Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
فَسَخَّرۡنَا لَهُ الرِّيۡحَ تَجۡرِىۡ بِاَمۡرِهٖ رُخَآءً حَيۡثُ اَصَابَۙ‏ ﴿36﴾
پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کر دیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی ۔
فسخرنا له الريح تجري بامره رخاء حيث اصاب
So We subjected to him the wind blowing by his command, gently, wherever he directed,
Pus hum ney hawa ko unn kay ma-tehat ker diya woh aap kay hukum say jahan aap chahtay narmi say phoncha diya kerti thi.
چنانچہ ہم نے ہوا کو ان کے قابو میں کردیا جو ان کے حکم سے جہاں وہ چاہتے ہموار ہو کر چلا کرتی تھی ۔ ( ١٨ )
تو ہم نے ہوا اس کے بس میں کردی کہ اس کے حکم سے نرم نرم چلتی ( ف۵۷ ) جہاں وہ چاہتا ،
تب ہم نے اس کے لیے ہوا کو مسخر کر دیا جو اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی جدھر وہ چاہتا تھا 37 ،
پھر ہم نے اُن کے لئے ہوا کو تابع کر دیا ، وہ اُن کے حکم سے نرم نرم چلتی تھی جہاں کہیں ( بھی ) وہ پہنچنا چاہتے
سورة صٓ حاشیہ نمبر :37 اس کی تشریح سورہ انبیاء کی تفسیر میں گزر چکی ہے ( تفہیم القرآن جلد سوم ، ص 176 ۔ 177 ) ۔ البتہ یہاں ایک بات وضاحت طلب ہے ۔ سورہ انبیاء میں جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لیے ہوا کو مسخر کرنے کا ذکر کیا گیا ہے وہاں الریح عَاصفتۃً ( باد تند ) کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ، اور یہاں اسی ہوا کے متعلق فرمایا گیا ہے تَجْرِیْ بِاَمْرِہ رُخَآءً ( وہ اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی ) ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہوا بجائے خود تو باد تند تھی ، جیسی کہ بادبانی جہازوں کو چلانے کے لیے درکار ہوتی ہے ، مگر حضرت سلیمان علی السلام کے لیے وہ اس معنی میں نرم بنا دی گئی تھی کہ جدھر ان تجارتی بیڑوں کو سفر کرنے کی ضرورت ہوتی تھی اسی طرف وہ چلتی تھی ۔