Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
خَلَقَكُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنۡهَا زَوۡجَهَا وَاَنۡزَلَ لَـكُمۡ مِّنَ الۡاَنۡعَامِ ثَمٰنِيَةَ اَزۡوَاجٍ‌ ؕ يَخۡلُقُكُمۡ فِىۡ بُطُوۡنِ اُمَّهٰتِكُمۡ خَلۡقًا مِّنۡۢ بَعۡدِ خَلۡقٍ فِىۡ ظُلُمٰتٍ ثَلٰثٍ‌ ؕ ذٰ لِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ لَهُ الۡمُلۡكُ‌ ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ ۚ فَاَ نّٰى تُصۡرَفُوۡنَ‏ ﴿6﴾
اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے ( آٹھ نر و مادہ ) اتارے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا ہے تین تین اندھیروں میں ، یہی اللہ تعالٰی تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پھر تم کہاں بہک رہے ہو ۔
خلقكم من نفس واحدة ثم جعل منها زوجها و انزل لكم من الانعام ثمنية ازواج يخلقكم في بطون امهتكم خلقا من بعد خلق في ظلمت ثلث ذلكم الله ربكم له الملك لا اله الا هو فانى تصرفون
He created you from one soul. Then He made from it its mate, and He produced for you from the grazing livestock eight mates. He creates you in the wombs of your mothers, creation after creation, within three darknesses. That is Allah , your Lord; to Him belongs dominion. There is no deity except Him, so how are you averted?
Uss ney tum sab ko aik hi jaan say peda kiya hai phir ussi say uss ka jora peda kiya aur tumharay liye chopayon mein say ( aath nar-o-madah ) utaray woh tumhen tumhari maaon kay peton mein aik banawat kay baad doosri banawat per banata hai teen teen andheron mein yehi Allah Taalaa tumhara rab hai ussi kay liye badshahaat hai uss kay siwa koi mabood nahi phir tum kahan behak rahey ho.
اس نے تم سب کو ایک شخص سے پیدا کیا ( ٢ ) پھر اسی سے اس کا جوڑ بنایا ، اور تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ جوڑے پیدا کیے ( ٣ ) وہ تمہاری تخلیق تمہاری ماؤں کے پیٹ میں اس طرح کرتا ہے کہ تین اندھیریوں کے درمیان تم بناوٹ کے ایک مرحلے کے بعد دوسرے مرحلے سے گذرتے ہو ۔ ( ٤ ) وہ ہے اللہ جو تمہارا پروردگار ہے ۔ ساری بادشاہی اسی کی ہے ، اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے ۔ پھر بھی تمہارا منہ آخر کوئی کہاں سے موڑ دیتا ہے؟
اس نے تمہیں ایک جان سے بنایا ( ف۱٤ ) پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا کیا ( ف۱۵ ) اور تمہارے لیے چوپایوں میں سے ( ف۱٦ ) آٹھ جوڑے تھے ( ف۱۷ ) تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ میں بناتا ہے ایک طرح کے بعد اور طرح ( ف۱۸ ) تین اندھیریوں میں ( ف۱۹ ) یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے ، اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ، پھر کہیں پھیرے جاتے ہو ( ف۲۰ )
اسی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ، پھر وہی ہے جس نے اس جان سے اس کا جوڑا بنایا 12 ۔ اور اسی نے تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نر و مادہ پیدا کیے 13 ۔ وہ تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تین تاریک پردوں کے اندر تمہیں ایک کے بعد ایک شکل دیتا چلا جاتا ہے 14 ۔ یہی اللہ ( جس کے یہ کام ہیں ) تمہارا رب ہے 15 ، بادشاہی اسی کی ہے 16 ، کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے 17 ، پھر تم کدھر سے پھرائے جا رہے ہو؟ 18 ۔
اس نے تم سب کو ایک حیاتیاتی خلیہ سے پیدا فرمایا پھر اس سے اسی جیسا جوڑ بنایا پھر اس نے تمہارے لئے آٹھ جاندار جانور مہیا کئے ، وہ تمہاری ماؤں کے رحموں میں ایک تخلیقی مرحلہ سے اگلے تخلیقی مرحلہ میں ترتیب کے ساتھ تمہاری تشکیل کرتا ہے ( اس عمل کو ) تین قِسم کے تاریک پردوں میں ( مکمل فرماتا ہے ) ، یہی تمہارا پروردگار ہے جو سب قدرت و سلطنت کا مالک ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پھر ( تخلیق کے یہ مخفی حقائق جان لینے کے بعد بھی ) تم کہاں بہکے پھرتے ہو
