Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
ذٰ لِكُمۡ بِاَنَّهٗۤ اِذَا دُعِىَ اللّٰهُ وَحۡدَهٗ كَفَرۡتُمۡ ۚ وَاِنۡ يُّشۡرَكۡ بِهٖ تُؤۡمِنُوۡا ؕ فَالۡحُكۡمُ لِلّٰهِ الۡعَلِىِّ الۡكَبِيۡرِ‏ ﴿12﴾
یہ ( عذاب ) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے ۔
ذلكم بانه اذا دعي الله وحده كفرتم و ان يشرك به تؤمنوا فالحكم لله العلي الكبير
[They will be told], "That is because, when Allah was called upon alone, you disbelieved; but if others were associated with Him, you believed. So the judgement is with Allah , the Most High, the Grand."
Yeh ( azab ) tumhen iss liye hai kay jabb sirf akelay Allah ka ziker kiya jata to tum inkar ker jatay thay aur agar iss kay sath kissi ko shareek kiya jata tha to tum maan letay thay pus abb faisal Allah buland-o-buzurg hi ka hai.
۔ ( جواب دیا جائے گا کہ : ) تمہاری یہ حالت اس لیے ہے کہ اللہ کو تنہا پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے ، اور اگ اس کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرایا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے ۔ اب تو فیصلہ اللہ ہی کا ہے جس کی شان بہت اونچی ، جس کی ذات بہت بڑی ہے ۔
یہ اس پر ہوا کہ جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے ( ف۲٤ ) اور ان کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے ( ف۲۵ ) تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا ، (
۔ ( جواب ملے گا ) یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو ، اس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے ۔ اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے 18 ۔
۔ ( ان سے کہا جائے گا: نہیں ) یہ ( دائمی عذاب ) اس وجہ سے ہے کہ جب اللہ کو تنہا پکارا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ ( کسی کو ) شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان جاتے تھے ، پس ( اب ) اللہ ہی کا حکم ہے جو ( سب سے ) بلند و بالا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :18 یعنی فیصلہ اب اسی اکیلے خدا کے ہاتھ میں ہے جس کی خدائی پر تم راضی نہ تھے ، اور ان دوسروں کا فیصلے میں کوئی دخل نہیں ہے جنہیں خدائی کے اختیارات میں حصہ دار قرار دینے پر تمہیں بڑا اصرار تھا ۔ ( اس مقام کو سمجھنے کے لیے سورہ زمر آیت 45 اور اس کا حاشیہ 64 بھی نگاہ میں رہنا چاہیے ) ۔ اس فقرے میں آپ سے آپ یہ مفہوم بھی شامل ہے کہ اب اس عذاب کی حالت سے تمہارے نکلنے کی کوئی سبیل نہیں ہے ، کیونکہ تم نے صرف آخرت ہی کا انکار نہیں کیا تھا بلکہ اپنے خالق و پروردگار سے تم کو چڑ تھی اور اس کے ساتھ دوسروں کو ملائے بغیر تمہیں چین نہ آتا تھا ۔