Surah

Information

Surah # 3 | Verses: 200 | Ruku: 20 | Sajdah: 0 | Chronological # 89 | Classification: Madinan
Revelation location & period: Madina phase (622 - 632 AD)
مَثَلُ مَا يُنۡفِقُوۡنَ فِىۡ هٰذِهِ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا كَمَثَلِ رِيۡحٍ فِيۡهَا صِرٌّ اَصَابَتۡ حَرۡثَ قَوۡمٍ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَهُمۡ فَاَهۡلَكَتۡهُ ‌ؕ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰـكِنۡ اَنۡفُسَهُمۡ يَظۡلِمُوۡنَ‏ ﴿117﴾
یہ کفّار جو خرچ اخراجات کریں اس کی مثال یہ ہے کہ ایک تند ہوا چلی جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کر دیا ۔ اللہ تعالٰی نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔
مثل ما ينفقون في هذه الحيوة الدنيا كمثل ريح فيها صر اصابت حرث قوم ظلموا انفسهم فاهلكته و ما ظلمهم الله و لكن انفسهم يظلمون
The example of what they spend in this worldly life is like that of a wind containing frost which strikes the harvest of a people who have wronged themselves and destroys it. And Allah has not wronged them, but they wrong themselves.
Yeh kuffaar jo kharach ikhraajaat keren uss ki misal yeh hai kay aik tund hawa chali jiss mein pala tha jo zalimon ki kheti per para aur ussay tehus nehus ker diya. Allah Taalaa ney unn per zulm nahi kiya bulkay woh khud apni janon per zulm kertay thay.
جو کچھ یہ لوگ دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں ، اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک سخت سردی والی تیز ہوا ہو جو ان لوگوں کی کھیتی کو جا لگے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کر رکھا ہو اور وہ اس کھیتی کو برباد کردے ۔ ( ٣٨ ) ان پر اللہ نے ظلم نہیں کیا ، بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے ہیں ۔
کہاوت اس کی جو اس دنیا میں زندگی میں ( ف۲۱٤ ) خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی برا کرتے تھے تو اسے بالکل مار گئی ( ف۲۱۵ ) اور اللہ نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں ،
جو کچھ وہ اپنی اس دنیا کی زندگی میں خرچ کر رہے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ ان لوگوں کی کھیتی پر چلے جنھوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا ہے اور اسے برباد کر کے رکھ دے ۔ 91 اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا درحقیقت یہ خود اپنےاوپر ظلم کر رہے ہیں ۔
۔ ( یہ لوگ ) جو مال ( بھی ) اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا جیسی ہے جس میں سخت پالا ہو ( اور ) وہ ایسی قوم کی کھیتی پر جا پڑے جو اپنی جانوں پر ظلم کرتی ہو اور وہ اسے تباہ کر دے ، اور اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں
سورة اٰلِ عِمْرٰن حاشیہ نمبر :91 اس مثال میں کھیتی سے مراد یہ کشت حیات ہے جس کی فصل آدمی کو آخرت میں کاٹنی ہے ۔ ہوا سے مراد وہ اوپری جزبہ خیر ہے جس کی بنا پر کفار رفاہ عام کے کاموں اور خیرات وغیرہ میں دولت صرف کرتے ہیں ۔ اور پالے سے مراد صحیح ایمان اور ضابطہ خداوندی کی پیروی کا فقدان ہے جس کی وجہ سے ان کو پوری زندگی غلط ہو کر رہ گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس تمثیل سے یہ بتانا چاہتا ہے کہ جس طرح ہوا کھیتیوں کی پرورش کے لیے مفید ہے لیکن اگر اسی ہوا میں پالا ہو تو کھیتی کو پرورش کرنے کے بجائے اسے تباہ کر ڈالتی ہے ، اسی طرح خیرات بھی اگرچہ انسان کے مزرعہ آخرت کو پرورش کرنے والی چیز ہے ، مگر جب اس کے اندر کفر کا زہر ملا ہوا ہو تو یہی خیرات مفید ہونے کے بجائے الٹی مہلک بن جاتی ہے ۔ ظاہر ہے کہ انسان کا مالک اللہ ہے ، اور اس مال کا مالک بھی اللہ ہی ہے جس میں انسان تصرف کر رہا ہے ، اور یہ مملکت بھی اللہ ہی کی ہے جس کے اندر رہ کر انسان کام کر رہا ہے ۔ اب اگر اللہ یا یہ غلام اپنے مالک کے اقتدار اعلیٰ کو تسلیم نہیں کرتا ، یا اس کی بندگی کے ساتھ کسی اور کی ناجائز بندگی بھی شریک کرتا ہے ، اور اللہ کے مال اور اس کی مملکت میں تصرف کرتے ہوئے اس کے قانون و ضابطہ کی اطاعت نہیں کرتا ، تو اس کے یہ تمام تصرفات از سر تا پا جرم بن جاتے ہیں ۔ اجر ملنا کیسا وہ تو اس کا مستحق ہے کہ ان تمام حرکات کے لیے اس پر فوجداری کا مقدمہ قائم کیا جائے ۔ اس کی خیرات کی مثال ایسی ہے جیسے ایک نوکر اپنے آقا کی اجازت کے بغیر اس کا خزانہ کھولے اور جہاں جہاں اپنی دانست میں مناسب سمجھے خرچ کر ڈالے ۔