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :12 یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے حضرت آدم سے انسانوں کو پیدا کر دیا اور پھر ان کی بیوی حضرت حوا کو پیدا کیا ۔ بلکہ یہاں کلام میں ترتیب زمان کے بجائے ترتیب بیان ہے جس کی مثالیں ہر زبان میں پائی جاتی ہیں ۔ مثلاً ہم کہتے ہیں تم نے آج جو کچھ کیا وہ مجھے معلوم ہے ، پھر جو کچھ تم کل کر چکے ہو اس سے بھی میں باخبر ہوں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہو سکتا کہ کل کا واقعہ آج کے بعد ہوا ہے ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :13 مویشی سے مراد ہیں اونٹ ، گائے ، بھیڑ اور بکری ۔ ان کے چار نر اور چار مادہ مل کر آٹھ نر و مادہ ہوتے ہیں ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :14 تین پردوں سے مراد ہے پیٹ ، رحم اور مَشِیْمَہ ( وہ جھلی جس میں بچہ لپٹا ہوا ہوتا ہے ) ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :15 یعنی مالک ، حاکم اور پروردگار ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :16 یعنی تمام اختیارات کا مالک وہی ہے اور ساری کائنات میں اسی کا حکم چل رہا ہے ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :17 دوسرے الفاظ میں استدلال یہ ہے کہ جب وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی ساری بادشاہی ہے تو پھر لازماً تمہارا اِلٰہ ( معبود ) بھی وہی ہے ۔ دوسرا کوئی اِلٰہ کیسے ہو سکتا ہے جبکہ نہ پروردگاری میں اس کا کوئی حصہ نہ بادشاہی میں اس کا کوئی دخل ۔ آخر تمہاری عقل میں یہ بات کیسے سماتی ہے کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا تو ہو اللہ ۔ سورج اور چاند کو مسخر کرنے والا اور رات کے بعد دن اور دن کے بعد رات لانے والا بھی ہو اللہ ۔ تمہارا اپنا اور تمام حیوانات کا خالق و رب بھی ہو اللہ ۔ اور تمہارے معبود بن جائیں اس کے سوا دوسرے ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :18 یہ الفاظ قابل غور ہیں ۔ یہ نہیں فرمایا کہ تم کدھر پھرے جا رہے ہو ۔ ارشاد یہ ہوا ہے کہ تم کدھر سے پھرائے جا رہے ہو ۔ یعنی کوئی دوسرا ہے جو تم کو الٹی پٹی پڑھا رہا ہے اور تم اس کے بہکائے میں آ کر ایسی سیدھی سی عقل کی بات بھی نہیں سمجھ رہے ہو ۔ دوسری بات جو اس انداز بیان سے خود مترشح ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ تم کا خطاب پھر انے والوں سے نہیں بلکہ ان لوگوں سے ہے جو ان کے اثر میں آ کر پھر رہے تھے ۔ اس میں ایک لطیف مضمون ہے جو ذرا سے غور و فکر سے بآسانی سمجھ میں آجاتا ہے ۔ پھر انے والے اسی معاشرے میں سب کے سامنے موجود تھے اور ہر طرف اپنا کام علانیہ کر رہے تھے ، اس لیے ان کا نام لینے کی حاجت نہ تھی ۔ ان کو خطاب کرنا بھی بیکار تھا ، کیونکہ وہ اپنی اغراض کے لیے لوگوں کو خدائے واحد کی بندگی سے پھیرنے اور دوسروں کی بندگی میں پھانسنے اور پھانسے رکھنے کی کوششیں کر رہے تھے ۔ ایسے لوگ ظاہر ہے کہ سمجھانے سے سمجھنے والے نہ تھے ، کیونکہ نہ سمجھنے ہی سے ان کا مفاد وابستہ تھا ، اور سمجھنے کے بعد بھی وہ اپنے مفاد کو قربان کرنے کے لیے مشکل ہی سے تیار ہو سکتے تھے ۔ البتہ رحم کے قابل ان عوام کی حالت تھی جو ان کے چکمے میں آ رہے تھے ۔ ان کی کوئی غرض اس کاروبار سے وابستہ نہ تھی ، اس لیے وہ سمجھانے سے سمجھ سکتے تھے ۔ اور ذرا سی آنکھیں کھل جانے کے بعد وہ یہ بھی دیکھ سکتے تھے کہ جو لوگ انہیں خدا کے آستانے سے ہٹا کر دوسرے آستانوں کا راستہ دکھاتے ہیں وہ اپنے اس کاروبار کا فائدہ کیا اٹھاتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گمراہ کرنے والے چند آدمیوں سے رخ پھیر کر گمراہ ہونے والے عوام کو مخاطب کیا جا رہا ہے ۔