Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قُلۡ اِنَّمَاۤ اَنَا مُنۡذِرٌ ‌‌ۖ  وَّمَا مِنۡ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُ الۡوَاحِدُ الۡقَهَّارُ‌ ۚ‏ ﴿65﴾
کہہ دیجئے! کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں اور بجز اللہ واحد غالب کے اور کوئی لائق عبادت نہیں ۔
قل انما انا منذر و ما من اله الا الله الواحد القهار
Say, [O Muhammad], "I am only a warner, and there is not any deity except Allah , the One, the Prevailing.
Keh dijiye! Kay mein to sirf khabaar kerney wala hun aur ba-juz Allah wahid ghalib kay aur koi laeeq ibadat nahi.
۔ ( اے پیغمبر ) کہہ دو کہ : میں تو ایک خبردار کرنے والا ہوں ، اور اس اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو ایک ہے ، جو سب پر غالب ہے ۔
تم فرماؤ ( ف۸۷ ) میں ڈر سنانے والا ہی ہوں ( ف۸۸ ) اور معبود کوئی نہیں مگر ایک اللہ سب پر غالب ،
۔ ( اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) 56 ان سے کہو ، میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں 57 ۔ کوئی حقیقی معبود نہیں مگر اللہ جو یکتا ہے ، سب پر غالب ،
فرما دیجئے: میں تو صرف ڈر سنانے والا ہوں ، اور اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا سب پر غالب ہے
سورة صٓ حاشیہ نمبر :56 اب کلام کا رخ پھر اسی مضمون کی طرف پھر رہا ہے جس سے تقریر کا آغاز ہوا تھا ۔ اس حصے کو پڑھتے ہوئے پہلے رکوع سے مقابلہ کرتے جائیے ، تاکہ بات پوری سمجھ میں آ سکے ۔ سورة صٓ حاشیہ نمبر :57 آیت نمبر 4 میں فرمایا گیا تھا کہ یہ لوگ اس بات پر بڑے اچنبھے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایک خبردار کرنے والا خود ان کے درمیان سے اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ ان سے کہو میرا کام بس تمہیں خبردار کر دینا ہے ۔ یعنی میں کوئی فوجدار نہیں ہوں کہ زبردستی تمہیں غلط راستے سے ہٹا کر سیدھے راستے کی طرف کھینچوں ۔ میرے سمجھانے سے اگر تم نہ مانو گے تو اپنا ہی نقصان کرو گے ۔ بے خبر ہی رہنا اگر تمہیں پسند ہے تو اپنی غفلت میں سرشار پڑے رہو ، اپنا انجام خود دیکھ لو گے ۔
نبی علیہ السلام کا خواب ۔ اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرماتا ہے کہ کافروں سے کہہ دو کہ میری نسبت تمہارے خیالات محض غلط ہیں میں تو تمہیں ڈر کی خبر پہچانے والا ہوں ۔ اللہ وحدہ لا شریک لہ کے سوا اور کوئی قابل پرستش نہیں وہ اکیلا ہے وہ ہر چیز پر غالب ہے ، ہر چیز اس کے ماتحت ہے ۔ وہ زمین و آسمان اور ہر چیز کا مالک ہے اور سب تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں ۔ وہ عزتوں والا ہے اور باوجود اس عظمت و عزت کے بڑا بخشنے والا ہے ۔ یہ بہت بڑی چیز ہے یعنی میرا رسول بن کر تمہاری طرف آنا پھر تم اے غافلو اس سے اعراض کر رہے ہو ۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ بڑی چیز ہے یعنی قرآن کریم ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے بارے میں فرشتوں میں جو کچھ اختلاف ہوا اگر رب کی وحی میرے پاس نہ آئی ہوتی تو مجھے اس کی بابت کیا علم ہوتا ؟ ابلیس کا آپ کو سجدہ کرنے سے منکر ہونا اور رب کے سامنے اس کی مخالفت کرنا اور اپنی بڑائی جتانا وغیرہ ان سب باتوں کو میں کیا جانوں؟ مسند احمد میں ہے ایک دن صبح کی نماز میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت دیر لگا دی یہاں تک کہ سورج طلوع ہونے کا وقت آ گیا پھر بہت جلدی کرتے ہوئے آئے تکبیر کہی گئی اور آپ نے ہلکی نماز پڑھائی ۔ پھر ہم سے فرمایا ذرا دیر ٹھہرے رہو پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا رات کو میں تہجد کی نماز پڑھ رہا تھا جو مجھے اونگھ آنے لگی یہاں تک کہ میں جاگا میں نے دیکھا کہ گویا میں اپنے رب کے پاس ہوں میں نے اپنے پروردگار کو بہرتین عمدہ صورت میں دیکھا مجھ سے جناب باری نے دریافت فرمایا جانتے ہو عالم بالا کے فرشتے اس وقت کس امر میں گفتگو اور سوال و جواب کر رہے ہیں؟ میں نے کہا میرے رب مجھے کیا خبر؟ تین مرتبہ کے سوال جواب کے بعد میں میں نے دیکھا کہ میرے دونوں مونڈھوں کے درمیان اللہ عزوجل نے اپنا ہاتھ رکھا یہاں تک کہ انگلیوں کی ٹھنڈک مجھے میرے سینے میں محسوس ہوئی اور مجھ پر ہر ایک چیز روشن ہو گئی پھر مجھ سے سوال کیا اب بتاؤ ملاء اعلیٰ میں کیا بات چیت ہو رہی ہے؟ میں نے کہا گناہوں کے کفارے کی ۔ فرمایا پھر تم بتاؤ کفارے کیا کیا ہیں؟ میں نے کہا نماز با جماعت کے لئے قدم اٹھا کر جانا ۔ نمازوں کے بعد مسجدوں میں بیٹھے رہنا اور دل کے نہ چاہئے پر بھی کامل وضو کرنا ۔ پھر مجھ سے میرے اللہ نے پوچھا درجے کیا ہیں؟ میں نے کہا کھانا کھلانا ۔ نرم کلامی کرنا اور راتوں کو جب لوگ سوئے پڑے ہوں نماز پڑھنا ۔ اب مجھ سے میرے رب نے فرمایا مانگ کیا مانگتا ہے؟ میں نے کہا میں نیکیوں کا کرنا برائیوں کا چھوڑنا مسکینوں سے محبت رکھنا اور تیری بخشش ، تیرا رحم اور تیرا ارادہ جب کسی قوم کی آزمائش کا فتنے کے ساتھ ہو تو اسے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت ، تیری محبت اور تجھ سے محبت رکھنے والوں کی محبت اور ان کاموں کی چاہت جو تیری محبت سے قریب کرنے والے ہوں مانگتا ہوں اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ سراسر حق ہے اسے پڑھو پڑھاؤ سیکھو سکھاؤ ۔ یہ حدیث خواب کی ہے اور مشہور بھی یہی ہے بعض نے کہا ہے یہ جاگتے کا واقعہ ہے لیکن یہ غلط ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ یہ واقعہ خواب کا ہے اور یہ بھی خیال رہے کہ قرآن میں فرشتوں کی جس بات کا رد و بدل کرنا اس آیت میں مذکور ہے وہ یہ نہیں جو اس حدیث میں ہے بلکہ یہ سوال تو وہ ہے جس کا ذکر اس کے بعد ہی ہے ملاحظہ ہوں اگلی آیتیں ۔