Surah

Information

Surah # 38 | Verses: 88 | Ruku: 5 | Sajdah: 1 | Chronological # 38 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قُلۡ مَاۤ اَسۡـَٔــلُكُمۡ عَلَيۡهِ مِنۡ اَجۡرٍ وَّمَاۤ اَنَا مِنَ الۡمُتَكَلِّفِيۡنَ‏ ﴿86﴾
کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں ۔
قل ما اسلكم عليه من اجر و ما انا من المتكلفين
Say, [O Muhammad], "I do not ask you for the Qur'an any payment, and I am not of the pretentious
Keh dijiye! Kay mein tum say iss per koi badla talab nahi kerta aur na mein takaluf kerney walon mein say hun.
۔ ( اے پیغمبر ! لوگوں سے ) کہہ دو کہ : میں تم سے اس ( اسلام کی دعوت ) پر کوئی اجرت نہیں مانگتا ، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں ۔
تم فرماؤ میں اس قرآن پر تم سے کچھ اجر نہیں مانگتا اور میں بناوٹ والوں سے نہیں ،
۔ ( اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) ان سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا 71 ، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں 72 ۔
فرما دیجئے: میں تم سے اِس ( حق کی تبلیغ ) پر کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں
سورة صٓ حاشیہ نمبر :71 یعنی میں ایک بے غرض آدمی ہوں ، اپنے کسی ذاتی مفاد کے لیے یہ تبلیغ نہیں کر رہا ہوں ۔ سورة صٓ حاشیہ نمبر :72 یعنی میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اپنی بڑائی قائم کرنے کے لیے جھوٹے دعوے لے کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور وہ کچھ بن بیٹھتے ہیں جو فی الواقع وہ نہیں ہوتے ۔ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے محض کفار مکہ کی اطلاع کے لیے نہیں کہوائی گئی ہے ، بلکہ اس کے پیچھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پوری زندگی شہادت کے طور پر موجود ہے جو نبوت سے پہلے انہی کفار کے درمیان چالیس برس تک گزر چکی تھی ۔ مکے کا بچہ بچہ یہ جانتا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایک بناوٹی آدمی نہیں ہیں ۔ پوری قوم میں کسی شخص نے بھی کبھی ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نہ سنی تھی جس سے یہ شبہ کرنے کی گنجائش ہوتی کہ وہ کچھ بننا چاہتے ہیں اور اپنے آپ کو نمایاں کرنے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں میں آپ اعلان کر دیں کہ میں تبلیغ دین پر اور احکام قرآن پر تم سے کوئی اجرت و بدلہ نہیں مانگتا ۔ اس سے میرا مقصود کوئی دنیوی نفع حاصل کرنا نہیں اور نہ میں تکلف کرنے والا ہوں کہ اللہ نے نہ اتارا ہو اور میں جوڑ لوں ۔ مجھے تو جو کچھ پہنچایا ہے وہی میں تمہیں پہنچا دیتا ہوں نہ کمی کروں نہ زیادتی اور میرا مقصود اس سے صرف رضائے رب اور مرضی مولیٰ ہے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں لوگوں جسے کسی مسئلہ کا علم ہو وہ اسے لوگوں سے بیان کر دے اور جو نہ جانتا ہو وہ کہدے کہ اللہ جانے ۔ دیکھو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہی فرمایا کہ میں تکلف کرنے والا نہیں ہوں ۔ یہ قرآن تمام انسانوں اور جنوں کے لئے نصیحت ہے جیسے اور آیت میں ہے تاکہ میں تمہیں اور جن جن لوگوں تک یہ پہنچے آگاہ اور ہوشیار کر دوں اور آیت میں ہے کہ جو شخص بھی اس سے کفر کرے وہ جہنمی ہے ۔ میری باتوں کی حقیقت میرے کلام کی تصدیق میرے بیان کی سچائی میرے زبان کی صداقت تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گی یعنی مرتے ہی ، قیامت کے قائم ہوتے ہی ۔ موت کے وقت یقین آ جائے گا اور میری کہی ہوئی خبریں اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے ۔ واللہ اعلم بالصواب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سورہ ص کی تفسیم ختم ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ کے انعام و احسان پر اس کا شکر ہے ۔