Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَسَلَـكَهٗ يَنَابِيۡعَ فِى الۡاَرۡضِ ثُمَّ يُخۡرِجُ بِهٖ زَرۡعًا مُّخۡتَلِفًا اَ لۡوَانُهٗ ثُمَّ يَهِيۡجُ فَتَـرٰٮهُ مُصۡفَرًّا ثُمَّ يَجۡعَلُهٗ حُطَامًا‌ ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَذِكۡرٰى لِاُولِى الۡاَلۡبَابِ‏ ﴿21﴾
کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالٰی آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے پھر اسی کے ذریعہ سے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ میں دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزہ ریزہ کر دیتا ہے اس میں عقلمندوں کیلئے بہت زیادہ نصیحت ہے ۔
الم تر ان الله انزل من السماء ماء فسلكه ينابيع في الارض ثم يخرج به زرعا مختلفا الوانه ثم يهيج فترىه مصفرا ثم يجعله حطاما ان في ذلك لذكرى لاولي الالباب
Do you not see that Allah sends down rain from the sky and makes it flow as springs [and rivers] in the earth; then He produces thereby crops of varying colors; then they dry and you see them turned yellow; then He makes them [scattered] debris. Indeed in that is a reminder for those of understanding.
Kiya aap ney nahi dekha kay Allah Taalaa aasman say paani utaarta hai aur ussay zamin ki sooton mein phonchata hai phir issi kay zariyey mukhtalif qisam ki khetiyan ugata hai phit woh khushk hojati hain aur aap unhen zard rang dekhtay hain phir unhen reza reza ker deta hai iss mein aqalmando kay liye boht ziyadah naseehat hai.
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا ، پھر اسے زمین کے سوتوں میں پرو دیا؟ ( ١١ ) پھر وہ اس پانی سے ایسی کھیتیاں وجود میں لاتا ہے جن کے رنگ مختلف ہیں ، پھر وہ کھیتیاں سو کھ جاتی ہیں تو تم انہیں دیکھتے ہو کہ پیلی پڑگئی ہیں ، پھر وہ انہیں چورا چورا کردیتا ہے ۔ یقینا ان باتوں میں ان لوگوں کے لیے بڑا سبق ہے جو عقل رکھتے ہیں ۔
کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے زمین میں چشمے بنائے پھر اس سے کھیتی نکالتا ہے کئی رنگت کی ( ف۵۱ ) پھر سوکھ جاتی ہے تو تو دیکھے کہ وہ ( ف۵۲ ) پیلی پڑ گئی پھر اسے ریزہ ریزہ کردیتا ہے ، بیشک اس میں دھیان کی بات ہے عقل مندوں کو ( ف۵۳ )
کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا ، پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں 38 کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا ، پھر اس پانی کے ذریعہ سے وہ طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی قسمیں مختلف ہیں ، پھر وہ کھیتیاں پک کر سوکھ جاتی ہیں ، پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئیں ، پھر آ خرکار اللہ ان کو بھس بنا دیتا ہے ۔ درحقیقت اس میں ایک سبق ہے عقل رکھنے والوں کے لیے 39 ۔ ع
۔ ( اے انسان! ) کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا ، پھر زمین میں اس کے چشمے رواں کیے ، پھر اس کے ذریعے کھیتی پیدا کرتا ہے جس کے رنگ جداگانہ ہوتے ہیں ، پھر وہ ( تیار ہوکر ) خشک ہو جاتی ہے ، پھر ( پکنے کے بعد ) تو اسے زرد دیکھتا ہے ، پھر وہ اسے چورا چورا کر دیتا ہے ، بے شک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :38 اصل میں لفظ ینابیع استعمال ہوا ہے جس کا اطلاق ان تینوں چیزوں پر ہوتا ہے ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :39 یعنی اس سے ایک صاحب عقل آدمی یہ سبق لیتا ہے کہ یہ دنیا کی زندگی اور اس کی زینتیں سب عارضی ہیں ۔ ہر بہار انجام خزاں ہے ۔ ہر شباب کا انجام ضعیفی اور موت ہے ۔ ہر عروج آ خر کار زوال دیکھنے والا ہے ۔ لہٰذا یہ دنیا وہ چیز نہیں ہے جس کے حسن پر فریفتہ ہو کر آدمی خدا اور آخرت کو بھول جائے اور یہاں کی چند روزہ بہار کے مزے لوٹنے کی خاطر وہ حرکتیں کریں جو اس کی عاقبت برباد کر دیں ۔ پھر ایک صاحب عقل آدمی ان مناظر سے یہ سبق بھی لیتا ہے کہ اس دنیا کی بہار اور خزاں اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔ اللہ جس کو چاہتا ہے پروان چڑھاتا ہے اور جسے چاہتا ہے خستہ و خراب کر دیتا ہے ۔ نہ کسی کے بس میں یہ ہے کہ اللہ جسے پروان چڑھا رہا ہو اس کو پھلنے پھولنے سے روک دے ۔ اور نہ کوئی یہ طاقت رکھتا ہے کہ جسے اللہ غارت کرنا چاہے اسے وہ خاک میں ملنے سے بچا لے ۔
زندگی کی بہترین مثال ۔ زمین میں جو پانی ہے وہ درحقیقت آسمان سے اترا ہے ۔ جیسے فرمان ہے کہ ہم آسمان سے پانی اتارتے ہیں یہ پانی زمین پی لیتی ہے اور اندر ہی اندر وہ پھیل جاتا ہے ۔ پھر حسب حاجت کسی چشمہ سے اللہ تعالیٰ اسے نکالتا ہے اور چشمے جاری ہو جاتے ہیں ۔ جو پانی زمین کے میل سے کھارہ ہو جاتا ہے وہ کھارہ ہی رہتا ہے ۔ اسی طرح آسمانی پانی برف کی شکل میں پہاڑوں پر جم جاتا ہے ۔ جسے پہاڑ چوس لیتے ہیں اور پھر ان میں سے جھرنے بہ نکلتے ہیں ۔ ان چشموں اور آبشاروں کا پانی کھیتوں میں پہنچتا ہے ۔ جس سے کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں جو مختلف قسم کے رنگ و بو کی اور طرح طرح کے مزے اور شکل و صورت کی ہوتی ہیں ۔ پھر آخری وقت میں ان کی جوانی بڑھاپے سے اور سبزی زردے سے بدل جاتی ہے ۔ پھر خشک ہو جاتی ہے اور کاٹ لی جاتی ہے ۔ کیا اس میں عقل مندوں کے لئے بصیرت و نصیحت نہیں؟ کیا وہ اتنا نہیں دیکھتے کہ اسی طرح دنیا ہے ۔ آج ایک جوان اور خوبصورت نظر آتی ہے کل بڑھیا اور بد صورت ہو جاتی ہے ۔ آج ایک شخص نوجوان طاقت مند ہے کل وہی بوڑھا کھوسٹ اور کمزور نظر آتا ہے ۔ پھر آخر موت کے پنجے میں پھنستا ہے ۔ پس عقلمند انجام پر نظر رکھیں بہتر وہ ہے جس کا انجام بہتر ہو ۔ اکثر جگہ دنیا کی زندگی کی مثال بارش سے پیدا شدہ کھیتی کے ساتھ دے گئی ہے جیسے ( وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ ۘاِذْ جَاۗءَهَا الْمُرْسَلُوْنَ 13۝ۚ ) 36-يس:13 ) میں ۔ پھر فرماتا ہے جس کا سینہ اسلام کے لئے کھل گیا ، ذرا سوچو! جس نے رب کے پاس سے نور پا لیا وہ اور سخت سینے اور تنگ دل والا برابر ہو سکتا ہے ۔ حق پر قائم اور حق سے دور یکساں ہو سکتے ہیں؟ جیسے فرمایا ( اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ وَجَعَلْنَا لَهٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِهٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُهٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ١٢٢؁ ) 6- الانعام:122 ) ، وہ شخص جو مردہ تھا ہم نے اسے زندہ کر دیا اور اسے نور عطا فرمایا جسے اپنے ساتھ لئے ہوئے لوگوں میں چل پھر رہا ہے اور یہ اور وہ جو اندھیریوں میں گھرا ہوا ہے جن سے چھٹکارا محال ہے ۔ دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ پس یہاں بھی بطور نصیحت بیان فرمایا کہ جن کے دل اللہ کے ذکر سے نرم نہیں پڑتے احکام الٰہی کو ماننے کے لئے نہیں کھلتے رب کے سامنے عاجزی نہیں کرتے بلکہ سنگدل اور سخت دل ہیں ان کے لئے ویل ہے خرابی اور افسوس و حسرت ہے یہ بالکل گمراہ ہیں ۔