Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
ءَاُنۡزِلَ عَلَيۡهِ الذِّكۡرُ مِنۡۢ بَيۡنِنَا‌ؕ بَلۡ هُمۡ فِىۡ شَكٍّ مِّنۡ ذِكۡرِىۡ‌ۚ بَلْ لَّمَّا يَذُوۡقُوۡا عَذَابِؕ‏ ﴿8﴾
کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی نازل کیا گیا ہے؟ دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں بلکہ ( صحیح یہ ہے کہ ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں ۔
ءانزل عليه الذكر من بيننا بل هم في شك من ذكري بل لما يذوقوا عذاب
Has the message been revealed to him out of [all of] us?" Rather, they are in doubt about My message. Rather, they have not yet tasted My punishment.
Kiya hum sab mein issi per kalam-e-elahee nazil kiya gaya hai?Dar-asal yeh log meri wahee ki taraf say shak mein hain bulkay ( sahih yeh hai kay ) enhon ney abb tak mera azab chakha hi nahi.
کیا یہ نصیحت کی بات ہم سب کو چھوڑ کر اسی شخص پر نازل کی گئی ہے ؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ میری نصیحت کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں ، بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ نہیں چکھا ۔
کیا ان پر قرآن اتارا گیا ہم سب میں سے ( ف۱۱ ) بلکہ وہ شک میں ہیں میری کتاب سے ( ف۱۲ ) بلکہ ابھی میری مار نہیں چکھی ہے ( ف۱۳ )
اصل بات یہ ہے کہ یہ میرے ‘’ ذکر ‘’ پر شک کر رہے ہیں ، 10 اور یہ ساری باتیں اس لیے کر رہے ہیں کہ انہوں نے میرے عذاب کا مزا چکھا نہیں ہے ۔
کیا ہم سب میں سے اسی پر یہ ذکر ( یعنی قرآن ) اتارا گیا ہے؟ بلکہ وہ میرے ذکر کی نسبت شک میں ( گرفتار ) ہیں ، بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ نہیں چکھا
سورة صٓ حاشیہ نمبر :10 با الفاظ دیگر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ لوگ دراصل تمہیں نہیں جھٹلا رہے ہیں بلکہ مجھے جھٹلا رہے ہیں ۔ تمہاری صداقت پر تو پہلے کبھی انہوں نے شک نہیں کیا تھا ۔ آج یہ شک جو کیا جا رہا ہے یہ دراصل میرے ذکر کی وجہ سے ہے ۔ میں نے ان کو نصیحت کرنے کی خدمت جب تمہارے سپرد کی تو یہ اسی شخص کی صداقت میں شک کرنے لگے جس کی راستبازی کی پہلے قسمیں کھایا کرتے تھے ۔ یہی مضمون سورہ انعام آیت 33 میں بھی گزر چکا ہے ( ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد اول ، ص 534 ) ۔