Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
اَ لۡيَوۡمَ تُجۡزٰى كُلُّ نَـفۡسٍۢ بِمَا كَسَبَتۡ ؕ لَا ظُلۡمَ الۡيَوۡمَ ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيۡعُ الۡحِسَابِ‏ ﴿17﴾
آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا آج ( کسی قسم کا ) ظلم نہیں ، یقیناً اللہ تعالٰی بہت جلد حساب کرنے والا ہے ۔
اليوم تجزى كل نفس بما كسبت لا ظلم اليوم ان الله سريع الحساب
This Day every soul will be recompensed for what it earned. No injustice today! Indeed, Allah is swift in account.
Aaj her nafas ko uss ki kamaee ka badla diya jayega. Aaj ( kissi qisam ka ) zulm nahi yaqeenan Allah Taalaa boht jald hisab kerney wala hai.
آج کے دن ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے گا آج کوئی ظلم نہی ۃ وگا ۔ یقینا اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے ۔
آج ہر جان اپنے کےٴ کا بدلہ پاےٴ گی ( ف ۳۸ ) آج کسی پر زیادتی نہیں ، بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے ،
۔ ( کہا جائے گا ) آج ہر متنفس کو اس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی ۔ آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا 28 ۔ اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے 29 ۔
آج کے دن ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا ، آج کوئی نا انصافی نہ ہوگی ، بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :28 یعنی کسی نوعیت کا ظلم بھی نہ ہو گا ۔ واضح رہے کہ جزاء کے معاملہ میں ظلم کی کئی صورتیں ہو سکتی ہیں ۔ ایک یہ کہ آدمی اجر کا مستحق ہو اور وہ اس کو نہ دیا جائے ۔ دوسرے یہ کہ وہ جتنے اجر کا مستحق ہو اس سے کم دیا جائے ۔ تیسرے یہ کہ وہ سزا کا مستحق نہ ہو مگر اسے سزا دے ڈالی جائے ۔ چوتھے یہ کہ جو سزا کا مستحق ہو اسے سزا نہ دی جائے ۔ پانچویں یہ کہ جو سزا کا مستحق ہو اسے زیادہ سزا دے دی جائے ۔ چھٹے یہ کہ مظلوم کا منہ دیکھتا رہ جائے اور ظالم اس کی آنکھوں کے سامنے صاف بری ہو کر نکل جائے ۔ ساتویں یہ کہ ایک کے گناہ میں دوسرا پکڑ لیا جائے ۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا منشا یہ ہے کہ ان تمام نوعیتوں میں سے کسی نوعیت کا ظلم بھی اس کی عدالت میں نہ ہونے پائے گا ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :29 مطلب یہ ہے کہ اللہ کو حساب لینے میں کوئی دیر نہیں لگے گی ۔ وہ جس طرح کائنات کی ہر مخلوق کو بیک وقت رزق دے رہا ہے اور کسی کی رزق رسانی کے انتظام میں اس کو ایسی مشغولیت نہیں ہوتی کہ دوسروں کو رزق دینے کی اسے فرصت نہ ملے ، وہ جس طرح کائنات کی ہر چیز کو بیک وقت دیکھ رہا ہے ، ساری آوازوں کو بیک وقت سن رہا ہے ، تمام چھوٹے سے چھوٹے اور بڑے سے بڑے معاملات کی بیک وقت تدبیر کر رہا ہے ، اور کوئی چیز اس کی توجہ کو اس طرح جذب نہیں کر لیتی کہ اسی وقت وہ دوسری چیزوں کی طرف توجہ نہ کر سکے ، اسی طرح وہ ہر ہر فرد کا بیک وقت محاسبہ بھی کر لے گا اور ایک مقدمے کی سماعت کرنے میں اسے ایسی مشغولیت لاحق نہ ہو گی کہ اسی وقت دوسرے بے شمار مقدمات کی سماعت نہ کر سکے ۔ پھر اس کی عدالت میں اس بنا پر بھی کوئی تاخیر نہ ہو گی کہ واقعات مقدمہ کی تحقیق اور اس کے لیے شہادتیں فراہم ہونے میں وہاں کوئی مشکل پیش آئے ۔ حاکم عدالت براہ راست خود تمام حقائق سے واقف ہو گا ۔ ہر فریق مقدمہ اس کے سامنے بالکل بے نقاب ہو گا ۔ اور واقعات کی کھلی کھلی ناقابل انکار شہادتیں چھوٹی سے چھوٹی جزئی تفصیلات تک کے ساتھ بلا تاخیر پیش ہو جائیں گی ۔ اس لیے ہر مقدمے کا فیصلہ جھٹ پٹ ہو جائے گا ۔