Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَاذۡكُرۡ اِسۡمٰعِيۡلَ وَ الۡيَسَعَ وَذَا الۡكِفۡلِ‌ؕ وَكُلٌّ مِّنَ الۡاَخۡيَارِؕ‏ ﴿48﴾
اسماعیل ، یسع اور ذوالکفل ( علیہم السلام ) کا بھی ذکر کر دیجئے ، یہ سب بہترین لوگ تھے ۔
و اذكر اسمعيل و اليسع و ذا الكفل و كل من الاخيار
And remember Ishmael, Elisha and Dhul-Kifl, and all are among the outstanding.
Ismail, yasa aur zulkifil ( al-e-heem-us-salam ) ka bhi zikar ker dijiye. Yeh sab behtareen log thay.
اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل ( ٢٤ ) کو یاد کرو ۔ اور یہ سب بہترین لوگوں میں سے تھے ۔
اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو ( ف۷۱ ) اور سب اچھے ہیں ،
اور اسماعیل ( علیہ السلام ) اور الْیسْع 50 اور ذوالکفل51 کا ذکر کرو ، یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے ۔
اور آپ اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل ( علیھم السلام ) کا ( بھی ) ذکر کیجئے ، اور وہ سارے کے سارے چنے ہوئے لوگوں میں سے تھے
سورة صٓ حاشیہ نمبر :50 قرآن مجید میں ان کا ذکر صرف دو جگہ آیا ہے ۔ ایک سورہ انعام آیت 86 میں ۔ دوسرے اس جگہ ۔ اور دونوں مقامات پر کوئی تفصیل نہیں ہے بلکہ صرف انبیائے کرام کے سلسلے میں ان کا نام لیا گیا ہے ۔ وہ بنی اسرائیل کے اکابر انبیاء میں سے تھے ۔ دریائے اُردُن کے کنارے ایک مقام ایبل محولہ ( Abel Meholah ) کے رہنے والے تھے ۔ یہودی اور عیسائی ان کو اِلِیشَع ( Elisha ) کے نام سے یاد کرتے ہیں ۔ حضرت الیاس علیہ السلام جس زمانے میں جزیرہ نمائے سینا میں پناہ گزیں تھے ، ان کو چند اہم کاموں کے لیے شام و فلسطین کی طرف واپس آنے کا حکم دیا گیا ، جن میں سے ایک کام یہ تھا یہ حضرت الیسع کو اپنی جانشینی کے لیے تیار کریں ۔ اس فرمان کے مطابق جب حضرت الیاس ان کی بستی پر پہنچے تو دیکھا کہ یہ بارہ جوڑی بیل آگے لیے زمین جوت رہے ہیں اور خود بارہویں جوڑی کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے ان کے پاس سے گزرتے ہوئے ان پر اپنی چادر ڈال دی اور یہ کھیتی باڑی چھوڑ کر ساتھ ہولیے ( سلاطین ، باب 19 ، فقرات 15 ۔ تا ۔ 21 ) ۔ تقریباً دس بارہ سال یہ ان کے زیر تربیت رہے پھر جب اللہ تعالیٰ نے ان کو اٹھا لیا تو یہ انکی جگہ مقرر ہوئے ۔ ( 2 سلاطین ، باب 2 ) ۔ بائیبل کی کتاب 2 سلاطین میں باب 2 سے 13 تک ان کا تذکرہ بڑی تفصیل کے ساتھ درج ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شمالی فلسطین کی اسرائیلی سلطنت جب شرک و بت پرستی اور اخلاقی نجاستوں میں غرق ہوتی چلی گئی تو آخر کار انہوں نے یاہو بن یہوسفط بن نمسی کو اس خانوادہ شاہی کے خلاف کھڑا کیا جس کے کرتوتوں سے اسرائیل میں یہ برائیاں پھیلی تھیں ، اور اس نے نہ صرف بعل پرستی کا خاتمہ کیا ، بلکہ اس بدکردار خاندان کے بچے بچے کو قتل کر دیا ۔ لیکن اس اصلاحی انقلاب سے بھی وہ برائیاں پوری طرح نہ مٹ سکیں جو اسرائیل کی رگ رگ میں اتر چکی تھیں ، اور حضرت الیسع کی وفات کے بعد تو انہوں نے طوفانی شکل اختیار کر لی ، یہاں تک کہ سامریہ پر اشوریوں کے پے در پے حملے شروع ہو گئے ( مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، ص 597 ۔ اور تفسیر سورہ صافات ، حاشیہ نمبر 70 ۔ 71 ) سورة صٓ حاشیہ نمبر :51 حضرت ذوالکفل کا ذکر بھی قرآن مجید میں دو ہی جگہ آیا ہے ۔ ایک سورہ انبیاء ۔ دوسرے یہ مقام ۔ ان کے متعلق ہم اپنی تحقیق سورہ انبیاء میں بیان کر چکے ہیں ۔ ( تفہیم القرآن : جلد سوم ، ص 181 ، 182 )