکتی ہوئی شرابِ ( طہور ) کے جام کا دور چل رہا ہوگا
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :24 اصل میں یہاں شراب کی تصریح نہیں ہے بلکہ صرف کأس ( ساغر ) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ۔ لیکن عربی زبان کی کأس کا لفظ بول کر ہمیشہ شراب ہی مراد لی جاتی ہے ۔ جس پیالے میں شراب کے بجائے دودھ یا پانی ہو ، یا جس پیالے میں کچھ نہ ہو اسے کأس نہیں کہتے کأس کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب اس میں شراب ہو ۔ سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :25 یعنی وہ شراب اس قوم کی نہ ہو گی جو دنیا میں پھلوں اور غلوں کو سڑا کر کشید کی جاتی ہے ۔ بلکہ وہ قدرتی طور پر چشموں سے نکلے گی اور نہروں کی شکل میں بہے گی ۔ سورہ محمد میں اسی مضمون کو صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے : وَاَنْھٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّۃٍ لِّشَّارِبِیْنَ ۔ اور شراب کی نہریں جو پینے والوں کے لیے لذت ہوں گی ۔ سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :26 یہاں یہ نہیں بتایا گیا کہ شراب کے یہ ساغر لے کر جنتیوں کے درمیان گردش کون کرے گا ۔ اس کی تفصیل دوسرے مقامات پر ارشاد ہوئی ہے : وَ یَطُوْفُ عَلَیْھِمْ غِلْمَانٌ لَّھُمْ کَاَنَّھُمْ لُوءْ لُوءٌ مَّکْنُوْنٌ ۔ اور ان کی خدمت کے لیے گردش کریں گے ان کے خادم لڑکے ، ایسے خوبصورت جیسے صدف میں چھپے ہوئے موتی ( الطور ، آیت 24 ) ۔ وَیَطُوْفُ عَلَیْھِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ اِذَا رَأَیْتَھُمْ حَسِبْتَھُمْ لُوْء لُؤًا مَّنْشُوْراً ۔ اور ان کی خدمت کے لیے گردش کریں گے ایسے لڑکے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہنے والے ہیں ۔ تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی بکھیر دیے گئے ہیں ( الدہر ، آیت 19 ) ۔ پھر اس کی مزید تفصیل حضرت اَنَس اور حضرت سَمُرَہ بن جُندُب کی ان روایات میں ملتی ہے جو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہیں ۔ ان میں بتایا گیا ہے کہ مشرکین کے بچے اہل جنت کے خادم ہوں گے ( ابو داؤد طَیالِسی ، طبرانی ، بزَّار ) ۔ یہ روایات اگرچہ سنداً ضعیف ہیں ، لیکن متعدد دوسری احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو بچے سن رشد کو نہیں پہنچے ہیں وہ جنت میں جائیں گے ۔ پھر یہ بھی احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن بچوں کے والدین جنتی ہوں گے وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رہیں گے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ۔ اس کے بعد لامحالہ وہ بچے رہ جاتے ہیں جن کے ماں باپ جنتی نہ ہوں گے ۔ سو ان کے متعلق یہ بات معقول معلوم ہوتی ہے کہ وہ اہل جنت کے خادم بنا دیے جائیں ۔ ( اس کے متعلق تفصیلی بحث کے لیے ملاحظہ ہو فتح الباری اور عمدۃالقاری ، کتاب الجنائز ، باب ماقیل فی اولاد المشرکین رسائل و مسائل ، جلد سوم ، ص 177 تا 187 )