Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
هُوَ الَّذِىۡ يُرِيۡكُمۡ اٰيٰتِهٖ وَيُنَزِّلُ لَـكُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ رِزۡقًا ؕ وَمَا يَتَذَكَّرُ اِلَّا مَنۡ يُّنِيۡبُ‏ ﴿13﴾
وہی ہے جو تمہیں اپنی ( نشانیاں ) دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو ( اللہ کی طرف ) رجوع کرتے ہیں ۔
هو الذي يريكم ايته و ينزل لكم من السماء رزقا و ما يتذكر الا من ينيب
It is He who shows you His signs and sends down to you from the sky, provision. But none will remember except he who turns back [in repentance].
Wohi hai jo tumhen apni nishaniyan dikhalata hai aur tumharay liye aasman say rozi utarta hai naseehat to sirf wohi hasil kertay hain jo ( Allah ki taraf rujoo kertay hain.
وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا اور تمہارے لیے آسمان سے رزق اتارتا ہے ۔ اور نصیحت تو وہی مانا کرتا ہے جو ( ہدایت کے لیے دل سے رجوع ہو ۔
وہی ہے کہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے ( ف۲٦ ) اور تمہارے لیے آسمان سے روزی اتارتا ہے ( ف۲۷ ) اور نصیحت نہیں مانتا ( ف۲۸ ) مگر جو رجوع لائے ( ف۲۹ )
وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے 19 اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے 20 ، مگر ( ان نشانیوں کے مشاہدے سے ) سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو 21 ۔
وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے رزق اتارتا ہے ، اور نصیحت صرف وہی قبول کرتا ہے جو رجوع ( الی اﷲ ) میں رہتا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :19 نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ اس کائنات کا صانع اور مدبر منتظم ایک خدا اور ایک ہی خدا ہے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :20 رزق سے مراد یہاں بارش ہے ، کیونکہ انسان کو جتنی اقسام کے رزق بھی دنیا میں ملتے ہیں ان سب کا مدار آخر کار بارش پر ہے ۔ اللہ تعالیٰ اپنی بے شمار نشانیوں میں سے تنہا اس ایک نشانی کو پیش کر گے لوگوں کو توجہ دلاتا ہے کہ صرف اسی ایک چیز کے انتظام پر تم غور کرو تو تمہاری سمجھ میں آ جائے کہ نظام کائنات کے متعلق جو تصور تم کو قرآن میں دیا جا رہا ہے وہی حقیقت ہے ۔ یہ انتظام صرف اسی صورت میں قائم ہو سکتا تھا جبکہ زمین اور اس کی مخلوقات اور پانی اور ہوا اور سورج اور حرارت و برودت سب کا خالق ایک ہی خدا ہو ۔ اور یہ انتظام صرف اسی صورت میں لاکھوں کروڑوں برس تک پیہم ایک باقاعدگی سے چل سکتا ہے جس نے زمین میں انسان اور حیوانات اور نباتات کو جب پیدا کیا تو ٹھیک ٹھیک ان کی ضروریات کے مطابق پانی بھی بنایا اور پھر اس پانی کو باقاعدگی کے ساتھ روئے زمین پر پہنچانے اور پھیلانے کے لیے یہ حیرت انگیز انتظامات کیے ۔ اب اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو یہ سب کچھ دیکھ کر بھی خدا کا انکار کرے ، یا اس کے ساتھ کچھ دوسری ہستیوں کو بھی خدائی میں شریک ٹھہرائے ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :21 یعنی خدا سے پھرا ہوا آدمی ، جس کی عقل پر غفلت یا تعصب کا پردہ پڑا ہوا ہو ، کسی چیز کو دیکھ کر بھی کوئی سبق نہیں لے سکتا ۔ اس کی حیوانی آنکھیں یہ تو دیکھ لیں گی کہ ہوائیں چلیں ، بادل آئے ، کڑک چمک ہوئی ، اور بارش ہوئی ۔ مگر اس کا انسانی دماغ کبھی یہ نہ سوچے گا کہ یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے ، کون کر رہا ہے اور مجھ پر اس کے کیا حقوق ہیں ۔