آپ کہیے کہ اللہ نے سچ کہا ہے ، لہذا تم ابراہیم کے دین کا اتباع کرو جو پوری طرح سیدھے راستے پر تھے ، اور ان لوگوں میں سے نہیں تھے جو اللہ کی خدائی میں کسی کو شریک مانتے ہیں ۔
فرما دیں کہ اللہ نے سچ فرمایا ہے ، سو تم ابراہیم ( علیہ السلام ) کے دین کی پیروی کرو جو ہر باطل سے منہ موڑ کر صرف اللہ کے ہوگئے تھے ، اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :78
مطلب یہ ہے کہ ان فقہی جزئیات میں کہاں جا پھنسے ہو ۔ دین کی جڑ تو اللہ واحد کی بندگی ہے جسے تم نے چھوڑ دیا اور شرک کی آلائشوں میں مبتلا ہوگئے ۔ اب بحث کرتے ہو فقہی مسائل میں ، حالانکہ یہ وہ مسائل ہیں جو اصل ملت ابراہیمی سے ہٹ جانے کے بعد انحطاط کی طویل صدیوں میں تمہارے علماء کی موشگافیوں سے پیدا ہوئے ہیں ۔