Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ شُفَعَآءَ‌ ؕ قُلۡ اَوَلَوۡ كَانُوۡا لَا يَمۡلِكُوۡنَ شَيۡـًٔـا وَّلَا يَعۡقِلُوۡنَ‏ ﴿43﴾
کیا ان لوگوں نے اللہ تعالٰی کے سوا ( اوروں کو ) سفارشی مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ گو وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں ۔
ام اتخذوا من دون الله شفعاء قل او لو كانوا لا يملكون شيا و لا يعقلون
Or have they taken other than Allah as intercessors? Say, "Even though they do not possess [power over] anything, nor do they reason?"
Kiya inn logon ney Allah Taalaa kay siwa ( auron ko ) sifarshi muqarrar ker rakha hai? Aap keh dijiye! Kay go woh kuch bhi ikhtiyar na raktay hon aur na aqal rakhtay hon.
بھلا کیا ان لوگوں نے اللہ ( کی اجازت ) کے بغیر کچھ سفارشی گھڑ رکھے ہیں؟ ( ان سے ) کہو کہ : چاہے یہ نہ کوئی اختیار رکھتے ہوں ، نہ کچھ سمجھتے ہوں ( پھر بھی تم انہیں سفارشی مانتے رہو گے؟ ) ( 15 )
کیا انہوں نے اللہ کے مقابل کچھ سفارشی بنا رکھے ہیں ( ف۱۰۳ ) تم فرماؤ کیا اگرچہ وہ کسی چیز کے مالک نہ ہوں ( ف۱۰٤ ) اور نہ عقل رکھیں ،
کیا اس خدا کو چھوڑ کر ان لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے ؟ 62 ان سے کہو ، کیا وہ شفاعت کریں گے خواہ ان کے اختیار میں کچھ نہ ہو اور وہ سمجھتے بھی نہ ہوں ؟
کیا انہوں نے اللہ کے اِذن کے خلاف ( بتوں کو ) سفارشی بنا رکھا ہے؟ فرما دیجئے: اگرچہ وہ کسی چیز کے مالک بھی نہ ہوں اور ذی عقل بھی نہ ہوں
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :62 یعنی ایک تو ان لوگوں نے اپنے طور پر خود ہی یہ فرض کریا کہ کچھ ہستیاں اللہ کے ہاں بڑی زور آور ہیں جن کی سفارش کسی طرح ٹل نہیں سکتی ، حالانکہ ان کے سفارشی ہونے پر نہ کوئی دلیل ، نہ اللہ تعالیٰ نے کبھی یہ فرمایا کہ ان کو میرے ہاں یہ مرتبہ حاصل ہے ، اور نہ ان ہستیوں نے کبھی یہ دعویٰ کیا کہ ہم اپنے زور سے تمہارے سارے کام بنوا دیا کریں گے ۔ اس پر مزید حماقت ان لوگوں کی یہ ہے کہ اصل مالک کو چھوڑ کر ان فرضی سفارشوں ہی کو سب کچھ سمجھ بیٹھے ہیں اور ان کی ساری نیاز مندیاں انہی کے لیے وقف ہیں ۔
مشرکین کی مذمت ۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کی مذمت بیان فرماتا ہے کہ وہ بتوں اور معبودان باطلہ کو اپنا سفارشی اور شفیع سمجھتے ہیں ، اس کی نہ کوئی دلیل ہے نہ حجت اور دراصل انہیں نہ کچھ اختیار ہے نہ عقل و شعور ۔ نہ ان کی آنکھیں نہ ان کے کان ، وہ تو پتھر اور جمادات ہیں جو حیوانوں میں درجہا بدتر ہیں ۔ اس لئے اپنے نبی کو حکم دیا کہ ان سے کہہ دو ، کوئی نہیں جو اللہ کے سامنے لب ہلا سکے آواز اٹھا سکے جب تک کہ اس کی مرضی نہ پالے اور اجازت حاصل نہ کر لے ، ساری شفاعتوں کا مالک وہی ہے ۔ زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے ۔ قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ، اس شفاعتوں کا مالک وہی ہے ۔ زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے ، قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ، اس وقت وہ عدل کے ساتھ تم سب میں سچے فیصلے کرے گا اور ہر ایک کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا ۔ ان کافروں کی یہ حالت ہے کہ توحید کا کلمہ سننا انہیں ناپسند ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ذکر سن کر ان کے دل تنگ ہو جاتے ہیں ۔ اس کا سننا بھی انہیں پسند نہیں ۔ ان کا جی اس میں نہیں لگتا ۔ کفر و تکبر انہیں روک دیتا ہے ۔ جیسے اور آیت میں ہے یعنی ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ ایک کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے اور ماننے سے جی چراتے تھے ۔ چونکہ ان کے دل حق کے منکر ہیں اس لئے باطل کو بہت جلد قبول کر لیتے ہیں ۔ جہاں بتوں کا اور دوسرے اللہ کا ذکر آیا ، ان کی باچھیں کھل گئیں ۔