Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
لَـيۡسُوۡا سَوَآءً ‌ؕ مِنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اُمَّةٌ قَآٮِٕمَةٌ يَّتۡلُوۡنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَآءَ الَّيۡلِ وَ هُمۡ يَسۡجُدُوۡنَ‏ ﴿113﴾
یہ سارے کے سارے یکساں نہیں بلکہ ان اہل کتاب میں ایک جماعت ( حق پر ) قائم رہنے والی بھی ہے جو راتوں کے وقت بھی کلام اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور سجدے بھی کرتے ہیں ۔
ليسوا سواء من اهل الكتب امة قاىمة يتلون ايت الله اناء اليل و هم يسجدون
They are not [all] the same; among the People of the Scripture is a community standing [in obedience], reciting the verses of Allah during periods of the night and prostrating [in prayer].
Yeh saray kay saray yaksan nahi bulkay inn ehal-e-kitab mein aik jamat ( haq per ) qaeem rehney wali bhi hai jo raaton kay waqt bhi kalam ullah ki tilawat kertay hain aur sajday bhi kertay hain.
۔ ( لیکن ) سارے اہل کتاب ایک جیسے نہیں ہیں ، اہل کتاب ہی میں وہ لوگ بھی ہیں جو ( راہ راست پر ) قائم ہیں ، جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں اور جو ( اللہ کے آگے ) سجدہ ریز ہوتے ہیں ۔ ( ٣٧ )
سب ایک سے نہیں کتابیوں میں کچھ وہ ہیں کہ حق پر قائم ہیں ( ف۲۰۸ ) اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے ہیں ( ف۲۰۹ )
مگر سارے اہل کتاب یکساں نہیں ہیں ۔ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو راہ راست پر قائم ہیں ، راتوں کو اللہ کی آیات پڑھتے ہیں اور اس کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں ،
یہ سب برابر نہیں ہیں ، اہلِ کتاب میں سے کچھ لوگ حق پر ( بھی ) قائم ہیں وہ رات کی ساعتوں میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور سر بسجود رہتے ہیں
ظلم نہیں سزا حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اہل کتاب اور اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم برابر نہیں ، مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں ایک مرتبہ دیر لگا دی پھر جب آئے تو جو اصحاب منتظر تھے ان سے فرمایا کسی دین والا اس وقت تک اللہ کا ذکر نہیں کر رہا مگر صرف تم ہی اللہ کے ذکر میں ہو اس پر یہ آیت نازل ہوئی لیکن اکثر مفسرین کا قول ہے کہ اہل کتاب کے علماء مثلاً حضرت عبداللہ بن سلام حضرت اسد بن عبید ، حضرت ثعلبہ بن شعبہ وغیرہ کے بارے میں یہ آیت آئی کہ یہ لوگ ان اہل کتاب میں شامل نہیں جن کی مذمت پہلے گزاری ، بلکہ یہ باایمان جماعت امر اللہ پر قائم شریعت محمدیہ کی تابع ہے استقامت و یقین اس میں ہے یہ پاکباز لوگ راتوں کے وقت تہجد کی نماز میں بھی اللہ کے کلام کی تلاوت کرتے رہتے ہیں اللہ پر قیامت پر ایمان رکھتے ہیں اور لوگوں کو بھی انہی باتوں کا حکم کرتے ہیں ان کے خلاف سے روکتے ہیں نیک کاموں میں پیش پیش رہا کرتے ہیں اب اللہ تعالیٰ انہیں خطاب عطا فرماتا ہے کہ یہ صالح لوگ ہیں اور سورت کے آخر میں بھی فرمایا آیت ( وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْھِمْ خٰشِعِيْنَ لِلّٰهِ ) 3 ۔ آل عمران:199 ) بعض اہل کتاب اللہ تعالیٰ پر اس قرآن پر اور توراۃ و انجیل پر بھی ایمان رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہتے ہیں یہاں بھی فرمایا کہ ان کے یہ نیک اعمال ضائع نہ ہوں بلکہ پورا بدلہ ملے گا ، تمام پرہیزگار لوگ اللہ کی نظروں میں ہیں وہ کسی کے اچھے عمل کو برباد نہیں کرتا ۔ وہاں ان بےدین لوگوں کو اللہ کے ہاں نہ مال نفع دے گا نہ اولاد یہ تو جہنمی ہیں ۔ صر کے معنی سخت سردی کے ہیں جو کھیتوں کو جلا دیتی ہے ، غرض جس طرح کسی کی تیار کھیتی پر برف پڑے اور وہ جل کر خاکستر ہو جائے نفع چھوڑ اصل بھی غارت ہو جائے اور امیدوں پر پانی پھر جائے اسی طرح یہ کفار ہیں جو کچھ یہ خرچ کرتے ہیں اس کا نیک بدلہ تو کہاں اور عذاب ہوگا ۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ظلم نہیں بلکہ یہ ان کی بداعمالیوں کی سزا ہے ۔