Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَللّٰهُ يَتَوَفَّى الۡاَنۡفُسَ حِيۡنَ مَوۡتِهَا وَالَّتِىۡ لَمۡ تَمُتۡ فِىۡ مَنَامِهَا‌ ۚ فَيُمۡسِكُ الَّتِىۡ قَضٰى عَلَيۡهَا الۡمَوۡتَ وَ يُرۡسِلُ الۡاُخۡرٰٓى اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى‌ ؕ اِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ يَّتَفَكَّرُوۡنَ‏ ﴿42﴾
اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے ، پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے اور دوسری ( روحوں ) کو ایک مقرر وقت تک کے لئیے چھوڑ دیتا ہے ۔ غور کرنے والوں کے لئیے اس میں یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں ۔
الله يتوفى الانفس حين موتها و التي لم تمت في منامها فيمسك التي قضى عليها الموت و يرسل الاخرى الى اجل مسمى ان في ذلك لايت لقوم يتفكرون
Allah takes the souls at the time of their death, and those that do not die [He takes] during their sleep. Then He keeps those for which He has decreed death and releases the others for a specified term. Indeed in that are signs for a people who give thought.
Allah hi roohon ko unn ki mot kay waqt aur jin ki mot nahi aai unhen unn ki neend kay waqt qabz ker leta hai phir jin per mot ka hukum lag chuka hai unhen to rok leta hai aur doosri ( roohon ) ko aik muqarrar waqt kay liye chor deta hai. Ghor kerney walon kay liye iss mein yaqeenan boht si nishaniyan hain.
اللہ تمام روح کو ان کی موت کے وقت قبض کرلیتا ہے ، اور جن کو ابھی موت نہیں آئی ہوتی ، ان کو بھی ان کی نیند کی حالت میں ( قبض کرلیتا ہے ، ) پھر جن کے بارے میں اس نے موت کا فیصلہ کرلیا ۔ انہیں اپنے پاس روک لیتا ہے ، اور دوسری روحوں کو ایک معین وقت تک کے لیے چھوڑ دیتا ہے ( 14 ) یقینا اس بات میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانیاں ہیں جو غور وفکر سے کام لیتے ہیں ۔
اللہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت اور جو نہ مریں انہیں ان کے سوتے میں پھر جس پر موت کا حکم فرمادیا اسے روک رکھتا ہے ( ف۹۹ ) اور دوسری ( ف۱۰۰ ) ایک میعاد مقرر تک چھوڑ دیتا ہے ( ف۱۰۱ ) بیشک اس میں ضرور نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لیے ( ف۱۰۲ )
وہ اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا ہے اس کی روح نیند میں قبض کر لیتا ہے 60 ، پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اسے روک لیتا ہے اور دوسروں کی روحیں ایک وقت مقرر کے لیے واپس بھیج دیتا ہے ۔ اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں 61 ۔
اللہ جانوں کو اُن کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے اور اُن ( جانوں ) کو جنہیں موت نہیں آئی ہے اُن کی نیند کی حالت میں ، پھر اُن کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم صادر ہو چکا ہو اور دوسری ( جانوں ) کو مقرّرہ وقت تک چھوڑے رکھتا ہے ۔ بے شک اس میں اُن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :60 نیند کی حالت میں روح قبض کرنے سے مراد احساس و شعور ، فہم و ادراک اور اختیار و ارادہ کی قوتوں کو معطل کر دینا ہے ۔ یہ ایک ایسی حالت ہے جس پر اردو زبان کی یہ کہاوت فی الواقع راست آتی ہے کہ سویا اور موا برابر ۔ سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :61 اس ارشاد سے اللہ تعالیٰ ہر انسان کو یہ احساس دلانا چاہتا ہے کہ موت اور زیست کس طرح اس کے دست قدرت میں ہے ۔ کوئی شخص بھی یہ ضمانت نہیں رکھتا کہ رات کو جب وہ سوئے گا تو صبح لازماً زندہ ہی اٹھے گا ۔ کسی کو بھی یہ معلوم نہیں کہ ایک گھڑی بھر میں اس پر کیا آفت آسکتی ہے اور دوسرا لمحہ اس پر زندگی کا لمحہ ہوتا ہے یا موت کا ۔ ہر وقت سوتے میں یا جاگتے میں ، گھر بیٹھے یا کہیں چلتے پھرتے آدمی کے جسم کی کوئی اندرونی خرابی ، یا باہر سے کوئی نامعلوم آفت یکایک وہ شکل اختیار کر سکتی ہے جو اس کے لیے پیام موت ثابت ہو ۔ اس طرح جو انسان خدا کے ہاتھ میں بے بس ہے وہ کیسا سخت نادان ہے اگر اسی خدا سے غافل یا منحرف ہو ۔