Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَمۡ لَهُمۡ مُّلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا‌فَلۡيَرۡتَقُوۡا فِى الۡاَسۡبَابِ‏ ﴿10﴾
یا کیا آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ہرچیز کی بادشاہت ان ہی کی ہے ، تو پھریہ رسیاں تان کر چڑھ جائیں ۔
ام لهم ملك السموت و الارض و ما بينهما فليرتقوا في الاسباب
Or is theirs the dominion of the heavens and the earth and what is between them? Then let them ascend through [any] ways of access.
Ya kiya aasman-o-zamin aur inn kay damiyan ki her cheez ki badshaat inn hi ki hai to phir yeh rasiyan taan ker charh jayen.
یا پھر آسمانوں اور زمین اور ان کے د رمیان ہر چیز کی بادشاہت ان کے قبضے میں ہے ؟ ( ٤ ) پھر تو انہیں چاہیے کہ رسیاں تان کر اوپر چڑھ جائیں ۔ ( ٥ )
کیا ان کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ، تو رسیاں لٹکا کر چڑھ نہ جائیں ( ف۱٦ )
کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں؟ اچھا تو یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں ! 11
یا اُن کے پاس آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ اِن دونوں کے درمیان ہے اس کی بادشاہت ہے؟ ( اگر ہے ) تو انہیں چاہئے کہ رسّیاں باندھ کر ( آسمان پر ) چڑھ جائیں
سورة صٓ حاشیہ نمبر :11 یہ کفار کے اس قول کا جواب ہے کہ کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کردیا گیا ۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ نبی ہم کس کو بنائیں اور کسے نہ بنائیں ، اس کا فیصلہ کرنا ہمارا اپنا کام ہے ۔ یہ لوگ آخر کب سے اس فیصلے کے مختار ہو گئے ۔ اگر یہ اس کے مختار بننا چاہتے ہیں تو کائنات کی فرمانروائی کے منصب پر قبضہ کرنے کے لیے عرش پر پہنچنے کی کوشش کریں تاکہ جسے یہ اپنی رحمت کا مستحق سمجھیں اس پر وہ نازل نہ ہو ۔ یہ مضمون متعدد مقامات پر قرآن مجید میں بیان ہوا ہے ، کیونکہ کفار قریش بار بار کہتے تھے کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کیسے نبی بن گئے ، کیا خدا کو قریش کے بڑے بڑے سرداروں میں سے کوئی اس کام کے لیے نہ ملا تھا ( ملاحظہ ہو سورہ بنی اسرائیل ، آیت 100 ۔ الزخرف ، آیات 31 ۔ 32 )