Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّاۤ اَخۡلَصۡنٰهُمۡ بِخَالِصَةٍ ذِكۡرَى الدَّارِ‌ۚ‏ ﴿46﴾
ہم نے انہیں ایک خاص بات یعنی آخرت کی یاد کے ساتھ مخصوص کر دیا تھا ۔
انا اخلصنهم بخالصة ذكرى الدار
Indeed, We chose them for an exclusive quality: remembrance of the home [of the Hereafter].
Hum ney unhen aik khaas baat yani aakhirat ki yaad kay sath makhsoos ker diya tha.
ہم نے انہیں ایک خاص وصف کے لیے چن لیا تھا ، جو ( آخرت کے ) حقیقی گھر کی یاد تھی ۔
بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے ( ف۷۰ )
ہم نے ان کو ایک خالص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا ، اور وہ دار آخرت کی یاد تھی49 ۔
بے شک ہم نے اُن کو آخرت کے گھر کی یاد کی خاص ( خصلت ) کی وجہ سے چن لیا تھا
سورة صٓ حاشیہ نمبر :49 یعنی ان کی تمام سرفرازیوں کی اصل وجہ یہ تھی کہ ان کے اندر دنیا طلبی اور دنیا پرستی کا شائبہ تک نہ تھا ، ان کی ساری فکر و سعی آخرت کے لیے تھی ، وہ خود بھی اس کو یاد رکھتے تھے اور دوسروں کو بھی یاد دلاتے تھے ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ان کو وہ مرتبے دیے جو دنیا بنانے کی فکر میں منہمک رہنے والے لوگوں کو کبھی نصیب نہ ہوئے ۔ اس سلسلے میں یہ لطیف نکتہ بھی نگاہ میں رہنا چاہیے کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے آخرت کے لیے صرف الدار ( وہ گھر ، یا اصل گھر ) کا لفظ استعمال فرمایا ہے ۔ اس سے یہ حقیقت ذہن نشین کرنی مطلوب ہے کہ یہ دنیا سرے سے انسان کا گھر ہے ہی نہیں ، بلکہ یہ صرف ایک گزر گاہ ہے ، ایک مسافر خانہ ہے ، جس سے آدمی کو بہرحال رخصت ہو جانا ہے ۔ اصل گھر وہی آخرت کا گھر ہے ۔ جو شخص اس کو سنوارنے کی فکر کرتا ہے وہی صاحب بصیرت ہے اور اللہ کے نزدیک لامحالہ اسی کو پسندیدہ انسان ہونا چاہیے ۔ رہا وہ شخص جو اس مسافر خانے میں اپنی چند روزہ قیام گاہ کو سجانے کے لیے وہ حرکتیں کرتا ہے جن سے آخرت کا اصل گھر اس کے لیے اجڑ جائے وہ عقل کا اندھا ہے اور فطری بات ہے کہ ایسا آدمی اللہ کو پسند نہیں آ سکتا ۔