Surah

Information

Surah # 40 | Verses: 85 | Ruku: 9 | Sajdah: 0 | Chronological # 60 | Classification: Makkan
Revelation location & period: Middle Makkah phase (618 - 620 AD). Except 56, 57, from Madina
اَلنَّارُ يُعۡرَضُوۡنَ عَلَيۡهَا غُدُوًّا وَّعَشِيًّا ۚ وَيَوۡمَ تَقُوۡمُ السَّاعَةُ اَدۡخِلُوۡۤا اٰلَ فِرۡعَوۡنَ اَشَدَّ الۡعَذَابِ‏ ﴿46﴾
آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی ( فرمان ہوگا کہ ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو ۔
النار يعرضون عليها غدوا و عشيا و يوم تقوم الساعة ادخلوا ال فرعون اشد العذاب
The Fire, they are exposed to it morning and evening. And the Day the Hour appears [it will be said], "Make the people of Pharaoh enter the severest punishment."
Aag hai jiss kay samney yeh her subah shaam laye jatay hain aur jiss din qayamat qaeem hogi ( farman hoga kay ) firaoniyon ko sakht tareen azab mein daalo.
آگ ہے جس کے سامنے انہیں صبح و شام پیش کیا جاتا ہے ( 13 ) اور جس دن قیامت آجائے گی ( اس دن حکم ہوگا کہ ) فرعون کے لوگوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کردو ۔
آگ جس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں ( ف۹۸ ) اور جس دن قیامت قائم ہوگی ، حکم ہوگا فرعون والوں کو سخت تر عذاب میں داخل کرو ،
دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں ، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہوگا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو63 ۔
آتشِ دوزخ کے سامنے یہ لوگ صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت بپا ہوگی ( تو حکم ہوگا: ) آلِ فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو
سورة الْمُؤْمِن حاشیہ نمبر :63 یہ آیت اس عذاب برزخ کا صریح ثبوت ہے جس کا ذکر بکثرت احادیث میں عذاب قبر کے عنوان سے آیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ یہاں صاف الفاظ میں عذاب کے دو مرحلوں کا ذکر فرما رہا ہے ، ایک کم تر درجے کا عذاب جو قیامت کے آنے سے پہلے فرعون اور آل فرعون کو اب دیا جا رہا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انہیں صبح و شام دوزخ کی آگ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے جسے دیکھ کر وہ ہر وقت ہول کھاتے رہتے ہیں کہ یہ ہے وہ دوزخ جس میں آخر کار ہمیں جانا ہے ۔ اس کے بعد جب قیامت آ جائے گی تو انہیں وہ اصلی اور بڑی سزا دی جائے گی جو ان کے لیے مقدر ہے ، یعنی وہ اسی دوزخ میں جھونک دیے جائیں گے جس کا نظارہ انہیں غرقاب ہو جانے کے وقت سے آج تک کرایا جا رہا ہے اور قیامت کی گھڑی تک کرایا جاتا رہے گا ۔ اور یہ معاملہ صرف فرعون و آل فرعون کے ساتھ ہی خاص نہیں ہے ۔ تمام مجرموں کو موت کی ساعت سے لے کر قیامت تک وہ انجام بد نظر آتا رہتا ہے جو ان کا انتظار کر رہا ہے ، اور تمام نیک لوگوں کو اس انجام نیک کی حسین تصویر دکھائی جاتی رہتی ہے جو اللہ نے ان کے لیے مہیا کر رکھا ہے ۔ بخاری ، مسلم اور مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عمر کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان احدکم اذا مات عرض علیہ مقعدہ بالغداۃ و العشی ، ان کان من اھل الجنۃ فمن اھل الجنۃ ، وان کان من اھل النار فمن اھل النار ، فیقال ھٰذا مقعدک حتیٰ یبعثک اللہ عزوجل الیہ یوم القیٰمۃ تم میں سے جو شخص بھی مرتا ہے اسے صبح و شام اس کی آخری قیام گاہ دکھائی جاتی رہتی ہے ، خواہ وہ جنتی ہو یا دوزخی ۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں تو اس وقت جائے گا جب اللہ تجھے قیامت کے روز دوبارہ اٹھا کر اپنے حضور بلائے گا ۔ ( مزید تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القران جلد اول ، صفحہ 386 ۔ جلد دوم ، ص 150 ۔ 535 تا 538 ۔ جلد سوم ، ص 299 ۔ 300 ۔ جلد چہارم ، سورہ یٰسٓ ، حاشیہ 22 ۔ 23 )