Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
فَوَقٰٮهُ اللّٰهُ سَيِّاٰتِ مَا مَكَرُوۡا وَحَاقَ بِاٰلِ فِرۡعَوۡنَ سُوۡٓءُ الۡعَذَابِ‌ۚ‏ ﴿45﴾
پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا ۔
فوقىه الله سيات ما مكروا و حاق بال فرعون سوء العذاب
So Allah protected him from the evils they plotted, and the people of Pharaoh were enveloped by the worst of punishment -
Pus ussay Allah Taalaa ney tamam badiyon say mehfooz rakh liya jo unhon ney soch rakhi thin aur firaon walon per buri tarah ka azab ulat para.
نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جو برے برے منصوبے بنا رکھے تھے ، اللہ نے اس ( مرد مومن ) کو ان سب سے محفوظ رکھا اور فرعون کے لوگوں کو بد ترین عذاب نے آ گھیرا ۔
تو اللہ نے اسے بچالیا ان کے مکر کی برائیوں سے ( ف۹٦ ) اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آ گھیرا ، ( ف۹۷ )
آخرکار ان لوگوں نے جو بری سے بری چالیں اس مومن کے خلاف چلیں ، اللہ نے ان سب سے اس کو بچا لیا 61 ، اور فرعون کے ساتھی بدترین عذاب کے پھیر میں آ گئے 62 ۔
پھر اللہ نے اُسے اُن لوگوں کی برائیوں سے بچا لیا جن کی وہ تدبیر کر رہے تھے اور آلِ فرعون کو بُرے عذاب نے گھیر لیا
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :61 اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ شخص فرعون کی سلطنت میں اتنی اہم شخصیت کا مالک تھا کہ بھرے دربار میں فرعون کے رو در رو یہ حق گوئی کر جانے کے باوجود علانیہ اس کو سزا دینے کی جرأت نہ کی جا سکتی تھی ، اس وجہ سے فرعون اس کے حامیوں کو اسے ہلاک کرنے کے لیے خفیہ تدبیریں کرنی پڑیں ، مگر ان تدبیروں کو بھی اللہ نے نہ چلنے دیا ۔ سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :62 اس طرز بیان سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ مومن آل فرعون کی حق گوئی کا یہ واقعہ حضرت موسیٰ اور فرعون کی کشمکش کے بالکل آخری زمانے میں پیش آیا تھا ۔ غالباً اس طویل کشمکش سے دل برداشتہ ہو کر آخر کار فرعون نے حضرت موسیٰ کو قتل کر دینے کا ارادہ کیا ہو گا ۔ مگر اپنی سلطنت کے اس با اثر شخص کی حق گوئی سے اس کو یہ خطرہ لاحق ہو گیا ہو گا کہ موسیٰ علیہ السلام کے اثرات حکومت کے بالائی طبقوں تک میں پہنچ گئے ہیں ۔ اس لیے اس نے فیصلہ کیا ہو گا کہ حضرت موسیٰ کے خلاف یہ انتہائی اقدام کرنے سے پہلے ان عناصر کا پتہ چلایا جائے جو سلطنت کے امراء اور اعلیٰ عہدہ داروں میں اس تحریک سے متأثر ہو چکے ہیں ، اور ان کی سرکوبی کر لینے کے بعد حضرت موسیٰ پر ہاتھ ڈالا جائے ۔ لیکن ابھی وہ ان تدبیروں میں لگا ہی ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کو ہجرت کا حکم دے دیا ، اور ان کا پیچھا کرتے ہوئے فرعون اپنے لشکروں سمیت غرقاب ہو گیا ۔