Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَيۡكَ الۡكِتٰبَ لِلنَّاسِ بِالۡحَقِّ‌ ۚ فَمَنِ اهۡتَدٰى فَلِنَفۡسِهٖ‌ ۚ وَمَنۡ ضَلَّ فَاِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيۡهَا‌ ۚ وَمَاۤ اَنۡتَ عَلَيۡهِمۡ بِوَكِيۡلٍ‏ ﴿41﴾
آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لئے نازل فرمائی ہے پس جو شخص راہ راست پر آجائے اس کے اپنے لئے نفع ہے اور جو گمراہ ہو جائے اس کی گمراہی کا ( وبال ) اسی پر ہے آپ ان کے ذمہ دار نہیں ۔
انا انزلنا عليك الكتب للناس بالحق فمن اهتدى فلنفسه و من ضل فانما يضل عليها و ما انت عليهم بوكيل
Indeed, We sent down to you the Book for the people in truth. So whoever is guided - it is for [the benefit of] his soul; and whoever goes astray only goes astray to its detriment. And you are not a manager over them.
Aap per hum ney haq kay sath yeh kitab logon kay liye nazil farmaee hai pus jo shaks rah-e-raast per aajaye uss kay apnay liye nafa hai aur jo gumrah hojaye uss ki gumrahee ka ( wabal ) ussi per hai aap unn kay zimay daar nahi.
۔ ( اے پیغمبر ! ) ہم نے لوگوں کے فائدے کے لیے تم پر یہ کتاب برحق نازل کی ہے ۔ اب جو شخص راہ راست پر آجائے گا ۔ وہ اپنی ہی بھلائی کے لیے آئے گا ، اور جو گمراہی اختیار کرے گا ، وہ اپنی گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرے گا ، اور تم اس کے ذمہ دار نہیں ہو ۔
بیشک ہم نے تم پر یہ کتاب لوگوں کی ہدایت کو حق کے ساتھ اتاری ( ف۹۵ ) تو جس نے راہ پائی تو اپنے بھلے کو ( ف۹٦ ) اور جو بہکا وہ اپنے ہی برے کو بہکا ( ف۹۷ ) اور تم کچھ ان کے ذمہ دار نہیں ( ف۹۸ )
۔ ( اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے ۔ اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اس کے بھٹکنے کا وبال اسی پر ہوگا ، تم ان کے ذمہ دار نہیں ہو 59 ۔ ع
بیشک ہم نے آپ پر لوگوں ( کی رہنمائی ) کے لئے حق کے ساتھ کتاب اتاری ، سو جس نے ہدایت پائی تو اپنے ہی فائدے کے لئے اور جو گمراہ ہوا تو اپنے ہی نقصان کے لئے گمراہ ہوا اور آپ اُن کے ذمّہ دار نہیں ہیں
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :59 یعنی تمہارے سپرد انہیں راہ راست پر لے آنا نہیں ہے ۔ تمہارا کام صرف یہ ہے کہ ان کے سامنے راہ راست پیش کر دو ۔ اس کے بعد اگر یہ گمراہ رہیں تو تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔
نیند اور موت کے وقت ارواح کا قبض کرنا ۔ اللہ تعالیٰ رب العزت اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خطاب کر کے فرما رہا ہے کہ ہم نے تجھ پر اس قرآن کو سچائی اور راستی کے ساتھ تمام جن و انس کی ہدایت کے لئے نازل فرمایا ہے ۔ اس کے فرمان کو مان کر راہ راست حاصل کرنے والے اپنا ہی نفع کریں گے اور اس کے ہوتے ہوئے بھی دوسری غلط راہوں پر چلنے والے اپنا ہی بگاڑیں گے تو اس امر کا ذمے دار نہیں کہ خواہ مخواہ ہر شخص اسے مان ہی لے ۔ تیرے ذمے صرف اس کا پہنچا دینا ہے ۔ حساب لینے والے ہم ہیں ، ہم ہر موجود میں جو چاہیں تصرف کرتے رہتے ہیں ، وفات کبریٰ جس میں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے انسان کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وفات صغریٰ جو نیند کے وقت ہوتی ہے ہمارے ہی قبضے میں ہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے الخ ، یعنی وہ اللہ جو تمہیں رات کو فوت کر دیتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا بٹھاتا ہے تاکہ مقرر کیا ہوا وقت پورا کر دیا جائے پھر تم سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا ۔ وہی اپنے سب بندوں پر غالب ہے وہی تم پر نگہبان فرشتے بھیجتا ہے ۔ تاوقتیکہ تم میں سے کسی کی موت آ جائے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اس کی روح قبض کر لیتے ہیں اور وہ تقصیر اور کمی نہیں کرتے ۔ پس ان دونوں آیتوں میں بھی یہی ذکر ہوا ہے پہلے چھوٹی موت کو پھر بڑی موت کو بیان فرمایا ۔ یہاں پہلے بڑی وفات کو پھر چھوٹی وفات کو ذکر کیا ۔ اس سے یہ بھی پایا جاتا ہے کہ ملاء اعلیٰ میں یہ روحیں جمع ہوتی ہیں جیسے کہ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جب تم میں سے کوئی بستر پر سونے کو جائے تو اپنے تہ بند کے اندرونی حصے سے اسے جھاڑ لے ، نہ جانے اس پر کیا کچھ ہو ۔ پھر یہ دعا پڑھے ۔ یعنی اے میرے پالنے والے رب تیرے ہی پاک نام کی برکت سے میں لیٹتا ہوں اور تیری ہی رحمت میں جاگوں گا ۔ اگر تو میری روح کو روک لے تو اس پر رحم فرما اور اگر تو اسے بھیج دے تو اس کی ایسی ہی حفاظت کرنا جیسی تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے ، بعض سلف کا قول ہے کہ مردوں کی روحیں جب وہ مریں اور زندوں کی روحیں جب وہ سوئیں قبض کرلی جاتی ہیں اور ان میں آپس میں تعارف ہوتا ہے ۔ جب تک اللہ چاہے پھر مردوں کی روحیں تو روک لی جاتی ہیں اور دوسری روحیں مقررہ وقت تک کے لئے چھوڑ دی جاتی ہیں ۔ یعنی مرنے کے وقت تک ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں ۔ مردوں کی روحیں اللہ تعالیٰ روک لیتا ہے اور زندوں کی روحیں واپس بھیج دیتا ہے اور اس میں کبھی غلطی نہیں ہوتی غور و فکر کے جو عادی ہیں وہ اسی ایک بات میں قدرت الٰہی کے بہت سے دلائل پا لیتے ہیں ۔