Surah

Information

Surah # 39 | Verses: 75 | Ruku: 8 | Sajdah: 0 | Chronological # 59 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD)
وَسِيۡقَ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا‌ ؕ حَتّٰٓى اِذَا جَآءُوۡهَا فُتِحَتۡ اَبۡوَابُهَا وَقَالَ لَهُمۡ خَزَنَـتُهَاۤ اَلَمۡ يَاۡتِكُمۡ رُسُلٌ مِّنۡكُمۡ يَتۡلُوۡنَ عَلَيۡكُمۡ اٰيٰتِ رَبِّكُمۡ وَيُنۡذِرُوۡنَـكُمۡ لِقَآءَ يَوۡمِكُمۡ هٰذَا‌ ؕ قَالُوۡا بَلٰى وَلٰـكِنۡ حَقَّتۡ كَلِمَةُ الۡعَذَابِ عَلَى الۡكٰفِرِيۡنَ‏ ﴿71﴾
کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتےتھے؟ یہ جواب دیں گے کہ ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہوگیا ۔
و سيق الذين كفروا الى جهنم زمرا حتى اذا جاءوها فتحت ابوابها و قال لهم خزنتها الم ياتكم رسل منكم يتلون عليكم ايت ربكم و ينذرونكم لقاء يومكم هذا قالوا بلى و لكن حقت كلمة العذاب على الكفرين
And those who disbelieved will be driven to Hell in groups until, when they reach it, its gates are opened and its keepers will say, "Did there not come to you messengers from yourselves, reciting to you the verses of your Lord and warning you of the meeting of this Day of yours?" They will say, "Yes, but the word of punishment has come into effect upon the disbelievers.
Kafiron kay ghol kay ghol jahannum ki taraf hankaye jayen gay jab woh uss kay pass phonch jayen gay uss kay darwazay unn kay liye khol diye jayen gay aur wahan kay nigehbaan unn say sawal keren gay kay kiya tumharay pass tum mein say rasool nahi aaye thay? Jo tum per tumharay rab ki aayaten parhtay thay aur tumhen uss din ki mulaqat say daratay thay? Yeh jawab den gay kay haan durust hai lekin azab ka hukum kafiron per sabit hogaya.
اور جن لوگوں نے کفر اپنایا تھا انہیں جہنم کی طرف گروہوں کی شکل میں ہانکا جائے گا ، یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروزے کھولے جائیں گے اور اس کے محافظ ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تمہیں تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہوں ، اور تمہیں اس دن کا سامنا کرنے سے خبر دار کرتے ہوں؟ وہ کہیں گے کہ بیشک آئے تھے ، لیکن عذاب کی بات کافروں پر سچی ہو کر رہی ۔
اور کافر جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے ( ف۱۵۰ ) گروہ گروہ ( ف۱۵۱ ) یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے اس کے دروازے کھولے جائیں گے ( ف۱۵۲ ) اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہیں میں سے وہ رسول نہ آئے تھے جو تم پر تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن سے ملنے سے ڈراتے تھے ، کہیں گے کیوں نہیں ( ف۱۵۳ ) مگر عذاب کا قول کافروں پر ٹھیک اترا ( ف۱۵٤ ) (
۔ ( اس فیصلہ کے بعد ) وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے ، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے 81 اور اس کے کارندے ان سے کہیں گے ‘’ کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے ، جنہوں نے تم کو تمہارے رب کی آیات سنائی ہوں اور تمہیں اس ۔ بات سے ڈرایا ہو کہ ایک وقت تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہوگا ؟ وہ جواب دیں گے ‘’ ہاں ، آئے تھے ، مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چپک گیا ۔
اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ دوزخ کی طرف گروہ درگروہ ہانکے جائیں گے ، یہاں تک کہ جب وہ اُس ( جہنم ) کے پاس پہنچیں گے تو اُس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس کے داروغے اُن سے کہیں گے: کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تم پر تمہارے رب کی آیات پڑھ کر سناتے تھے اور تمہیں اِس دن کی پیشی سے ڈراتے تھے؟ وہ ( دوزخی ) کہیں گے: ہاں ( آئے تھے ) ، لیکن کافروں پر فرمانِ عذاب ثابت ہو چکا ہوگا
سورة الزُّمَر حاشیہ نمبر :81 یعنی جہنم کے دروازے پہلے سے کھلے نہ ہوں گے بلکہ ان کے پہنچنے پر کھولے جائیں گے ، جس طرح مجرموں کے پہنچنے پر جیل کا دروازہ کھولا جاتا ہے اور ان کے داخل ہوتے ہی بند کر دیا جاتا ہے ۔
کفار کی آخری منزل ۔ بدنصیب منکرین حق ، کفار کا انجام بیان ہو رہا ہے کہ وہ جانوروں کی طرح رسوائی ، ذلت ڈانٹ ڈپٹ اور جھڑکی سے جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے ۔ جیسے اور آیت میں یدعون کا لفظ ہے یعنی دھکے دیئے جائیں گے اور سخت پیاسے ہوں گے ، جیسے اللہ جل و علا نے فرمایا ( یوم نحشر المتقین ) الخ ، جس روز ہم پرہیزگاروں کو رحمان کے مہمان بناکر جمع کریں گے اور گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسا ہانکیں گے ۔ اس کے علاوہ وہ بہرے گونگے اور اندھے ہوں گے اور منہ کے بل گھسیٹ کر لائیں گے یہ اندھے گونگے اور بہرے ہوں گے ان کا ٹھکانا دوزخ ہوگا جب اس کی آتش دھیمی ہونے لگے ہم اسے اور تیز کردیں گے ۔ یہ قریب پہنچیں گے دروازے کھل جائیں گے تاکہ فوراً ہی عذاب نار شروع ہو جائے ۔ پھر انہیں وہاں کے محافظ فرشتے شرمندہ کرنے کیلئے اور ندامت بڑھانے کیلئے ڈانٹ کر اور گھرک کر کہیں گے کیونکہ ان میں رحم کا تو مادہ ہی نہیں سراسر سختی کرنے والے سخت غصے والے اور بڑی بری طرح مار مارنے والے ہیں کہ کیا تمہارے پاس تمہاری ہی جنس کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں آئے تھے؟ جن سے تم سوال جواب کرسکتے تھے اپنا اطمینان اور تسلی کرسکتے تھے ان کی باتوں کو سمجھ سکتے تھے ان کی صحبت میں بیٹھ سکتے تھے ، انہوں نے اللہ کی آیتیں تمہیں پڑھ کر سنائیں اپنے لائے ہوئے سچے دین پر دلیلیں قائم کردیں ۔ تمہیں اس دن کی برائیوں سے آگاہ کردیا ۔ آج کے عذابوں سے ڈرایا ۔ کافر اقرار کریں گے کہ ہاں یہ سچ ہے بیشک اللہ کے پیغمبر ہم میں آئے ۔ انہوں نے دلیلیں بھی قائم کیں ہمیں بہت کچھ کہا سنا بھی ۔ ڈرایا دھمکایا بھی ۔ لیکن ہم نے ان کی ایک نہ مانی بلکہ ان کے خلاف کیا مقابلہ کیا کیونکہ ہماری قسمت میں ہی شقاوت تھی ۔ ازلی بدنصیب ہم تھے ۔ حق سے ہٹ گئے اور باطل کے طرفدار بن گئے ۔ جیسے سورۃ تبارک کی آیت میں ہے جب جہنم میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا ۔ اس سے وہاں کے محافظ پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے کہ ہاں آیا تو تھا لیکن ہم نے اس کی تکذیب کی اور کہہ دیا کہ اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی نازل نہیں فرمایا تم بڑی بھاری غلطی میں ہو ۔ اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو آج دوزخیوں میں نہ ہوتے ۔ یعنی اپنے آپ کو آپ ملامت کرنے لگیں گے اپنے گناہ کا خود اقرار کریں گے ۔ اللہ فرمائے گا دوری اور خسارہ ہو ۔ لعنت و پھٹکار ہو اہل دوزخ پر ، کہا جائے گا یعنی ہر وہ شخص جو انہیں دیکھے گا اور ان کی حالت کو معلوم کرے گا وہ صاف کہہ اٹھے گا کہ بیشک یہ اسی لائق ہیں ۔ اسی لئے کہنے والے کا نام نہیں لیا گیا بلکہ اسے مطلق چھوڑا گیا تاکہ اس کا عموم باقی رہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کے عدل کی گواہی کامل ہو جائے ان سے کہہ دیا جائے گا کہ اب جاؤ جہنم میں یہیں ہمیشہ جلتے بھلستے رہنا نہ یہاں سے کسی طرح کسی وقت چھٹکارا ملے نہ تمہیں موت آئے آہ! یہ کیا ہی برا ٹھکانہ ہے جس میں دن رات جلنا ہی جلنا ہے ۔ یہ ہے تمہارے تکبر کا اور حق کو نہ ماننے کا بدلہ ۔ جس نے تمہیں ایسی بری جگہ پہنچایا اور یہیں کردیا ۔