Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قَالَ يٰۤـاِبۡلِيۡسُ مَا مَنَعَكَ اَنۡ تَسۡجُدَ لِمَا خَلَقۡتُ بِيَدَىَّ‌ ؕ اَسۡتَكۡبَرۡتَ اَمۡ كُنۡتَ مِنَ الۡعَالِيۡنَ‏ ﴿75﴾
۔ ( اللہ تعالٰی نے ) فرمایا اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا کیا تو کچھ گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے ۔
قال يابليس ما منعك ان تسجد لما خلقت بيدي استكبرت ام كنت من العالين
[ Allah ] said, "O Iblees, what prevented you from prostrating to that which I created with My hands? Were you arrogant [then], or were you [already] among the haughty?"
( Allah Taalaa ney ) farmaya aey iblees! Tujhay issay sajjdah kerney say kiss cheez ney roka jissay mein ney apnay hathon say peda kiya kiya tu kuch ghamand mein aagaya hai? Ya tu baray darjay walon mein say hai.
اللہ نے کہا : ابلیس ! جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا ، اس کو سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے روکا ہے؟ کیا تو نے تکبر سے کام لیا ہے ، یا تو کوئی بہت اونچی ہستیوں میں سے ہے ؟
فرمایا اے ابلیس تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کے لیے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تجھے غرور آگیا یا تو تھا ہی مغروروں میں ( ف۹۸ )
رب نے فرمایا اے ابلیس ، تجھے کیا چیز اس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ 64 تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے ‘’ ؟
۔ ( اﷲ نے ) ارشاد فرمایا: اے ابلیس! تجھے کس نے اس ( ہستی ) کو سجدہ کرنے سے روکا ہے جسے میں نے خود اپنے دستِ ( کرم ) سے بنایا ہے ، کیا تو نے ( اس سے ) تکبّر کیا یا تو ( بزعمِ خویش ) بلند رتبہ ( بنا ہوا ) تھا
سورة صٓ حاشیہ نمبر :64 یہ الفاظ تخلیق انسانی کے شرف پر دلالت کرنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں ۔ بادشاہ کا اپنے خدام سے کوئی کام کرانا یہ معنی رکھتا ہے کہ وہ ایک معمولی کام تھا جو خدام سے کرا لیا گیا ۔ بخلاف اس کے بادشاہ کا کسی کام کو بنفس نفیس انجام دینا اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ ایک افضل و اشرف کام تھا ۔ پس اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جسے میں نے خود بلا واسطہ بنایا ہے اس کے آگے جھکنے سے تجھے کس چیز نے روکا ؟ دونوں ہاتھوں کے لفظ سے غالباً اس امر کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ اس نئی مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی شان تخلیق کے دو اہم پہلو پائے جاتے ہیں ۔ ایک یہ کہ اسے جسم حیوانی عطا کیا گیا جس کی بنا پر وہ حیوانات کی جنس میں سے ایک نوع ہے ۔ دوسرے یہ کہ اس کے اندر وہ روح ڈال دی گئی جس کی بنا پر وہ اپنی صفات میں تمام ارضی مخلوقات سے اشرف و افضل ہو گیا ۔