سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :27
یعنی وہ شراب ان دونوں قسم کی خرابیوں سے خالی ہو گی جو دنیا کی شراب میں ہوتی ہیں ۔ دنیا کی شراب میں ایک قسم کی خرابی یہ ہوتی ہے کہ آدمی کے قریب آتے ہی پہلے تو اس کی بدبو اور سڑاند ناک میں پہنچتی ہے پھر اس کا مزا آدمی کے ذائقے کو تلخ کرتا ہے ۔ پھر حلق سے اترتے ہی وہ پیٹ پکڑ لیتی ہے ۔ پھر وہ دماغ کو چڑھتی ہے اور دوران سر لاحق ہوتا ہے ۔ پھر وہ جگر کو متاثر کرتی ہے اور آدمی کی صحت پر اس کے برے اثرات مترتب ہوتے ہیں ۔ پھر جب اس کا نشہ اترتا ہے تو آدمی خمار میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ یہ سب جسمانی ضرر ہیں ۔ دوسری قسم کی خرابی یہ ہوتی ہے کہ اسے پی کر آدمی بہکتا ہے ، اَول فَول بکتا ہے اور عَزْبدہ کرتا ہے ۔ یہ شراب کے عقلی نقصانات ہیں ۔ دنیا میں انسان صرف سرور کی خاطر شراب کے یہ سارے نقصانات برداشت کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت کی شراب میں سرور تو پوری طرح ہو گا ( لذّۃ للشاربین ) لیکن ان دونوں قسم کی خرابیوں میں سے کوئی خرابی بھی اس میں نہ ہو گی ۔