Surah

Information

Surah # 37 | Verses: 182 | Ruku: 5 | Sajdah: 0 | Chronological # 56 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِلَّا مَوۡتَتَـنَا الۡاُوۡلٰى وَمَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِيۡنَ‏ ﴿59﴾
بجز پہلی ایک موت کے ، اور نہ ہم عذاب کیے جانے والے ہیں ۔
الا موتتنا الاولى و ما نحن بمعذبين
Except for our first death, and we will not be punished?"
Ba-juz pehli aik mot kay aur na hum azab kiyey janey walay hain.
سوائے اس موت کے جو ہمیں پہلے آچکی؟ اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہوگا؟
مگر ہماری پہلی موت ( ف٦۱ ) اور ہم پر عذاب نہ ہوگا ( ف٦۳ )
موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی ؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا 33؟
اپنی پہلی موت کے سوا ( جس سے گزر کر ہم یہاں آچکے ) اور نہ ہم پر کبھی عذاب کیا جائے گا
سورة الصّٰٓفّٰت حاشیہ نمبر :33 انداز کلام صاف بتا رہا ہے کہ اپنے اس دوزخی یار سے کلام کرتے کرتے یکایک یہ جنتی شخص اپنے آپ سے کلام کرنے لگتا ہے اور یہ تین فقرے اس کی زبان سے اس طرح ادا ہوتے ہیں جیسے کوئی شخص اپنے آپ کو ہر توقع اور ہر اندازے سے برتر حالت میں پا کر انتہائی حیرت و استعجاب اور وفور مسرت کے ساتھ آپ ہی آپ بول رہا ہو ۔ اس طرح کے کلام میں کوئی خاص شخص مخاطب نہیں ہوتا ، اور نہ اس کلام میں جو سوالات آدمی کرتا ہے ان سے درحقیقت کوئی بات کسی سے پوچھنا مقصود ہوتا ہے ۔ بلکہ اس میں آدمی کے اپنے ہی احساسات کا اظہار اس کی زبان سے ہونے لگتا ہے ۔ وہ جنتی شخص اس دوزخی سے کلام کرتے کرتے یکایک یہ محسوس کرتا ہے کہ میری خوش قسمتی مجھے کہاں لے آئی ہے ۔ اب نہ موت ہے نہ عذاب ہے ۔ ساری کلفتوں کا خاتمہ ہو چکا ہے اور مجھے حیات جاوداں نصیب ہو چکی ہے ۔ اسی احساس کی بنا پر وہ بے ساختہ بول اٹھتا ہے کیا اب ہم اس مرتبے کو پہنچ گئے ہیں ؟