Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكَ الۡكِتٰبَ بِالۡحَقِّ فَاعۡبُدِ اللّٰهَ مُخۡلِصًا لَّهُ الدِّيۡنَ ؕ‏ ﴿2﴾
یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں ، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے ۔
انا انزلنا اليك الكتب بالحق فاعبد الله مخلصا له الدين
Indeed, We have sent down to you the Book, [O Muhammad], in truth. So worship Allah , [being] sincere to Him in religion.
Yaqeenan hum ney iss kitab ko aap ki taraf haq kay sath nazil farmaya hai pus aap Allah hi ki ibadat keren ussi kay liye deen ko khalis kerti huyey.
۔ ( اے پیغمبر ) بیشک یہ کتاب ہم نے تم پر برحق نازل کی ہے ، اسلیے اللہ کی اس طرح عبادت کرو کہ بندگی خالص اسی کے لیے ہو ۔
بیشک ہم نے تمہاری طرف ( ف۳ ) یہ کتاب حق کے ساتھ اتاری تو اللہ کو پوجو نرے اس کے بندے ہو کر ،
۔ ( اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے 2 ، لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی کرو دین کو اسی کے لیے خالص کرتے ہوئے 3 ۔
بے شک ہم نے آپ کی طرف ( یہ ) کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے تو آپ اﷲ کی عبادت اس کے لئے طاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کیا کریں
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :2 یعنی اس میں جو کچھ ہے حق اور سچائی ہے ، باطل کی کوئی آمیزش اس میں نہیں ہے ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :3 یہ ایک نہایت اہم آیت ہے جس میں دعوت اسلام کے اصل مقصود کو بیان کیا گیا ہے ، اس لیے اس پر سے سرسری طور پر نہ گزر جانا چاہیے ، بلکہ اس کے مفہوم و مدعا کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔ اس کے بنیادی نکات دو ہیں جنہیں سمجھے بغیر آیت کا مطلب نہیں سمجھا جاسکتا ۔ ایک یہ کہ مطالبہ اللہ کی عبادت کرنے کا ہے ۔ دوسرے یہ کہ ایسی عبادت کا مطالبہ ہے جو دین کو اللہ کے لیے خالص کرتے ہوئے کی جائے ۔ عبادت کا مادہ عبد ہے ۔ اور یہ لفظ آزاد کے مقابلے میں غلام اور مملوک کے لیے عربی زبان میں مستعمل ہوتا ہے ۔ اسی معنی کے لحاظ سے عبادت میں دو مفہوم پیدا ہوئے ہیں ۔ ایک پوجا اور پرستش ، جیسا کہ عربی زبان کی مشہور و مستند لغت لسان العرب میں ہے ، عَبَدَا للہ ، تَألَّہ لَہٗ ۔ وَ التَّعَبُّدُ ، التَّنَسُّکُ ۔ دوسرے ، عاجزانہ اطاعت اور برضا و رغبت فرمانبرداری ، جیسا کہ لسان العرب میں ہے ، العبادۃ ، الطاعۃ ۔ و معنی العبادۃ فی اللغۃ الطاعۃ مع الخضوع ۔ وَکل من دان لملک فھر عابدٌ لَہٗ ( وَقَوْمُھُمَا لَنَا عَابِدُوْنَ ) ۔ والعابد ، الخاضع لربہ المستسلم المنقاد لامرہ ۔ عبد الطاغوت ، اطاعَہ یعنی الشیطان فیما سَوَّل لہ واغواہ ۔ اِیَّا کَ نَعْبُدُ ، ای نطیع الطاعۃ التی یخضع معھا ۔ اُعْبُدُوْا رَبَّکُمْ ، اطیعوا ربَّکم ۔ پس لغت کی ان مستند تشریحات کے مطابق مطالبہ صرف اللہ تعالیٰ کی پوجا اور پرستش ہی کا نہیں ہے بلکہ اس کے احکام کی بے چون و چرا اطاعت ، اور اس کے قانون شرعی کی برضا و رغبت پیروی ، اور اس کے امر و نہی کی دل و جان سے فرمانبرداری کا بھی ہے ۔ دین کا لفظ عربی زبان میں متعدد مفہومات کا حامل ہے : ایک مفہوم ہے غلبہ و اقتدار ، مالکانہ اور حاکمانہ تصرُف ، سیاست و فرمانروائی اور دوسروں پر فیصلہ نافذ کرنا ۔ چنانچہ لسان العرب میں ہے دَانَ النَّاسَ ، ای قھرھم علی الطاعۃ ۔ دِنْتُھم ، ای قَھرتُھم ۔ دِنتُہ سُسْتُہ سملکتُہٗ ۔ وفی الحدیث الکَیِّس من دان نفسہٗ ، ای اذلَّھا و استعبدھا ۔ الدَّیَّان ، القاضی ، الحَکَم ، القھّار ۔ ولا انت دیَانی ، ای لستَ بقاھرلی فَتَسُوس امری ۔ مَا کَانَ لِیَأخُذَ اَخَاہُ فِیْ دِینِ الْمَلِکِ ، ای فی قضاء الملک ۔ دوسرا مفہوم ہے اطاعت ، فرمانبرداری اور غلامی ۔ لسان العرب میں ہے الدین ، الطاعۃ ۔ دِنْتُہ و دِنْتُ لَہ ای اطعتُہٗ ۔ والدین للہ ، انما ھو طاعتہ والتعبد لہٗ ۔ فی الحدیث اُریدُ من قریشٍ کلمۃ تَدِین لھمْ بھَا العرب ، ای تطیعھم و تخضع لھم ۔ ثم دانت بعد الرباب ، ای ذلّت لہ و اطاعَتْہُ ۔ یمرقون من الدین ، ای انھم یخرجون من طاعۃ الامام المفترض الطاعۃ ۔ المدین ، العبد ۔ فَلَوْلَا اِنْ کُنْتُمْ غَیْرَ مَدِیْنِیْنَ ، ای غیر مملوکین ۔ تیسرا مفہوم ہے وہ عادت اور طریقہ جس کی انسان پیروی کرے ۔ لسان العرب میں ہے الدین ، العادۃ و الشأن ۔ یقال مازال ذٰلک دینی و دیدَنی ، ای عادتی ۔ ان تینوں مفہومات کو ملحوظ رکھتے ہوئے دین کے معنی اس آیت میں اس طرز عمل اور اس رویے کے ہیں جو کسی کی بالاتری تسلیم اور کسی کی اطاعت قبول کر کے انسان اختیار کرے ۔ اور دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس کی بندگی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اللہ کی بندگی کے ساتھ کسی دوسرے کی بندگی شامل نہ کرے ، بلکہ اسی کی پرستش ، اسی کی ہدایت کا اتباع اور اسی کے احکام و اوامر کی اطاعت کرے ۔