سورة صٓ حاشیہ نمبر :37
اس کی تشریح سورہ انبیاء کی تفسیر میں گزر چکی ہے ( تفہیم القرآن جلد سوم ، ص 176 ۔ 177 ) ۔ البتہ یہاں ایک بات وضاحت طلب ہے ۔ سورہ انبیاء میں جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے ہوا کو مسخر کرنے کا ذکر کیا گیا ہے وہاں الریح عَاصفتۃً ( باد تند ) کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، اور یہاں اسی ہوا کے متعلق فرمایا گیا ہے تَجْرِیْ بِاَمْرِہ رُخَآءً ( وہ اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی ) ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہوا بجائے خود تو باد تند تھی ، جیسی کہ بادبانی جہازوں کو چلانے کے لیے درکار ہوتی ہے ، مگر حضرت سلیمان علی السلام کے لیے وہ اس معنی میں نرم بنا دی گئی تھی کہ جدھر ان تجارتی بیڑوں کو سفر کرنے کی ضرورت ہوتی تھی اسی طرف وہ چلتی تھی ۔