Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَاِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَحۡدَهُ اشۡمَاَزَّتۡ قُلُوۡبُ الَّذِيۡنَ لَا يُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَةِ‌ ۚ وَاِذَا ذُكِرَ الَّذِيۡنَ مِنۡ دُوۡنِهٖۤ اِذَا هُمۡ يَسۡتَبۡشِرُوۡنَ‏ ﴿45﴾
جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا ( اور کا ) ذکرکیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں ۔
و اذا ذكر الله وحده اشمازت قلوب الذين لا يؤمنون بالاخرة و اذا ذكر الذين من دونه اذا هم يستبشرون
And when Allah is mentioned alone, the hearts of those who do not believe in the Hereafter shrink with aversion, but when those [worshipped] other than Him are mentioned, immediately they rejoice.
Jabb Allah akelay ka zikar kiya jaye to inn logon kay dil nafrat kerney lagtay hain jo aakhirat ka yaqeen nahi rakhtay aur jab uss kay siwa ( aur ka ) zikar kiya jaye to unn kay dil khul ker khush ho jatay hain.
اور جب کبھی تنہا اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل بیزار ہوجاتے ہیں اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ لوگ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں ۔
اور جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے دل سمٹ جاتے ہیں ان کے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ( ف۱۰۷ ) اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر ہوتا ہے ( ف۱۰۸ ) جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں ،
جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں ، اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں 64 ۔
اور جب تنہا اللہ ہی کا ذکر کیا جاتا ہے تو اُن لوگوں کے دل گھٹن اور کراہت کا شکار ہو جاتے ہیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے ، اور جب اللہ کے سوا اُن بتوں کا ذکر کیا جاتا ہے ( جنہیں وہ پوجتے ہیں ) تو وہ اچانک خوش ہو جاتے ہیں
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :64 یہ بات قریب قریب ساری دنیا کے مشرکانہ ذوق رکھنے والے لوگوں میں مشترک ہے ، حتّیٰ کہ مسلمانوں میں بھی جن بد قسمتوں کو یہ بیماری لگ گئی ہے وہ بھی اس عیب سے خالی نہیں ہیں ۔ زبان سے کہتے ہیں کہ ہم اللہ کو مانتے ہیں ۔ لیکن حالت یہ ہے کہ اکیلے اللہ کا ذکر کیجیے تو ان کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں ۔ کہتے ہیں ، ضرور یہ شخص بزرگوں اور اولیاء کو نہیں مانتا ، جبھی تو بس اللہ ہی اللہ کی باتیں کیے جاتا ہے ۔ اور اگر دوسروں کا ذکر کیا جائے تو ان کے دلوں کی کلی کھل جاتی ہے اور بشاشت سے ان کے چہرے دمکنے لگتے ہیں ۔ اس طرز عمل سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو اصل میں دلچسپی اور محبت کس سے ہے ۔ علامہ آلوسی نے روح المعانی میں اس مقام پر خود اپنا ایک تجربہ بیان کیا ہے ۔ فرماتے ہیں کہ ایک روز میں نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی کسی مصیبت میں ایک وفات یافتہ بزرگ کو مدد کے لیے پکار رہا ہے ۔ میں نے کہا اللہ کے بندے ، اللہ کو پکار ، وہ خود فرماتا ہے کہ وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعَوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۔ میری یہ بات سن کر اسے سخت غصہ آیا اور بعد میں لوگوں نے مجھے بتایا کہ وہ کہتا تھا یہ شخص اولیاء کا منکر ہے ۔ اور بعض لوگوں نے اس کو یہ کہتے بھی سنا کہ اللہ کی نسبت ولی جلدی سن لیتے ہیں ۔