Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
اۨلَّذِيۡنَ يُجَادِلُوۡنَ فِىۡۤ اٰيٰتِ اللّٰهِ بِغَيۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰٮهُمۡ ؕ كَبُـرَ مَقۡتًا عِنۡدَ اللّٰهِ وَعِنۡدَ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ كَذٰلِكَ يَطۡبَعُ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ قَلۡبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ‏ ﴿35﴾
جو بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی ناراضگی کی چیز ہے اللہ تعالٰی اسی طرح ہر ایک مغرور سرکش کے دل پر مہر کر دیتا ہے ۔
الذين يجادلون في ايت الله بغير سلطن اتىهم كبر مقتا عند الله و عند الذين امنوا كذلك يطبع الله على كل قلب متكبر جبار
Those who dispute concerning the signs of Allah without an authority having come to them - great is hatred [of them] in the sight of Allah and in the sight of those who have believed. Thus does Allah seal over every heart [belonging to] an arrogant tyrant.
Jo baghair kissi sanad kay jo inn kay pass aaee ho Allah ki aayaton mein jhagartay hain Allah kay nazdeek aur momino kay nazdeek yeh to boht bari narazgi ki cheez hai Allah Taalaa issi tarah her aik maghroor sirkash kay dil per mohar ker deta hai.
جو اپنے پاس کسی واضح دلیل کے آئے بغیر اللہ کی آیتوں میں جھگڑے نکالا کرتے ہیں ۔ یہ بات اللہ کے نزدیک بھی قابل نفرت ہے اور ان لوگوں کے نزدیک بھی جو ایمان لے آئے ہیں ۔ اسی طرح اللہ ہر متکبر جابر شخص کے دل پر مہر لگا دیتا ہے ۔
وہ جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں ( ف۷۷ ) بغیر کسی سند کے ، کہ انہیں ملی ہو ، کس قدر سخت بیزاری کی بات ہے اللہ کے نزدیک اور ایمان لانے والوں کے نزدیک ، اللہ یوں ہی مہر کردیتا ہے متکبر سرکش کے سارے دل پر ( ف۷۸ )
اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند یا دلیل آئی ہو 53 ۔ یہ رویہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک سخت مبغوض ہے اسی طرح اللہ ہر متکبر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے 54 ۔
جو لوگ اللہ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو ، ( یہ جھگڑا کرنا ) اللہ کے نزدیک اور ایمان والوں کے نزدیک سخت بیزاری ( کی بات ) ہے ، اسی طرح اللہ ہر ایک مغرور ( اور ) سر کش کے دل پر مُہر لگا دیتا ہے
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :53 یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے گمراہی میں انہی لوگوں کو پھینکا جاتا ہے جن میں یہ تین صفات موجود ہوتی ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ اپنی بد اعمالیوں میں حد سے گزر جاتے ہیں اور پھر انہیں فسق و فجور کی ایسی چاٹ لگ جاتی ہے کہ اصلاح اخلاق کی کسی دعوت کو قبول کرنے کے لیے وہ آمادہ نہیں ہوتے ۔ دوسرے یہ کہ انبیاء علیہم السلام کے معاملہ میں ان کا مستقل رویہ شک کا رویہ ہوتا ہے ۔ خدا کے نبی ان کے سامنے خواہ کیسے ہی بینات لے آئیں ، مگر وہ ان کی نبوت میں بھی شک کرتے ہیں اور ان حقائق کو بھی ہمیشہ شک ہی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو توحید اور آخرت کے متعلق انہوں نے پیش کیے ہیں ۔ تیسرے یہ کہ وہ کتاب اللہ کی آیات پر معقولیت کے ساتھ غور کرنے کے بجائے کج بحثوں سے ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کج بحثیوں کی بنیاد نہ کسی عقلی دلیل پر ہوتی ہے ، نہ کسی آسمانی کتاب کی سند پر ، بلکہ از اول تا آخر صرف ضد اور ہٹ دھرمی ہی ان کی واحد بنیاد ہوتی ہے ۔ یہ تین عیوب جب کسی گروہ میں پیدا ہو جاتے ہیں تو پھر اللہ اسے گمراہی کے گڑھے میں پھینک دیتا ہے جہاں سے دنیا کی کوئی طاقت اسے نہیں نکال سکتی ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :54 یعنی کسی کے دل پر ٹھپہ بلا وجہ نہیں لگا دیا جاتا ۔ یہ لعنت کی مہر صرف اسی کے دل پر لگائی جاتی ہے جس میں تکبر اور جباریت کی ہوا بھر چکی ہو ۔ تکبر سے مراد ہے آدمی کا جھوٹا پندار جس کی بنا پر وہ حق کے آگے سر جھکانے کو اپنی حیثیت سے گری ہوئی بات سمجھتا ہے ۔ اور جباریت سے مراد خلق خدا پر ظلم ہے جس کی کھلی چھوٹ حاصل کرنے کے لیے آدمی شریعت الٰہیہ کی پابندیاں قبول کرنے سے بھاگتا ہے ۔