Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
قُلْ لِّـلَّـهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيۡعًا‌ ؕ لَهٗ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ ؕ ثُمَّ اِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ‏ ﴿44﴾
کہہ دیجئے! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ ہی ہے ۔ تمام آسمانوں اور زمین کا راج اسی کے لئے ہے تم سب اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے ۔
قل لله الشفاعة جميعا له ملك السموت و الارض ثم اليه ترجعون
Say, "To Allah belongs [the right to allow] intercession entirely. To Him belongs the dominion of the heavens and the earth. Then to Him you will be returned."
Keh dijiye! Kay tamam sifarish ka mukhtar Allah hi hai. Tamam aasmano aur zamin ka raaj ussi kay liye hai tum sab ussi k taraf pheray jao gay.
کہو کہ : ’’ سفارش تو ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے ۔ اسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے ، پھر اسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا ۔
تم فرماؤ شفاعت تو سب اللہ کے ہاتھ میں ہے ( ف۱۰۵ ) اسی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ، پھر تمہیں اسی کی طرف پلٹنا ہے ( ف۱۰٦ )
کہو شفاعت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے 63 ۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا وہی مالک ہے ۔ پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو ۔
فرما دیجئے: سب شفاعت ( کا اِذن ) اللہ ہی کے اختیار میں ہے ( جو اس نے اپنے مقرّبین کے لئے مخصوص کر رکھا ہے ) ، آسمانوں اور زمین کی سلطنت بھی اسی کی ہے ، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :63 یعنی کسی کا یہ زور نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور میں خود سفارشی بن کر اٹھ ہی سکے ، کجا کہ اپنی سفارش منوا لینے کی طاقت بھی اس میں ہو ۔ یہ بات تو بالکل اللہ کے اختیار میں ہے کہ جسے چاہے سفارش کی اجازت دے اور جسے چاہے نہ دے ۔ اور جس کے حق میں چاہے کسی کو سفارش کرنے دے اور جس کے حق میں چاہے نہ کرنے دے ۔ ( شفاعت کے اسلامی عقیدے اور مشرکانہ عقیدے کا فرق سمجھنے کے لیے حسب ذیل مقامات ملاحظہ ہوں : تفہیم القرآن جلد اوّل ، ص 194 ۔ 543 ۔ جلد دوم ۔ صفحات 262 ۔ 275 ۔ 276 ۔ 356 ۔ 368 ۔ 449 ۔ 556 ۔ 557 ۔ 562 ۔ جلد سوم ، صفحات 126 ۔ 127 ۔ 155 ۔ 156 ۔ 252 ۔ جلد چہارم ، السّبا ، حاشیہ 40 ) ۔